نتیجہ فکر: محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج، بھدوہی۔ یوپی۔ بھارت
دل میں جو عشق مصطفیٰ ہی نہیں
پھرمسلمان تو رہا ہی نہیں
جوکھلا آمنہ کے آنگن میں
پھول ایسا کوئی کھلا ہی نہیں
ماسوا نعت خوانئ آقا
اب مرا کوئی مشغلہ ہی نہیں
خلد کا عشق مصطفٰی کے سوا
دوسرا کوئی راستہ ہی نہیں
جو صحابہ میں تھا برائےدیں
ہم میں وہ جوش و ولولہ ہی نہیں
ان کو اپنی طرح کہا جس نے
اس کی نسلوں کا کچھ پتہ ہی نہیں
پیش تمثیل کیا کرے کوئی
مثل آقا کوئی ہوا ہی نہیں
پڑھیے دل سے درود آقاپر
اس سے بہتر کوئی دواہی نہیں
ابن حیدر نہ سر کٹاتے تو
دین اسلام پھیلتا ہی نہیں
دل میں جس کے نہیں ہے حب رسول
اس سے "زاہد کا واسطہ ہی نہیں