غزل

غزل: خواب دیکھا یہ اک سنہرا تھا

خیال آرائی: فیضان علی فیضان

سچ کے ملبوس میں یوں ہوتا تھا
جھوٹ بھی سچ کی طرح کہتا تھا

ہم کو بدنام کر رہا تھا وہ
ہم نے تو کچھ نہیں بگاڑا تھا

جان ہم پر نثار کرتا تھا
کچھ نہیں تھا وہ بس دکھاوا تھا

زندگی ساتھ میں بسر کرتے
خواب دیکھا یہ اک سنہرا تھا

بعد میں یہ خبر ملی ہم کو
آستیں میں ہی سانپ پالا تھا

دیکھتا کس طرح میں غیروں کو
میری نظروں پہ اُس کا پہرا تھا

جیسے نہ تھا کوئی تعلق یوں
وہ میرے سامنے سے گزرا تھا

تیرا باطن فقط خدا جانے
ہاں مگر ظاہراً تو سچا تھا

مجھ کو پانی نہیں دیا فیضان
جبکہ معلوم تھا میں پیاسا تھا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com