نظم

نظم: پردھانی

نتیجۂ فکر: استادؔ بریلوی

جو ان پڑھ جاہلوں سے لوگ کرواتے ہیں پردھانی
انھی کے ووٹ پاکر کرتے ہیں پردھان من مانی

سدا تم ووٹ اس کو دو رکھے جو پاس ووٹوں کا
تمھارے حق کی جو جی جان سے کرلے نگہبانی

کم از کم ہو پڑھا لکھا رکھے کچھ درد ملت کا
کئی پچھلے چناؤں میں بہت دے دی ہوں قربانی

جو دانا اور بینا ہو بزرگوں اور جوانوں میں
نکالے حل کوئی ایسا نہ ہو جس سے پشیمانی

وہ شکچھت اور یووا ہو للک کچھ کام کرنے کی
یہی ہے مشورہ میرا اگر مانیں یہ رمضانی

مگر اب نام کی خاطر فقط اپنے مفادوں تک
چنا تم نے اسی کو ہے جو چاہے ہے تن آسانی

ہٹا استادؔ اب تو بھی کوئی مانے نہیں مانے
خزاں ان کو مبارک ہو جو چاہیں دل سے ویرانی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے