مضامین و مقالات

ائمہ مساجد یہ کام کریں!

تحریر: محمد زبیر قادری
روشن مستقبل، ممبئی

جیسا کہ آپ تمام حضرات کو معلوم ہوگا کہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کے حالات دن بہ دن دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں۔ اور یہاں بھارت میں بھی حالات سنگین کافی ہوگئے ہیں۔
دوسری طرف باطل فرقے اور نظریات ہماری نوجوان نسل کو گمراہ کرکے اہل سنت و جماعت سے کاٹ کر اپنے فرقے میں شامل کرتے جارہے ہیں۔
اس کے لیے ملت کے ہر طبقے کو قوم و ملت کے عقائد و نظریات کے تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے آگے آکر کام شروع کردینا چاہیے۔ امت کا سب سے اہم مسئلہ ہے تعلیم کی کمی۔ دینی دنیاوی علم نہ ہونے کی وجہ سے ہم ہر جگہ پیچھے نظر آتے ہیں۔۔۔
ائمہ مساجد اگر ان نکات پر عمل شروع کردیں تو مسلمانوں میں عقائد کی مضبوطی آجائے گی اور امت کی اصلاح بھی ہوسکتی ہے۔
۱۔ ہر امام صاحب روز کسی مخصوص نماز کے فورا بعد صرف دو منٹ عوام کو شرعی مسائل سے واقف کرائیں۔ یاد رہے صرف دو منٹ سے زیادہ نہ ہو۔ اکثر عوام وضو، غسل، طہارت، نماز، روزہ، زکوۃ وغیرہ سے واقف نہیں ہوتے۔۔۔ اسی طرح عقائد کے متعلق بھی بتاتے رہیں۔ اللہ تعالی کے بارے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے، ایمان مجمل، ایمان مفصل کی تشریح۔ ۔۔۔ ان باتوں کا علم نہ ہونے سے ہی لوگ گمراہ ہوتے ہیں ۔

۲۔ روزانہ بعد نماز عشا تفسیر بیان کرے۔ یہ بھی صرف ۱۵ سے ۲۰ منٹ۔ تمہید میں وقت نہ لگائیں ۔۔ بہت ساری تفاسیر کی کتب دستیاب ہیں۔ ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
۳۔ خطبات جمعہ میں خاص بیان ہو۔ روشن مستقبل کا خطبہ سنانا کافی ہے۔ ساتھ میں حالات حاضرہ پر مختصر تبصرہ بھی ضروری ہے۔
۴۔ ائمہ حضرات نوجوان طبقے کا خصوصی خیال رکھیں۔ ان سے سلام دعا کرتے رہیں۔ ان کو مسائل کے جواب بتانے کی بھرپور کوشش کریں۔ اگر مسئلہ نہ معلوم ہو تو کتاب یا دیگر عالم سے معلوم کرکے نوجوانوں کی تشفی کی جائے۔۔۔
۵۔ سوشل میڈیا پر نظر رکھیں۔ آج ساری دنیا پر اس کے اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ اپنے بیانات میں سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غلط خبروں اور بد گمانیوں کی تردید کریں اور اصلاح کا کام کرتے رہیں۔
۶۔ علاقے میں اثر رکھنے والی شخصیات سے روابط بنائیں، مقصد یہ ہو کہ وقت پڑنے پر ان سے تعاون مل سکے۔
۷۔ لوگوں سے مسکرا کر ملیں اور ان کے کام آنے کی کوشش کریں۔ اس طرح لوگ خود بخود آپ کے بھی کام آئیں گے۔
۸۔ ہفتے میں تین سے چار روز ائمہ اپنے مقتدیوں کے گھر جائیں اور صرف تیس منٹ ان سے بات کریں، دو تین پڑوسیوں کی پوری فیملی ہو۔ مرد باہر امام صاحب کے ساتھ اور عورتیں گھر میں پردے کے ساتھ جمع ہوں، اور دینی، تعلیمی ضروریات پر بات کریں، حالات حاضرہ پر تشویش کا اظہار کریں.
پہلے ہی سے یہ خبر بھی کہلا دیں کہ چائے کا بھی اہتمام نہ ہو، پانی بھی نہ پئیں گے، تاکہ عوام خرچ کی وجہ سے بلانا نہ چھوڑے، اور یہ بھی کہلا دیں کہ جو اہتمام کرے گا اس کے یہاں دوبارہ نہ جائیں گے.۔۔۔
ان نکات پر عمل کی ضرور کوشش کریں۔ ان شا اللہ دین دنیا میں کامیابی ملے گی اور مستقبل روشن ہوگا۔۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے