غزل
-
زندگی کو اک کہانی چاہیئے
کلام: دلشاد دل سکندر پوری زِندگی کو اِک کہانی چاہیئےخشک دریا کو روانی چاہیئے دل کو اِک خوابوں کی رانی…
Read More » -
غزل: میرے نصیب میں لگتا ہے وہ لکھا بھی نہیں
کسی سے کوئی شکایت نہیں گلہ بھی نہیںمیرے نصیب میں لگتا ہے وہ لکھا بھی نہیں اُسے یہ کیسے خبر…
Read More » -
اف دسمبر، ہائے دسمبر
لطف کیا ہے یہ کم دسمبر میںہوگئے ہیں بہم دسمبر میں اک ادا ہے بس اور کچھ بھی نہیںمسکرائے الم…
Read More » -
غزل: میری زندگی میں وہ آیا گیا
ہمیشہ میں بچے پڑھاتا گیاخدا کی طرف سے جو بھیجا گیا جو اپنا برا وقت دیکھا گیامیری زندگی میں وہ…
Read More » -
ہائے دسمبر
بِن تمہارے صنم دسمبر میںہو گئے قُلفی ہم دسمبر میں بھاری پتھّر کوئی جمے جیسےجم گئے ایسے غم دسمبر میں…
Read More » -
منظر کو بدلتے دیکھا
کارواں رک گیا رہبر کو بدلتے دیکھادن جو بدلے مہ و اختر کو بدلتے دیکھا خوب صورت تھا مگر چوبھنے…
Read More » -
کبھی تو بات کیجئے
کچھ دل میں راز ہے تو شروعات کیجئےمیں منتظر ہوں آپ کبھی بات کیجئے بہتر یہ اپنی فکر کے حالات…
Read More » -
غزل: اک حسیں تاج محل میں نے بنا رکھا ہے
دل نے جو یہ غم و آلام چھپا رکھا ہےاک الگ شور دروں اس نے مچا رکھا ہے منہدم کر…
Read More » -
فراقِ یار کا صدمہ نہ اب سہا جائے
فراقِ یار کا صدمہ نہ اب سہا جائےسمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کیا کیا جائے چلا میں جاؤں گا…
Read More » -
غزل: یہ عشق کیسا ہے
خیال آرائی: اسانغنی مشتاق رفیقیؔ دھمال ڈال رہا ہے یہ عشق کیسا ہےمجھے سنبھال رہا ہے یہ عشق کیسا ہےمیں…
Read More »