مذہبی مضامین

مسلم معاشرہ کو سماجی خرابیوں سے محفوظ بنانے کے لیے اسوۂ نبوی کو عام کرنے کی ضرورت

از افادات: (مولانا) سید محمد علی قادری الہاشمی

حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نبوت اور شریعت ختم ہوگئی،قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شہرہ ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معروف صفاتی نام کئی ہیں،لیکن ان میں سب سے افضل رحمت عالمین ہے اور اس حقیقت کی گواہی خود اللہ تعالیٰ نے دی ہے، فرمایا، اے حبیب! ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بناکر ہی بھیجا ہے۔

عالمین جمع ہے عالم کی۔ اللہ تعالیٰ کے سوا تمام مخلوق کو عالم کہتے ہیں، لفظ عالم بھی جمع ہے لیکن عالمین اس کی عمدہ ترین ترجمانی ہے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم رسولوں اور فرشتوں کے لئے رحمت ہیں، دین و دنیا میں رحمت ہیں،انسانوں اور جنات کے لئے رحمت ہیں، مومن و کافر کے لئے رحمت ہیں، حیوانات، نباتات اور جمادات کے لئے رحمت ہیں غرضیکہ عالم میں جتنی چیزیں داخل ہیں، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کے لئے رحمت ہیں۔حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا رحمت ہونا عام ہے، ایمان والے کے لئے بھی اور اس کے لئے بھی جو ایمان نہ لایا۔مومن کے لئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا و آخرت دونوں میں رحمت ہیں اور جو کافر ہے اس کے لئے دنیا میں رحمت ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بدولت اس کے دنیوی عذاب کو موخر کردیا گیا اور اس سے زمین میں دھنسانے کا عذاب، شکلیں بگاڑ دینے کا عذاب اور جڑ سے اکھاڑ دینے کا عذاب اٹھا دیا گیا۔کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ ہزار عالم پیدا کئے ہیں،آسمانوں کے عالم چھ ہزار،زمینوں کے عالم چھ ہزار اور پانی کے عالم چھ ہزار۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کا امتیاز یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت عالمین بناکرمبعوث فرمایا،اللہ تعالیٰ کے حکم و اذن سے یہ سب عالمین ہمہ وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم، دسترس اور رحمت میں ہیں،یہ لقب اور شرف ایسا ہے جو کسی اور کے لیے استعمال نہیں کیا گیا۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے تمام انبیاء و مرسلین رحمت تھے لیکن رحمت عالمین نہیں تھے، ان کی شانِ رحمت اپنی قوم، اپنے علاقے، اپنے دور اور اپنے زمانے تک محدود تھی، جبکہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت و شفقت کا دائرہ ہر عہد، ہر زمانے، ہر قوم، اپنے پرائے، جملہ کائنات اور جملہ مخلوقات یہاں تک کہ تمام جہانوں اور دنیا و آخرت کو شامل ہے۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت رحمت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان رحمت کی تجلی عام ہے،خزینہ رحمت اور غم خوار امت کے دربار عالیشان میں دوست، دشمن، اپنا پرایا، عورت، مرد، بوڑھے بچّے، کافر، مسلم، آقا و غلام، انسان،حیوان، کائنات اور تمام جہانوں کا ذرّہ ذرّہ ہر ایک صنف ہستی برابر کی حصّے دار ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شان رحمت تمام عالمین، تمام جہانوں اور ہر زمانہ کو گھیرے ہوئے ہے۔جیسے اللہ تعالیٰ سب عالمین کے لئے رب ہے اسی طرح حضواقدس صلی اللہ علیہ وسلم ماسوائے اللہ تعالیٰ سب عالمین کے لئے رحمت ہیں۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے رحمت بیکراں نے دنیا کو امن عالم کے قیام کا فلسفہ عطا فرمایا، بندوں کو اپنے خالق سے ملایا، غریبی و امیری، جوانی و پیری، امن اور جنگ، رنج و راحت، حزن و مسرت، ہر موقع اور مقام پر انسانیت کی راہ نمائی فرمائی اپنے تعلیمات کے ذریعہ تمام افرادِ بشر کو بھائی بھائی قرار دیا، جانی دُشمنوں کو پروانہ اَمن و امان عطا فرمایا، انسانوں کے تمام طبقات، امیر و غریب، عوام و خواص، بوڑھوں، بچوں، جوانوں، مردوں عورتوں، نیک و بد، محنت کشوں، مزدوروں، غلاموں، کنیزوں کے ساتھ رواداری و غم گساری، مساوات و ہم دردی کے جذبات سے معاشرے کو آراستہ فرمایا۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، باطل پہلے سے کہیں زیادہ تیاری اور نئی سازشوں کے ساتھ حق کو مٹانے کی کوشش کررہا ہے،ان حالات میں ہم اپنے کردار کو بدلنے کی کوشش کریں،اخلاق نبوی کو اختیار کریں،اور اس بات کا یقین رکھیں کہ انسانیت کی نجات و فلاح اور عزت و بقا کا واحد راستہ اسوۂ نبوی ہی ہے۔علماء کرام اور مشائخ عظام اپنی ذمہ داری مانتے ہوئے ماہ ربیع الاول شریف میں امت مسلمہ کو متحد کرنے کی کوشش کے ساتھ قتل، خودکشی، شراب نوشی اور سود خوری کے خلاف منظم مہم چلائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے