علما و مشائخ

زین العلماء شیخ زین الدین مسلیار شافعی قادری علیہ الرحمہ

تحریر: مولانا رفیق احمد کولاری
تلخیص: محمد سلیم انصاری ادروی

کنڈوٹی سرزمین ملبار (کیرالا، ہند) کا ایک زرخیز علاقہ ہے۔ کنڈوٹی عہد قدیم ہی سے مرجع خلائق رہا ہے، ایک طرف کنڈوٹی سادات کی سیادت دوسری طرف مخدومی علماے کرام اور شرعی قاضیوں کی قیادت کنڈوٹی کی دینی فضا میں چار چاند لگاتی ہیں۔ اسی علاقے کے ایک علمی گھرانے میں ٢۵ ستمبر سنہ ١٩٣٧ء کو زین العلماء شیخ زین الدین مسلیار شافعی قادری علیہ الرحمہ کی ولادت ہوئی۔ آپ نے کنڈوٹی ہی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد آپ نے قاضیار اگم مدرسہ کا رخ کیا، وہاں سے آپ نے شافعی فقہ کی ابتدائی کتابیں جیسے متفرد، نور الابصار وغیرہ پڑھیں۔ اپنے والد محترم (شیخ محمد مسلیار بن تاج الفقہاء شیخ زین الدین مسلیار بن فقیہ النفس شیخ احمد کٹی مسلیار علیہم الرحمہ) سے درس نظامی کی اہم کتابیں پڑھیں، جو قاضیار اگم جامع مسجد میں تقریبا ۵٠ سال تک امام وخطیب اور مدرس کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے۔ پھر منجری کے نامور مدرس شیخ عبد الرحمن مسلیار ووینگل علیہ الرحمہ سے خوب استفادہ کیا۔

درس نظامی کی تکمیل کے بعد آپ کنڈوٹی کے قریب گوڈنگاڈ میں تقریبا بیس سال تک درس وتدریس میں مصروف رہے۔ وقتی طور پر درس وتدریس کا سلسلہ موقوف کرکے آپ نے چالیم شریف کا رخ کیا۔ جہاں مفتئ مذاہب اربعہ مولانا شہاب الدین احمد کویا شالیاتی شافعی علیہ الرحمہ (تلمیذ وخلیفہ: امام اہل سنت امام احمد رضا خاں حنفی قادری محدث بریلوی علیہ الرحمہ) مدفون ہیں۔ اسی چالیم کی جامع مسجد میں اس وقت کے استاذ الاساتذہ، چشم وچراغ خاندان مخدوم، حضرت علامہ زین الدین کٹی مسلیار علیہ الرحمہ سے فلکیات، علم ریاضی اور علم توقیت کی نادر ونایاب کتابوں کا درس لیا، ایک سال بعد کوڈنگاڈ جامع مسجد میں پھر درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ سنہ ١٩٧٧ء میں چماڈ جامع مسجد میں درس کا آغاز ہوا تو بہ حیثیت مدرس چماڈ جامع مسجد تشریف لائے اور تقریبا سترہ سال تک چماڈ میں تشنگان علوم نبویہ کی علمی پیاس بجھاتے رہے۔ دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی کے شیخ الحدیث علامہ کے۔ سی۔ محمد باقوی اور فقیہ النفس علامہ محمد اسحاق باقوی دونوں چماڈ درس کے تعلیم یافتہ ہیں۔

سنہ ١٩٩۴ء میں دارالہدیٰ اسلامک یونیورسٹی کیرالا کے بانی صوفئ باصفا حضرت ڈاکٹر یو۔ باپوٹی حاجی علیہ الرحمہ کی دعوت پر دارالہدیٰ میں بhہ حیثیت پرنسپل آپ کی تشریف آوری ہوئی۔ آپ کے قدوم میمنت لزوم سے دارالہدیٰ کا نقشہ بدل گیا۔ آپ کے ورود مسعود کے بعد دارالہدیٰ کی شہرت اوج ثریا کو چھونے لگی۔ کیرالا کے مختلف خطوں سے لوگوں کا جم غفیر دارالہدیٰ کے صحن میں ہمیشہ قیام پزیر رہتا۔ سنہ ١٩٩۴ء سے سنہ ٢٠١٦ء تک کا یہ طویل عرصہ دارالہدیٰ کا سنہرا دور اور نشاۃ ثانیہ کہلاتا ہے۔ علاوہ ازیں آپ شمس العلماء شیخ ای۔ کے۔ ابوبکر مسلیار علیہ الرحمہ کے وصال کے بعد کیرالا کے سنی شافعی مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم سمستا کیرالا جمعیة العلماء کے جنرل سکریٹری منتخب ہوئے۔ نیز جس سال آپ کو جمعیة العلماء کی رکنیت حاصل ہوئی، اسی سال آپ کو فتویٰ کمیٹی کا بھی رکن منتخب کیا گیا۔ اور اسی کے ايک سال کے بعد آپ کی فقہی دسترس کو دیکھ کر علماے کرام نے باتفاق اراکین جمعیة العلماء آپ کو فتویٰ کمیٹی کا چیئرمین بنا دیا تھا۔ ١٨ فروری سنہ ٢٠١٦ء کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کی نماز جنازہ میں پانچ لاکھ سے زائد لوگ شریک ہوئے۔ آپ کی تدفین دار الہدیٰ کی مسجد کے صحن میں ہوئی۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے