غزل

غزل: ہمیں اپنے دل میں بسایا ہے تم نے

نتیجہ فکر: فرید عالم اشرفی فریدی

مجھے اپنا عاشق بنایا ہے تم نے
مرے دل کی دنیا سجایا ہے تم نے

سلامت رہے یہ ملن تا قیامت
ہماری تمہاری محبت سلامت
جو بچپن سے رشتہ نبھایا ہے تم نے
ہمیں اپنے دل میں بسایا ہے تم نے

میں پوری کروں گا تمنا تمہاری
نہ رکھوں گا کوئی بھی خواہش ادھوری
تسلی جگر کو دلایا ہے تم نے
سدا خوش رہیں گے بتایا ہے تم نے

لکھوں قلب پر یہ کہاں سے وہاں سے
شروعات الفت ہوئی ہے جہاں سے
نہیں تھا جو جذبہ دلایا ہے تم نے
محبت کے قابل بنایا ہے تم نے

صنم جام سے دل پگھلنے لگے ہے
تمہارے بنا دل بہکنے لگا ہے
صنم جام کیسا پلایا ہے تم نے
فدا دل کو خود پر کرایا ہے تم نے

بیاں ایسے قصہ کرو جاں ہماری
پکڑ ہو نا جائے کہیں پر تمہاری
جو حالت ہماری سنایا ہے تم نے
ہے قصہ ہمارا چرایا ہے تم نے

صنم ساتھ دونوں جٸیں گے مریں گے
تبھی لیلیٰ مجنوں ہمیں سب کہیں گے
فریدی کو دل میں بسایا ہے تم نے
اسے اپنا عاشق بنایا ہے تم نے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے