مذہبی مضامین

کاش مچھر کی زندگی سے لوگ نصیحت حاصل کرتے

تحریر: محمد دانش رضا منظری، پیلی بھیت

ایک مچھر بھی بڑے سے بڑے طاقت ور کو ھلاک کرنے کیے لیے کافی ہے۔ کہنے کو تو مچھر ایک انتہائی حقیر و صغیر کیڑا ہے۔ جسکی پیدائش گندی نالیاں اور جمع شدہ نجاست الود اشیاء ہیں۔ان کی تخلیق کا سبب انسانوں کا غرور گھمنڈ خاک آلود کرنا ہے۔ اور انسانوں کی بے بسی و عاجزی کو ظاہر کرنے کا ذریعہ ہے کہ انسانوں کے قلوب اپنے پیدا کرنے والے معبود کی یاد و خوف سے لبريز رہیں تاکہ انسان کو ہمہ اوقات یہ یاد رہے کہ اسے بھی ایک دن مرنا ہے
مچھر انسانی خون کا حریص ہوتا ہے، یہ خون کی رگ کی اوپری جلد پر جو کہ نسبتاً نرم ہوتی ہے بیٹھ کر اپنی خرطوم گاڑ کر خون چوسنے میں مشغول ہوجاتا ہے، بعض اوقات خون اتنا زیادہ پی لیتا ہے کہ اڑنے سے معذور ہوجاتا ہے یا اس کا پیٹ ہی پھٹ جاتا ہے اور مرجاتا ہے۔ مچھر میں اللہ تعالی نے یہ قوت رکھی ہے کہ بسا اوقات اونٹ کو بھی قتل کر دیتا ہے ، بلکہ ہر چوہائے کو قتل کرنے کی صلاحيت رکھتا ہے۔
علامہ کمال الدین دمیری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں مچھر کے ڈنک سے ہلاک شدہ جانور کو جو بھی درندہ یا پردہ کھالیتا ہے وہ بھی فورا مرجا تا ہے۔
قدیم شاہان عراق کے یہاں سزائے موت کا انتہائی اذیت ناک طریقہ تھا اور وہ یہ کہ مجرم کو برہنہ باندھ کر مچھروں کی نالیوں کے پاس ڈال دیتے اور وہ مچھروں کے بار بار ڈسنے کے باعث چیخ و کار کے ساتھ ٹرپ ٹرپ کر بالاخر دم توڑ دیتا تھا (حیاۃالحیوان مترجم)

حضرت ربیع بن انس رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، مچھر جب تک بھوکا رہے زندہ رہتا ہے اور جب کھا پی کر سیر ہوجائے تو موٹا ہوجاتا ہے اور جب موٹا ہوجاتا ہے تو مرجاتا ہے (تنبیہ المغترین)

اج کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مال و دولت کے اتنے حریص ہوتے ہیں کہ اس کے کسب و طلب میں حلال و حرام میں بھی امتیاز نہیں کرتے بعض ایسے بھی ہیں کہ ان کے منہ میں حرام ہی چلتا ہے۔اور حرام کھانا ان کا پیشہ ہے ، اور گمراہیت اس قدر بڑھ گی کہ جھوٹ ، دغا بازی، فریب دہی، عیاری مکاری، بد عھدی ،دھوکا دہی، گنڈہ گردی، بے حیائی اور نہ جانے کن جعل سازیوں کے ذریعہ کمائے ہوئے پیسہ کو محنت و مشقت کا پیسہ جانتے ہیں اور اس کو حلال سرمایہ و دولت سمجھتے ہیں ،ان طریقوں سے کمائی گئی دولت حرام ہے اپنے پیدا کرنے والے سے ڈرو اور گناہوں سے باز آجاؤ ایک ہی روٹی پر گزر کر لو لیکن حلال ہو۔ کہیں ایسا نہ یو مچھر کی طرح لوگوں کا خون چوس چوس کر پیٹ بھرتے رہیں کہ کہیں اچانک ایک دن موت کا فرشتہ پیغام اجل لے کر اجائے اور تم کو توبہ کا موقعہ بھی نہ ملے اور بری موت مرجاؤ اور اسی پر بروز حشر اٹھائے جاؤ اور جھنم کا ایندھن بن جاؤ اسلیے کہ پیارے آقا نے فرمایا انسان جس حالت میں مرتا ہے اسی حالت میں اٹھایا جاتاہے ۔ اس لیے شریعت کا پابند رہےکر زندگی گزاریں یہی کامیاب و بامراد زندگی ہے۔ اللہ تعالی پوری امت مسلمہ کو شریعت کا پابند بنائے ۔ آمین بجاہ البنی الکریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے