تحریر: محمدمدثرحسین اشرفی پورنوی ابن مولانالعل محمداشرفی علیہ الرحمہ، خطیب وامام رضائے مصطفٰے مسجدگیورائی، ضلع بیڑ، مہاراشٹر -موبائل: 6204063980 /9172869263
عطائے رسول، حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ کی آمد سے قبل ملک ہند میں گرچہ اسلام آچکاتھا مگراس کے باوجوداسلام ایک اجنبی مذہب کے طورپرجاناجاتاتھا -گنے چنے چندمسلمان تھے -مگرجب رسول کریم علیہ التحیتہ والتسلیم نے ہندوستان میں شمع اسلام پھیلانے کے لئے اپنی عطا بشکل خواجہ معین الدین چشتی کومنتخب فرمایا، پھرکیاتھا آپ کی آمدسے ہندوستان میں اسلام کی بہاریں ہرچہارجانب نظرآنے لگیں، کوئی آپ کے چہرے کی نورانیت دیکھ کرمشرف بہ اسلام ہوا، توکوئی آپ کے حسن اخلاق سے متاثرہوکردولت ایمان سے مشرف ہوا -یہاں ایک بات قابل غورہے، اوروہ یہ کہ جب سرکارغریب نوازہندوستان تشریف لائے تھے توکیا یہاں ان کااستقبال کیاگیا، یا خوش آمدیدکہاگیا، جواب ملے گانہیں ہرگزنہیں! بلکہ طرح طرح سے انہیں تکلیفیں دی گئیں، حتّٰی کہ ان پرپانی بھی بندکردیاگیا -مگر حضرت غریب نوازنے اسوہ حسنہ کی ایسی کامل اتباع کی کہ مخالفین سوچنے پرمجبورہوئے کہ ہم جن سے عداوت کررہے ہیں وہ توہماری دنیاوآخرت سنوارنے پرمُصِرہے،پھروہ لوگ رفتہ رفتہ اسلام کے قریب ہوتے گئے، اور اس طرح یہ تعدادلاکھوں تک پہنچ گئی –
عطائے رسول، سلطان الہند کی ولادت باسعادت 14 رجب المرجب537 ہجری 1142 عیسوی کوبمقام سنجر علاقہ سجستان میں ہوئی – (تاریخ ولادت میں مزید مختلف اقوال ہیں) آپ کی والدہ ماجدہ حضرت سیدہ بی بی ماہ نور فرماتی ہیں: جب معین الدین میرے شکم میں تھے تو میں اچھے خواب دیکھاکرتی تھی، گھرمیں خیروبرکت کانزول ہونے لگا، دشمن بھی دوست بن گئے، اورجس وقت میرابیٹاپیداہوا اس وقت سارامکان انوارالٰہی سے منورتھا -حضرت خواجہ غریب نواز قدس سرہ پدربزرگوار کی جانب سے حسینی، اور مادر مشفقہ کی طرف سے حسنی سید تھے -آپ کانام معین الدین حسن ہے، بچپن سے ہی بزرگوں کے آثارآپ کے چہرہ انورسے صاف دکھائی دے رہاتھا،ایام طفل سے ہی بزرگان دین کا بڑا ادب واحترام کرتے تھے – محض نو سال کی قلیل عمرشریف میں مکمل حافظ قرآن بن گئے، بعدازاں ایک مدرسہ میں داخل ہوئے جہاں آپ نے تھوڑی مدت میں تفسیر وحدیث اورفقہ کی تعلیم سے مالامال ہوئے –
علوم ظاہری کی تکمیل کے بعد حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ پیرکامل کی تلاش وجستجومیں لگ گئے -اس زمانے میں واقف رموزہدایت حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس سرہ کی ولایت کادور دور تک شہرہ تھا، لوگ ان کے فیوض وبرکات سے مستفیض ہورہے تھے -حضرت خواجہ غریب نوازقصبہ ہارون علاقہ نیشاپورپہنچے، پیرکامل نے غریب نوازکودیکھتے ہی ان کے مستقبل کے مقامات کامشاہدہ کرلیا -پھراپنے مریدخاص پرخصوصی توجہ فرمائی، پیرکامل نے اپنے مریدخاص غریب نوازپرعنایات کی بارش فرمادی اورریاضات ومجاہدات کروایا اوراپنی روحانی تصرفات سے غریب نوازکو اونچے مقام پرفائزکردیا -پھرحضرت غریب نواز اپنے پیرکامل کی معیّت میں حج کے لئے 583 ہجری میں تشریف لے گئے، وہاں اکثراوقات ذکرواذکارمیں مشغول رہتے تھے -ایک دن آپ حرم کعبہ کے اندر یادالٰہی میں مشغول تھے آپ نے غیب سے ایک آوازسنی آپ بغورسننے لگے وہ آواز یہ تھی –
اے معین الدین! ہم تجھ سے خوش ہیں تجھے بخش دیاجوکچھ چاہے مانگ تاکہ عطاکروں -خواجہ غریب نوازیہ سن کربہت مسرورہوئے اورشکرگذاربندوں کی طرح سرنیاززمین پررکھ دیا اوربارگاہ الٰہی میں بصدعجزونیازعرض کیا -مالک ومولٰی! معین الدین کے مریدان سلسلہ کوبخش دے -آوازآئی کہ اے معین الدین! توہماری ملک ہے جوتیرے مریداورتیرے سلسلہ میں تاقیامت مریدہوں گے انھیں بخش دوں گا –
اس انعام خداوندی پرحضرت غریب نواز ازحد خوش ہوئے، پھرارکانِ حج کی ادائیگی کے بعد آپ اس مقدس بارگاہ کی شرف حاضری کے لئے روانہ ہوئے، جہاں کاادب واحترام کادرس اللّٰہ تبارک وتعالٰی نے قرآن عظیم میں دیاہے – مدینہ منورہ میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی قدس سرہ اکثروبیشتراوقات عبادات میں مصروف رہتے، جب بارگاہ رسالت مآب صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم میں حاضری ہوئی، رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی مبارک بارگاہ سے یہ خوش خبری ملی –
"اے معین الدین! تومیرے دین کامعین ہے میں نے تجھے ہندوستان کی ولایت عطاکی وہاں کفروظلمت پھیلی ہوئی ہے تواجمیرجاتیرے وجودسے ظلمت کفردورہوگی اوراسلام رونق پذیرہوگا – (سیرالاقطاب)
خواجہ ہندوہ دربارہے اعلٰی تیرا
کبھی محروم نہیں مانگنے والاتیرا
(علامہ حسن رضاخاں بریلوی)
اب مختصرحضرت غریب نواز کے ارشادات درج ذیل ہے، جس پرعمل کرنابالیقیں دنیاوآخرت کی فلاح وکامرانی ہے - "جس نے کچھ پایاخدمت سے پایا پس لازم ہے کہ پیرکے فرمان سے ذرہ برابرتجاوزنہ کرے جوکچھ اس سے نماز،تسبیح اورادوغیرہ کی بابت فرمائے گوش ہوش سے سنے اوراسے بجالائے تاکہ کسی مقام پرپہونچ سکے، پیرجوکچھ فرمائے گاوہ مریدکے کمال کے لئے ہی فرمائے گا -فرمایاکہ نمازمومن کی معراج ہے جیساکہ حدیث شریف میں آیاکہ "الصلٰوة معراج المؤمنین "بعدہ اپ نے فرمایاکہ نمازایک رازہے، جوبندہ اپنے پروردگارسے کہتاہے چنانچہ حدیث میں آیاہے "نمازپڑھنے والااپنے خداسے رازکہتاہے "نمازبندوں کے لئے خداکی امانت ہے پس بندوں کوچاہئے کہ اس کاحق اس طرح اداکریں کہ اس میں کوئی خیانت پیدانہ ہو -فرمایانمازدین کارکن ہے اور رکن ستون ہوتاہے پس جب ستون قائم ہوگیاتومکان بھی قائم ہوگیا -جوبھوکے کوکھاناکھلاتاہے اللّٰہ تعالٰی قیامت کے دن اس کے اورجہنم کے درمیان سات پردے حائل کردے گا -جس نے جھوٹی قسم کھائی گویااس نے اپنے خاندان کوویران کردیاادھرسے برکت اٹھ جاتی ہے -پانچ چیزوں کودیکھناعبادت ہے: (1) اپنے والدین کے چہرے کودیکھنا حدیث میں ہے -جواپنے والدین کاچہرہ دیکھتاہے اس کے نامہ اعمال میں حج کاثواب لکھاجاتاہے - (2) قرآن شریف دیکھنا -(3) کسی عالم بزرگ کاچہرہ عزت واحترام سے دیکھنا - (4) خانہ کعبہ کے دروازے کی زیارت اورکعبہ شریف دیکھنا - (5) اپنے پیرومرشدکے چہرے کی طرف دیکھنا اورخدمت میں مصروف رہنا - (سلطان الہندخواجہ غریب نواز)
مضمون کے اختتام پرسرکارغریب نوازکی بارگاہ میں عاجزانہ التجاہے اشعارکی صورت میں، جو مخدوم الملت حضورمحدث اعظم ہند علامہ سیدمحمداشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی قدس سرہ نے کہے ہیں:
غریب آئے ہیں در پرتیرے غریب نواز
کروغریب نوازی میرے غریب نواز
تمہارے در کی کرامت یہ بارہادیکھی
غریب آئے ہیں اورہوگئے غریب نواز
حضوراشرف سمناں کے نام کاصدقہ
ہماری جھولی کوبھردیجئے غریب نواز