غزل

غزل: غم میں کٹتا ہے سال لفظوں کا

از: سید اولاد رسول قدسی
نیویارک امریکہ

غم میں کٹتا ہے سال لفظوں کا
تن ہے بے حد نڈھال لفظوں کا

چھوڑئیے تذکرہ مطالب کا
سامنے ہے سوال لفظوں کا

اس کے چہرے پہ مردنی چھائ
آیا جب بھی سوال لفظوں کا

جس سے گفتار کا جگر تر ہو
ہے وہ بحرِ نوال لفظوں کا

و پڑے پھوٹ پھوٹ کر جملے
دیکھ کر خستہ حال لفظوں کا

ان کو مفہوم سے کرو ملبوس
بس یہی ہے مآل لفظوں کا

حیثیت اس کی جیسے کوئ سراب
ہو نہ جس میں جمال لفظوں کا

کون پرسان حال ہے قدسیؔ
قلب میں درد پال لفظوں کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے