ازقلم: خلیل احمد فیضانی
اقبال نے کس کے لیے کہا تھا عمل کون کررہا ہے
کل یوپی ودھان سبھا چناؤ کے نتیجے سامنے آۓ جس میں بی جے پی کو خاطر خواہ کام یابی ملی..
صرف یوپی میں ہی نہیں تین اور صوبوں میں بھی بی جے پی کو اچھی کام یابی حاصل ہوئی..
یوپی کا چناؤ کئی وجوہات سے اہم رہتا ہے..
اس لیے لوگ اس چناؤ کے نتیجوں کے شدت کے ساتھ منتظر رہتے ہیں…
کل میں بھی کافی دیر تک بلکہ دیر شام تک خبروں سے مسلسل جڑا رہا…دیگر صوبوں کے ساتھ یوپی میں بھی بی جے پی کو بڑی کام یابی ملی…اس لیے یوپی کے شہر لکھنؤ میں جیت کا جشن بی جے پی پارٹی نےبڑی دھوم دھام سے منایا..ادھر دہلی میں بی جے پی کے کئی نیتاؤں کے ساتھ بھارتئ پردھان منتری نریندر مودی نے بھی اپنی پارٹی کے دفتر میں عوام کے بیچ جشن منایا..اور لوگوں کو جیت پر مبارك بادیاں پیش کیں….
خیر…..مودی نے رات کو دہلی کے پروگرام میں شرکت کی اور پھر راتوں رات جہاز کے ذریعے گجرات پہنچ گئے-اتفاق سے صبح جب میں نے چینل کھولا..تو لکھا ہوا دیکھا کہ پردھان منتری گجرات میں روڈ شو کررہے ہیں…ایك بار تو میں نے سوچا کہ شاید یہ پہلے کا پرانا ویڈیو ہے لیکن جان بوجھ کر دوسرا چینل کھولا تو پتا لگا کہ صحیح میں گجرات کی زمین پر ہی روڈ شو ہورہا ہے…
کیوں کہ مجھے یقین نہیں ہورہا تھا کہ پردھان منتری رات کو دہلی تھے…چار صوبوں سے اپنی پارٹی کام یاب ہوئی ہے…تھوڑا آرام وغیرہ کرلیں…دو چار دن اپنے آپ کو فارغ رکھیں…مگر وہ تو گجرات کے چناؤ کے لیے زمین ہموار کرنے چھ سات ماہ پہلے ہی راتوں رات دہلی سے گجرات پہنچ گئے…
مذکورہ جملوں سے میرا مقصود ایک غیر مسلم کی تعریف کرنا نہیں ہے …مگر اس حقیقت سے اغماض بھی نہیں کیا جاسکتا کہ یہ لوگ صرف جذباتی بیان بازی/ بھڑکاؤ بھاشن وغیرہ پر ہی اکتفا نہیں کرتے ہیں..زمینی سچائی یہی ہے کہ یہ لوگ کڑی محنت بھی کرتے ہیں…پسینہ بہاتے ہیں…پارٹی کا سب سے بڑا لیڈر جب اس قدر جفاکشی کا مظاہرہ کرتا ہے تو نیچے کے سارے کارکنان خود بہ خود متحرک ہوجاتے ہیں..
یہ لوگ ہندو مسلم کی سیاست کرتے ہیں اس سے کوئی انکار نہیں..بلکہ اس پارٹی کی آئیڈیالوجی ہی ہندوتوا کی ہے تو لامحالہ ان کا یہی کام ہوگا…مگر یہ لوگ بھی خوب جانتے ہیں کہ سیاسی گھماسان میں صرف دو تین ماہ کی بیان بازیوں سے کچھ نہیں ہونے والا ہے اس کے لیے لمبے وقت محنت ..ہمہ وقت ایکٹیو رہنا..اپنے کارکنان کو متحرک رکھنا…وغیرہ بہت سارے فیکٹرز چاہیے ہوتے ہیں…
ہم صرف تنقید کرتے ہیں…ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں جیسے مصرعے بھی خوب پڑھتے ہیں…مگر تعمیری/سیاسی کام ایک بھی نہیں کرنا چاہتے ہیں.. نیز تنقید بھی ایسی کرتے ہیں کہ جو خود محتاج تنقید ہوتی ہے…
محنت سے جی چرانا…تن پسندی ,عیش کوشی نے جیسے بھارت سے مسلمانوں کا راج ختم کیا ویسے ہی آج بھی کہیں نہ کہیں انہیں مغلیہ بادشاہوں کے دور اخیر کی یادیں تازہ کرنے میں ہم بھی کچھ پیچھے نہیں ہیں…اس لیے اگر ہم کام یاب ہونا چاہتے ہیں چاہے کوئی میدان ہو تو بے تکی تنقیدیں کرنے سے زیادہ سلیقہ مندی سے تعمیری کام کرنے کی پیہم سعی کریں…خوب محنت کریں…کمر توڑ محنت کریں…لگن کے ساتھ لگے رہیں…مصائب کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کریں…اور بھروسہ رب پر رکھیں…ان شاء اللہ تعالی پھر نتیجے کچھ اور ہی ہوں گے…