لڑکی کی چھوٹی عمر میں شادی کو لے کر ہندوؤں کی جانب سے مذہب اسلام پر اعتراض کیا جاتا ہے جب کہ ان کی اہم مآخذ کتابوں میں لکھا ہے کہ شادی کی عمر لڑکے کے مقابل لڑکی کی عمر کافی کم یعنی 7،8،10 سال اور زیادہ سے زیادہ 12 سال ہونی چاہیے بلکہ چھوٹی عمر میں لڑکی کی شادی کے لیے خاص طور زور دیا گیا ہے ۔
وسشٹھ اسمرتی میں لکھا ہے :
” ماں باپ کی لا پرواہی سے شادی کے پہلے ہی لڑکی کا اگر حیض شروع ہو جاتا ہے تو اس لڑکی کی شادی کرنے والے کو دیکھنے سے ہی پاپ لگتا ہے ۔ وہ صرف نظر سے ہی ہلاک کر دیتا ہے ۔ اس لیے ماہواری آنے سے قبل ہی لڑکی کی شادی کر دیں ۔ ایسا نہ کرنے پر ماں باپ کو گناہ ہوتا ہے ۔“
سنورت اسمرتی میں لکھا ہے :
” آٹھ سال کی لڑکی کی شادی سب سے بہتر ہے ۔ دس سال سے پہلے لڑکی کی شادی نہ کرنے والے ماں باپ اور بھائی نرک میں جاتے ہیں ۔“
نیز لکھا ہوا ہے :
” ماہواری شروع ہونے سے قبل ہی لڑکی کی شادی کر دینی چاہیے جو ایسا نہیں کرتا وہ پاپی ہے ۔“ ((اسلام اور ہندو دھرم کا تقابلی مطالعہ ، جلد : 2 ، صفحہ : 544 ، ناشر : کتب خانہ امجدیہ دہلی))
یہ حال ہے ہندو مذہب کا ہے جس کے ماننے والے خود شیشے کا گھر رکھ کر مذہبِ اسلام پر اعتراض کرتے ہیں جب کہ ہمارے مذہب میں ایسے واقعات کم سے کم ہیں۔