سیاست میں علمائے کرام کو بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی ضرورت ہے
جمعیۃ ضلع پورنیہ کے نائب صدر و سماجی کارکن مولانا صادق قاسمی کا بیان
پورنیہ۔14/دسمبر ہماری آواز(نامہ نگار) آج کل سیاسی میدان کو اس قدر بدنام کردیا گیا ہے کہ اچھے لوگوں کا سیاست میں آنا گویا مشکل امر بن گیا ہے، جب بھی کوئی نیک، ایماندار اور خاص کر فارغین مدارس میں کا کوئی فرد سیاست میں آکر قوم و ملت کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو اسے بہت سی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے؛ لوگ کہتے ہیں کہ سیاست میں مولوی کا کیا کام؟ حالانکہ عوام کی خدمت کے لیے مولوی سے بہتر سیاست داں کوئی نہیں ہوسکتا، مولوی وہ ہے جس نے خدا کے نظام و قانون کو پڑھا ہے، مولوی اگر سیاست میں آئے گا تو کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، کسی پر ظلم نہیں ہوگا، کسی کا حق نہیں مارا جائے گا، اس لیے کہ مولوی حق و ایمانداری کے ساتھ سیاست کرے گا، اس کی سیاست برائے تجارت نہیں؛ بلکہ برائے خدمت ہوگی، اگر سبھی لوگ اس بات کو سمجھ جائیں تو ہر الیکشن میں مولوی کو ترجیح دی جائے۔ لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہم حکمراں تو چاہتے ہیں حضرت عمرؓ کی طرح؛ لیکن ووٹ دیتے ہیں ابوجہل جیسوں کو تو بتائیے کہ حالات کیسے سدھریں گے؟ بھرشٹ اور جرائم پیشہ لوگوں نے سیاست کے میدان کو گندہ کرکے رکھ دیا ہے جس کا واحد حل یہی ہے کہ اچھے لوگوں کو سیاست میں آگے بڑھایاجائے اور انہیں خدمت کا موقع دیا جائے؛ جوں جوں سیاست کے میدان میں اچھے لوگوں کا اضافہ ہوگا، ہماری سیاست اور ہماری سوچ میں خود بخود تبدیلی آتی چلی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار ضلع پورنیہ کے سماجی خدمت گزار اور فعال عالم دین مولانا صادق قاسمی امیدوار سمیتی کھپڑا پنچایت نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار 2021ء کے آنے والے پنچایتی الیکشن میں اگر لوگوں نے مجھے موقع دیا اور کھپڑا پنچایت سے سمیتی کے طور پر کامیاب بنایا تو ان شاء اللہ اپنے حلقے میں وہ کام انجام دوں گا جس سے ہمارے علاقے کی الگ ہی شناخت قائم ہوگی، میں اپنے فرض منصبی کو پوری ایمانداری کے ساتھ ادا کروں گا اور لوگوں کے دکھ درد میں ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہوں گا، نیز سیاست میں در آئی برائیوں کو ختم کرنے کی کوشش کروں گا۔