گیت
ساون گیت: تم یاد آئے

شیبا کوثر، آرہ، بہار
ساون کی ننھی ننھی جھڑ یوں میں
پھولوں کی نازک کلیوں میں
مجھے تم یاد آئے
آسمان کے کالے بادل میں
موسم کے رنگین آنچل میں
شیشے کے جھلکتے درپن میں
اجلے اجلے تن من میں
بس تم یاد آئے
یادوں کی سیسکتی الجھن میں
تنہائی کے اس تڑپن میں
بس تم یاد آئے
خوابوں کی ادھوری تعبیر وں میں
میری ان بھیگی پلکوں میں
بس تم یاد آئے ۔۔۔۔۔!!