حمد
ہر اک سو ہے جلوہ ترا یا الٰہی

کسی شی میں کیا! جابجا یا الہی
ہر اک سو ہے جلوہ ترا یا الٰہی
تو خالق تو رازق تو ستاروغفار
تو رحمان و مالک مرا یاالہی
ترے دسترس میں ہے آغازوانجام
تو ہی ہے جہاں کا خدا یاالہی
زمیں آسماں چاند سورج ستارے
ہے تو سب کا فرماں روا یاالہی
تجھی سے ہی مانگوں توہی دیگا مجھکو
یہی قلب کی ہے صدا یاالہی
تجھے واسطہ ہے کریمی کا مولی
”مری سوئی قسمت جگا یا الہی“
ہیں جس پر جناں کی بہاریں بھی قرباں
وہ طیبہ مجھے بھی دکھا یاالہی
جہانِ غمِ دل کو ویران کرکے
کلی میرے دل کی کھلا یا الہی
مسلماں کو ظلم و ستم رنج وغم سے
بچا یا الہی بچا یا الہی
چلا سنتِ شاہ بطحا پہ ہردم
یہی دل کی ہے التجا یاالہی
ترے در پہ روکر دعا مانگتاہوں
جو مانگا ہے کردے عطا یا الہی
بچاکر زمانے کے ظلم و ستم سے
تو طالب کو حق پر چلا یا الہی
نتیجۂ فکر: طالب دیناجپوری
مدرس: جامعہ تعلیم القرآن گوداوڑی آندھراپردیش