آپ کا مل گیا آقا جو سہارا مجھ کو
مل گیا میری بھی کشتی کا کنارا مجھ کو
جب سے وابستہ ہوا دامنِ زہرا سے میں
مل گیا تب سے علی کا بھی دلارا مجھ کو
پڑھ کے میں "نادِ علی” اس کو بھگاتا ہوں سدا
مِرے آلام نے جب بھی ہے پکارا مجھ جو
جب گئی لاش مِری حُبِّ علی میں مَر کر
حور و غلمان نے بڑھ کر ہے سنوارا مجھ کو
فتح کے بعد بھی فاتح نہ اگر ہو کوئی
اس نے تو جیت کے در اصل ہے ہارا مجھ کو
آپ کی دید مِری عید ہے آقا میرے
"صدمۂ ہجر نہیں اب تو گوارا مجھ کو”
جب کبھی نعت رقم میں نے ہے کی اے "ناصر”
اوج پر میرا نظر آیا ستارا مجھ کو