حمد
دعا

ازقلم: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ
اب شہر کے لوگوں کو تسلیم کی عادت دے
مرنے کا سلیقہ دے ، جینے کی كرامت دے
ہر بات پے تکراریں ، ہر بحث پہ تلواریں
بے صبر کلیموں کو اب خضر کی راحت دے
ہر وقت جھگڑتے ہیں یہ نام ترا لے کر
شفاف ہو دِل ان کا ، آپس میں محبت دے
ہر چیز سے خائف ہے ، ہر بات پہ شاکی ہے
واعظ کی نگاہوں کو تعمیری بصارت ڈے
باہر سے گُلوں جیسی ، اندر سے ہو فولادی
بگڑی ہوئی ملت کو اب ایسی قیادت دے
ٹھوکر سے اُڑاداے جو ، ہر چال کو دشمن کی
وہ ہمت و جراٰت دے ، و فہم و فراست دے
ماضی سے سبق لے کر روشن کرے مستقبل
تقلیدی دماغوں کو تنقیدی ذہانت دے
تاثیر ہو لفظوں میں ، لہجوں میں صداقت ہو
اللہ رفیقیؔ کو وہ فہم و فراست دے