نعت رسول
نعتِ رسول: ہم سے بے دام بھی انمول گہر ہو جائیں

ملتفت ہم پہ اگر خیرِ بشر ہو جائیں
ہم سے بے دام بھی انمول گہر ہو جائیں
ڈال دیں چشمِ کرم مجھ پہ بھی نوری آقا
"ذرے قسمت کے مری رشکِ قمر ہو جائیں”
زیر کر رکھا ہے آلامِ زمانہ نے ہمیں
یا شہِ خوباں کرم کیجے زبر ہو جائیں
گر چہ اسباب مہیا نہیں طیبہ کے لیے
وہ اگر چاہیں تو ہم محوِ سفر ہوجائیں
خود کو عشقِ شہِ کونین میں وہ کرلیں فنا
جن کی خواہش ہے کہ وہ مرکے امر ہو جائیں
گر چہ اعمال مرے پر ہیں گناہوں سے مگر
ہو کرم ان کا تو پل بھر میں صفر ہو جائیں
سرخرو ہم ہی ہر اک گام پہ ہوں گے حاتم
ان کی سیرت پہ عمل پیرا اگر ہو جائیں
ازقلم: عبدالمبین حاتم فیضی