شعر و شاعری

نظم: نشہ اتاریں گے اس کا کسان، لگتا ہے

نتیجۂ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان

انا کی دُھن میں جو یہ حکمران لگتا ہے
مٹے گا اِس کا بھی نام ونشان ، لگتا ہے

گلوں پہ سخت مصیبت ہے اور یہ ہے خاموش
چمن کے بغض میں خود باغبان لگتا ہے

ہے اقتدار کی مستی میں وقت کا حاکم
نشہ اتاریں گے اس کا کسان ، لگتا ہے

مجھے تو سچ کی حمایت میں بولنا ہے سدا
لگا کرے جو کوئ بدگمان لگتا ہے

نظر وسیع کرو ! پھر سمجھ میں آئے گا
دھواں ہے ، یہ جو تمہیں آسمان لگتا ہے

یہ وقت وقت کی ہے بات ، کھیت کو دیکھو
کبھی ہے گیہوں ، کبھی اُس میں دھان لگتا ہے

خوشی کی دائمی منزل ہے راہِ صبر کے بعد
اَلَم کی حد سے ، شفا کا مکان لگتا ہے

الٰہی بخش دے میرے وطن کو شادابی
بجھا بجھا مرا ہندوستان لگتا ہے

فریدی تیرا قلم، وقت کا ہے آئینہ
زبانِ حال کا تو ، ترجمان لگتا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے