از : عبدالمبین حاتم فیضی
چشمِ افلاک کا وہ تارا ہے
جو مرے مصطفیٰ کا روضہ ہے
اصل جنت تو شہرِ آقا ہے
حسنِ جنت بس اس کاصدقہ ہے
لن ترانی ہے از پئے موسیٰ
اور نبی نے خدا کو دیکھا ہے
سخت دل بھی سنے تو موم بنے
کتنا شیریں نبی کا لہجہ ہے
ایک دوسمت کی نہیں تخصیص
"ہر طرف مصطفی کا چرچا ہے”
پائے حسنِ رسول کے آگـے
ماہ و اختر کا حسن پھیکا ہے
ان پہ تحفہ درود کا بھیجے
لذتِ وصل جس کو پانا ہــے
شہر طیبـہ تری بلندی کـو
چاند جھک کر سلام کرتا ہے
کاش ! آکر صبا کـہـے حاتم
چل نبی نے تجھے بلایا ہے