مذہبی مضامین

لکھنوی وائرس کا آسمان کی طرف تھوکنا!!!

تحریر: محمد غفران اشرفی
جنرل سکریٹری سنّی جمعیة العوام، مالیگاؤں
7020961779

جس قدر امن کا مظاہرہ مدرسے میں قرآن پڑھ کر کرنے والا کرتا ہے اُس درجہ شاید کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے قوّت برداشت سے کام لیتے ہوں۔کیوں کہ یہ مار بھی کھاتے ہیں،ظلم بھی سہتے ہیں،ماب لینچنگ بھی اِنہیں لوگوں کی ہوتی ہے،چلتی ٹرین سے دھکّا مار کر اِنہیں ہلاک کیا جاتا ہے،اِن کی مذہبی املاک پر بزور اقتدار قبضہ بھی جمایا جاتا ہے اُس کے باوجود ناجانے یہ لوگ کس مٹی کے بنے ہیں کہ ہر طرح کے ظلم کے جواب میں امن پسندی ہی کا مظاہرہ کرتے ہوے ملک کی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیتے۔اِنہیں مدارس میں قرآن کی تعلیمات سے امن اور ملک سے محبت کا درس دیا جاتا ہے۔یہ میں اِس لیے بھی کہہ رہا ہوں کہ جب کسی کے کھوپڑے میں غلاظت بھرجاتی ہے تو وہ سیدھا اسلام،پیغمبر اسلام،قرآن،مسجد،مدرسہ اور مسلمانوں کو ہی نشانہ بناکر اپنا سیاسی کریئر چمکانے کی سعیِ لاحاصل کرتا ہے۔دنیا میں یہی ہوتا آیا ہے۔جب بھی کسی نیم پاگل کُتّے نے اپنے آپ کو مشہور کرنا ہوا یا پھر زندگی کا چراغ گُل ہونے کے قریب ہوا تو وہ پٙھڑپٙھڑاتے ہوے سیدھا اسلام کے خلاف زہر اُگلنا شروع کردیتا ہے۔ایسے مذہبی منافرت پھیلانے والے کئی لوگوں کے نطفوں کی پیدائش والی تسلیمہ نسرین،سلمان رشدی اور موجودہ دور میں لکھنوی وائرس جیسے لوگوں کو وقت کی اسلام دشمن باطل طاقتیں مکمل طور سے تحفظ فراہم کرتی ہیں اور اپنا آلہِ کار بناکر مذہبی منافرت پھیلاتی ہیں۔اِسی لیے آج بھی ایسے ناہنجار لوگ پیدا ہورہے ہیں اور اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے گویا آسمان پر تھوک کر اپنا ہی منہ گندا کرنے کا کام کررہے ہیں۔ایسی ہی بدگوئی کا ثبوت حالیہ دنوں میں چندے کی پیدائش والے لکھنوی وائرس نے پیش کی۔اور اپنے اسلام دشمن آقاوں کو خوش کرنے کی لاحاصل جسارت کرتے ہوے قرآن مقدس،خلفاے ثلاثہ اور مدارس دینیہ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے۔ "کہ قرآن میں خلفاے ثلاثہ کی طرف سے تبدیلیاں کی گئیں ہیں،قرآن سے آتنک واد کو بڑھاوا ملتا ہے،مدرسے دہشت گردی کا اڈّہ ہیں وغیرہ۔۔۔(معاذاللہ)” ایسی ہزیان گوئی اِس سے پہلے بھی اور اِس وقت بھی لکھنوی وائرس نے بکی ہیں۔حالانکہ لکھنوی وائرس کو پتہ ہونا چاہئے کہ وہ جن کے لیے اور جن کے اشاروں پر کام کررہا ہے اُن دشمنان خدا و رسول کے یہاں اُس کی اوقات صرف ایک دُم ہِلانے والے کُتّے اور ٹیشُو پیپر سے زیادہ کی نہیں ہے۔لکھنوی وائرس اُن اسلام دشمن عناصر کا کتنا بھی تلوا چاٹ لے وہ لوگ کبھی بھی لکھنوی وائرس سے خوش نہیں ہوسکتے۔ایسے ہی بے وفا،بے غیرت آقاوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لکھنوی وائرس نے پھر سے ایک مرتبہ بے تُکا جہالت پر مبنی اعتراض کرتے ہوے قرآن کی درجن بھر سے زائد آیات کو خارج کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے۔یہ لکھنوی نطفہ غیر حلالی سے پیدا ہونے والے وائرس کی سب سے بڑی بھول ہے۔اِس طرح کا مطالبہ اور تقاضہ آج کا نہیں ہے بلکہ نزول وحی کے وقت سے جاری ہے۔ایسے اعتراضات کرنے والوں کو صاف اور واضح لفظوں میں کہہ دیا گیا۔”کہ اللہ اپنے دین کی روشنی کو پھیلاکر رہے گا چاہے مشرکوں کو کتنا ہی ناگوار گزرے”۔اِس لیے ایسی کوشش بے کار اور لاحاصل ہے ایک نقطہ کی تبدیلی بھی کُل کائنات کے لیے محال ہے۔مسلمان قرآن سے اپنا رشتہ اُستوار کریں اور لکھنوی نطفہ غیر حلالی وائرس کو اُس کی ہرزہ سرائی والی آگ میں جُھلستا چھوڑ دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے