دن تھا برادران وطن کی ایک اہم تہوار رام نومی کا، پورے ملک میں تہوار بڑے دھوم یا یوں کہوں دھام دھڑام سے منایا جارہا تھا، دوسری طرف مسلمانوں کا روزہ ہفتہ دس دن پہلے ہی شروع ہوچکا تھا، میں بھی روزے سے تھا اور اپنی مشہور ویب پورٹل پر کچھ خبریں پبلش کرنے میں جٹا تھا کہ اچانک ایم۔پی۔ کے وزیراعلیٰ کا ٹوئیٹ سامنے آگیا جس میں انھوں نے بیان دیا تھا کہ کھرگون میں ہوئے فسادات میں قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا اور کڑی کارروائی ہوگی۔ اب تک میں کھرگون اور وہاں ہوئے فسادات سے ناواقف تھا، میں نے سارے کام بند کر فوراً کھرگون کا رخ کیا اور اس سے متعلقہ خبریں پڑھنے لگا معاملہ حساس تھا اس لیے زیادہ وقت نہ لگا مسئلہ کی نوعیت معلوم کرنے میں کہ مسجد کے سامنے سے رام نومی کا جلوس جارہا تھا اور ڈی۔جے۔ پر خوب زور زور سے بھگوا نفرتی گانے بج رہے تھے اور اپنے مذہبی نعرے "جئے شری رام” کا غلط استعمال کرتے ہوئے جلوس میں شامل نوجوان ہڑدنگ مچا رہے تھے جس کے بعد پتھر بازی شروع ہوگئی ہندوؤں کے جلوس سے پتھر پھینکے جارہے تھے تو مسلمانوں کی طرف سے بھی جوابی کارروائی ہورہی تھی۔ واقعہ کے بارے جان کاری ہوئی تو کافی رنجیدہ ہوا "افسوس! تہواروں پہ فسادات! نہیں بالکل نہیں ہونے چاہیئے تھے”۔ مگر دوسری جانب صوبہ کے وزیر اعلیٰ کے بیان سے کہ "قصورواروں پہ فوراً کارروائی کی جائے گی ” سے راحت کی سانس لی کہ چلو قصورواروں کو سبق تو حاصل ہوگا کہ "اس ملک میں فسادات کی کوئی جگہ نہیں”۔ وزیراعلیٰ کے بیان کے مطابق کارروائی تو ہوئی فوری کارروائی ہوئی مگر۔۔۔۔۔۔ صرف ایک فریق پر، بلڈوزر تو چلا مگر صرف ایک قوم پر، گھروں سے بے گھر تو کیئے گئے مگر صرف مذہب کے ماننے والے۔۔۔۔۔ اور وہ تھے ملک کا سب سے بڑا جمہوری طبقہ "مسلمان”۔ کارروائی ہوئی بلڈوزر چلے قصورواروں پہ چلے یا بغیر کچھ کیئے بے گھر کر دیئے گئے مگر صرف مسلمان، ہاں!۔۔۔۔۔ صرف مسلمان۔ کیا قصور صرف مسلمانوں کا تھا؟ کیا جلوس نکالنے والوں میں سے فرد واحد بھی قصور وار نہیں تھا جبکہ ڈی۔جے۔ پر زور زور سے گانے بجا کر اکسانے کا کام کیا تھا بھگوا دھاریوں نے، اشتعال انگیز نعرے لگانے کا کام کیا تھا بھگوا دھاریوں نے، اور کئی ایک ویڈیو فوٹیز کے مطابق پتھر چلانے کی پہل بھی کی تھی بھگوا دھاریوں نے اور اگر نہ بھی کی ہو مگر اکسایا کس نے؟ اشتعال انگیزی کس نے کی؟ دوسرے مذہب کی عبادت گاہ کے سامنے نعروں کو بلند کس نے کیا؟ صرف اور صرف بھگوا دھاریوں نے۔ مگر کارروائی کس پہ ہوئی صرف اور صرف مسلمانوں پر!!! وزیراعلیٰ نے جب بیان دیا تو مجھے لگا کہ شاید سیکولرزم کا خوب صورت چہرہ دیکھنے کو ملے گا، جمہوریت کی حسین تصویر دیکھنے کو ملے گی۔۔۔۔۔۔۔۔مگر جناب!!! میں تو شاید بھول گیا تھا کہ وزیراعلیٰ صاحب بھی بھگوا دھاری ہیں، وہ کیسے اپنے برادران سے سوال کرسکیں گے وہ کیسے اپنے ہی طبقہ کے لوگوں پر کارروائی کرسکیں گے وہ کیسے ملک کی اکثریت کی ناراضگی مول لے سکیں گے وہ بھی اس وقت جب کہ آئندہ الیکشن بالکل سر پہ ہے۔
متعلقہ مضامین
ووٹ کی اہمیت وافادیت اور ہماری ذمہ داری
ازقلم: جمال احمد صدیقی اشرفی القادری شل پھاٹا ممبرا افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیرہرفرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا قارئین!تین حرفوں کو ملا کر لفظِ ووٹ لکھا جاتا ہے ۔ لیکن اس میں موجود ایک ایک حرف گہرا خاموش اور معانی ومطالب سے لبریز ہے ۔ یہ مختصر سا لفظ ووٹ […]
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں
ازقلم: ابو ظفر سید نظام الدین نجم نعیمی مرادآبادی آج کل وطن عزیز ہندوستان میں ایک ایسا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے جس پر ۲۰۰ (دو سو سال) انگریز کی حکومت نے کام کیا اور اسکے بعد انکے لئے مخبری کرنے والے وہ لوگ جو ملکی آزادی کے بھی حق میں نہیں تھے انہوں […]
سپریم کورٹ قرآنی آیات مقدسہ کے خلاف داخل کیا گیا PIL خارج کرے اور وسیم رِضوی پر ملک میں فساد پھیلانے کا مقدمہ چلائے
تحریر: محمد خیبرعالم نوری قرآن کریم اللہ تعالٰی کی سچی و لاریب کتاب ہے جو کہ نسلِ انساں کیلئے رشد و ہدایت کا سرچشمہ ہے یہ کتاب اخوت و محبت، اخلاق و انسانیت،عدل و انصاف اور مساوات کا درس و پیغام دیتی ہے اس میں نفرت و عداوت،بغض و عناد، فتنہ و فساد کی کوئی […]



