تحریر: چودھری عدنان علیگ
جب سے بی۔جے۔پی۔ کی جیت کا اعلان ہوا ہے تب سے سب سے زیادہ ڈپریشن ، ٹینشن ، ذھنی الجھن کا شکار مسلمان نظر آ رہے ہیں، اور ابھی بھی مسلمانوں کی بیشتر تعداد اویسی کو قصوروار ٹہرا رہی ہے، کچھ لوگ انکی اسپیچ کو لیکر انکو نشانہ بنا رہے ہیں، کچھ لوگ ووٹ کی تقسیم کا ٹھیکرہ انکے سر پھوڑنے پر تلے ہوئے ہیں، آئیے سب سے پہلے ووٹنگ پرسینٹیج پر ہی نظر دواڑتے ہیں۔۔۔
- بی۔جے۔پی۔: %BJP. 41. 29
- سماجوادی پارٹی: %SP. 32. 5
- بی۔ایس۔پی۔: %BSP 12.88
- آر۔ایل۔ڈی۔: %RLD. 2.85
- کانگریس: %CONGRESS. 2.33
- اے۔آئی۔ایم۔آئی۔ایم۔: %MIM 0.49
بی ایس پی نے ٹوٹل ایک کروڑ سولہ لاکھ اڑسٹھ ہزار آٹھ(11،668،008) ووٹس لے کر صرف ایک سیٹ جیتی ہے جسکا صاف مطلب ہے کہ نچلی برادریوں کا سارا ووٹ بی جے پی کو ٹرانسفر ہوا ہے، اور جو بی ایس پی نے بارہ پرسینٹ ووٹ کاٹا ہے وہ ایس پی کا کاٹا ہے، اب بات کرتے ہیں ایس پی کے گھرانے کے ووٹ کی، تو یادؤو کا سارا ووٹ بی جے پی کو گیا ہے، آئیے ہم نظر ڈالتے ہیں ان سیٹس پر جن میں یادو اکثریت میں ہیں۔
- ہاترس
- کاسگنج
- فروزاباد
- مین پوری
- اٹاوا
ان جگہوں سے بھاجپا 43 سیٹس جیت کر آگے نکلی۔
اب غور کیجیے کہ بی جے پی کی سرکار بنانے میں کس کا اہم رول ہے، بی ایس پی اور ایس پی کے گھرانے کا یا اویسی کا ؟
الیکشن سے پہلے ہی ہم نے کہا تھا کہ مسلمان اس بار BJP کو شکست دینے میں پوری طاقت صرف کردیگا، لیکن پھر بھی بی جی پے سرکار بنائیگی، کیونکہ نچلی برادریوں اور خود یادؤو کا رجحان بی جے پی کی طرف تھا، یہی بات اسد الدین اویسی الیکشن سے پہلے دہاڑ دہاڑ کر سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے ، لیکن انکو کسی نے نھی سمجھا، ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم زمینی حقائق کو جانے بنا جو سنتے ہیں وہی کہنے لگتے ہیں، جبکہ زمینی حقائق کیا ہیں وہ سیاسی جماعتوں کو بخوبی پتہ ہوتا ہے، ہم روزِ اول سے ہی یہی بات کہرہے تھے کہ ایس پی بی جے پی کو نہیں ہرا پائگی، اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ جس تیزی سے مسلمان ایس پی کی طرف رخ کریگا اسی تیزی سے سارا ھندو ووٹ بی جے پی کی طرف مڑ جائگا، اسلیے بہتر ہے اپنی سیاست کو مضبوط کیا جائے، اپنی جماعت میں شریک ہوکر اپنے لوگوں کو جتایا جائے، اور ایسا ہوسکتا تھا یہ بات کل کے نتائج نے ثابت کردی.
اب آپ اندازہ لگائیے، کہ ووٹ کاٹنے والی پارٹی کونسی ہے، بی ایس پی یا ایم آئ ایم بی جے پی کے سر جیت کا سہرا سجانے والی بی ایس پی ہے یا ایم آئی ایم؟ پچھلے کئ برسوں سے ہر بار الیکشن میں یہی مدعا بنایا جاتا ہے کہ اویسی اجینٹ ہے، یا ووٹ تقسیم کراکر بی جے پی کو فائدہ پہنچاتا ہے ، شاید اس بار الیکشن کے نتائج دیکھ کر یہ تو اندازہ ہوگیا ہوگا کہ اجینٹ کون ہے اور کس کا ووٹ کدھر ٹرانسفر ہوا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی اندازہ ہو گیا ہو گا کہ مسلمان اپنے دم پر اپنی میجورٹی والی سیٹس آرام سے نکال سکتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ دوسرے کے کندھے پر سوار ہوکر مسلم سیٹس نکال کر کیا فائدہ؟ کسی ایسی پارٹی پر منحصر ہوکر رہنا جو خود کو سیکولر کہکر بھی مسلمانوں کے ساتھ دوغلہ پن کرتی ہو؟ اس کے ساتھ رہنے میں کیا فائدہ؟ یا تو ملازم بننا پسند ہے یا غلامی کی چکی میں پستے رہنا،
میرا خیال ہے کہ جو سیٹس اس بار 95 فیصد مسلم ووٹ سے کامیاب ہوکر جیتی ہیں وہ کسی مسلم پارٹی سے بھی نکل سکتی تھیں، کیونکہ یہ تو طے ہے کہ جدھر مسلم ہے ادھر ھندو نھی جایگا اور اقلیت میں رہکر جمہوریت کا کوئی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا، لیکن وہی پر اقلیت خود کا وجود تو بنا سکتی ہے نا __ مسلم ووٹرس کی وجہ سے ھندو کبھی ایس۔پی۔ کو ووٹ نہیں کرے گا چاہے وہ یادو ہو یا گجر، جاٹ یا کسی بھی طبقہ کا ہو وہ اس طرف نہیں جایگا کیونکہ الیکشن کے وقت سب ھندو بن جاتے ہیں، تو مسلمان الیکشن کے وقت مسلمان کیوں نہیں بنتا. کل سے جو سارے مسلمان نوجوان ہراساں ہیں پریشان ہیں، ماتھوں پر شکنیں لیے پھر رہے ہیں، چہروں پر سلوٹیں بنائے گھوم رہے ہیں کیوں؟ آپکو کس بات کا خوف ہے، یادؤ کو دلت کو خوف کیوں نھی ہے، پچھلے پانچ سال میں جنکی عصمت دری ہوئی وہ کون تھے آپ یا دلت؟ جنکو گاڑیوں اور گولیوں سے روندا گیا وہ کون تھے آپ یا کوئی اور؟ کووڈ میں سب سے زیادہ جنکی برسریدہ لاشیں سڑکوں پر بکھری ہوئی تھیں وہ کون تھے آپ یا کوئی اور؟ ٹھاکر وادی کی ضد میں جو لوگ آئے وہ کون تھے آپ یا وہ؟ اگر آپ نھی تھے تو آپ کیوں اتنا پریشان ہیں؟ آپ کیوں اتنا واویلا مچا رہے ہیں؟ اگر انکو فرق نہیں پڑتا تو آپکو کیوں فرق پڑتا ہے؟ کیا آپ کو اللہ کی حکمت عملی پر بھروسہ نھی ہے؟ کیا آپ اللہ کے فیصلوں پر راضی نھی ہیں؟ اگر توکل ہے اور اللہ کو اپنا کارساز مانتے ہو تو سب کچھ اسکے سپرد کردیجیے اور آگے کے لیے سبق لیکر نیا لائحۂ عمل تیار کیجیے _ اپنا میدان آپ خود بنائیں، اپنی غلطیوں کو سدھارنے کی کوشش کیجیے، خود کی اسٹریٹجی کو درست کیجیے، خود کو تعلیمی ، عملی علمی معاشرتی اقتصادی طور پر مضبوط کرنے کی کوشش کیجیے، کیونکہ ہر محاذ اور ہر طرح کے چھوٹے بڑے مقابلے سے پہلے اسکی تیاری ضروری ہے- دنیا اسباب کا نام ہے- اسباب اختیار کیجیے اور پھر اللہ پر بھروسہ کیجیے انشاءاللہ کبھی بھی کفار غالب نہیں ہوں گے .
سیاست انسانی زندگی کا اہم حصہ ہے، اسلیے اگر اس ملک میں سر اٹھا کر جینا ہے تو سب سے پہلے اتحاد کا دامن تھامئے اور اسکے بعد اپنا وجود دنیا کے سامنے پیش کیجیے.