سیرت و شخصیات

ان کا سایہ اک تجلی ان کا نقش پا چراغ

از قلم: کمال احمد علیمی نظامی
دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی، بستی

آج حضورخطیب البراھین، حضرت علامہ صوفی محمد نظام الدین صاحب علیہ الرحمہ کے عرس سراپا قدس میں حاضری کی سعادت حاصل ہورہی ہے،خانقاہ روشنی میں نہائی ہوئی ہے،عوام اہل سنت مزار خطیب البراھین پرپروانہ وار نثار ہورہی ہے، اسٹیج پر وقت کے شاھین صفت علما ومشائخ جلوہ افروز ہیں، خطابت ونعت ومنقبت کا سلسلہ جاری ہے، نورونکہت میں ڈوبی ہوئی حسین رات فیضان خطیب البراھین کی خوشبو سے معطر ومعنبر ہے.
لاک ڈاؤن کے ماحول میں بھی کثرت سے مریدین ومعتقدین سرکاری گائڈ لائن کے مطابق حضور خطیب البراھین کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہورہے ہیں، لاریب یہ حضرت کی مقبولیت کی دلیل ہے.
حضور خطیب البراھین کی ہمہ جہت شخصیت کا احاطہ چند سطروں میں ممکن نہیں، بس اتنا کہا جاسکتا ہے کہ آپ علم وعمل کا مجمع البحرين تھے، تقوی وطہارت، خلوص وللہیت، عبادت وریاضت اور اتباع شریعت وسنت میں اپنی مثال آپ تھے، بچپن سے لے کر جوانی کی دہلیز، اور جوانی سے بزرگی تک آپ کی کتاب حیات کا ورق ورق اطاعت خداوندی اور عشق رسالت کے رنگ میں رنگا ہوا ہے،آپ محض دین دار پیر تھے، دنیا بیزاری، دولت وثروت سے دوری آپ کو اپنے اسلاف سے ورثے میں ملی تھی، میری ان گناہ گار نگاہوں نے بارہا آپ کو رات کی تنہائیوں میں آہ وزاری کرتے ہوئے دیکھا ہے، لب اقدس پر اللہ اللہ کا نغمہ ہمیشہ جاری رہتا، آپ کی ذات اللہ کی ذات میں اس قدر فنا ہوچکی تھی کہ آخری عمر میں جذب کی کیفیت طاری ہوگئی تھی،آپ کی زندگی ایک مومن کامل کی زندگی تھی، آپ کی عادات وأخلاق اخلاق نبوت کے آئینہ دار تھے، زندگی کا ہر لمحہ دعوت وتبلیغ، ترویج دین متین اور مسلک اعلی حضرت امام احمد رضا خان کی نشر واشاعت میں بسر ہوا، آپ کی سب سے بڑی کرامت آپ کا اتباع سنت وشریعت ہے.
آج حضور خطیب ہمارے درمیان نہیں ہیں، مگر ان کا مشن ان کے شہزادہ عالی وقار حبیب العلماء حضرت علامہ حبیب الرحمن صاحب قبلہ دامت برکاتھم اور نبیرہ خطیب البراھین حضرت علامہ ضیاء المصطفی نظامی صاحب پوری دنیا میں عام کررہے ہیں، خانقاہ سے تحریر وتقریر،اور دعوت وتبلیغ کے ذریعہ خطیب البراھین کی تحریک عشق رسالت کو آگے بڑھا رہے ہیں، اللہ تعالیٰ ہم سب کو فیضان خطیب البراھین سے مالا مال فرمائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے