سیاست و حالات حاضرہ

جنگ خطرناک موڑ پر پہنچ رہی ہے

آج صبح ہی واشنگٹن پوسٹ نے امریکی صدر ٹرمپ کا ٹوئٹ لگایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ایران کو جوہری ڈیل کر لینا چاہیے تھی، ہم ایران کو کسی قیمت پر جوہری ہتھیاروں کی اجازت نہیں دینے والے، بہت سے لوگوں کی موت ہوئی ہے، ایران کے لوگوں کو تہران خالی کر دینا چاہیے۔
اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ امریکا جنگ میں کود رہا ہے، اگر امریکا براہ راست شامل ہوتا ہے تو ایران کی پریشانی بڑھنا طے ہے، جو عراق ،لیبیا، افغنستان مصر ،أردن میں ہوا ہے اسی طرح یہاں بھی ہونے والا ہے، سابق ایرانی صدر کے بیٹے اہلیہ حکومت کے لالچ میں بیٹھے ہیں، ہو سکتا ہے جلد ہی کٹھ پتلی حکومت بن جائے!
مگر….
اگر امریکا ایران میں رموٹ کنڑول حکومت بنا لیتا ہے تو یہ بھی یقینی ہے کہ افغانستان اور پ ا ک دونوں ہی کو نہ رکنے والی گوریلا، پراکسی وار کا سامنا کرنا پڑے گا، ایسے میں اگر پ ا ک اور افغانستان جنگ سے دور بھی رہتے ہیں تو ہمیشہ کا خطرہ برداشت کرنا ہوگا، یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ملک نے اپنی اسیمبلی میں ایران کی حمایت میں قرار داد منظور کی ہے لیکن صرف قرار داد سے کچھ نہیں ہونے والا جنگ میں شامل ہونا ضروری ہو جائے گا….

روس اور چین کا کردار کیا ہوگا؟

روس اور چین اگر اس جنگ میں شامل نہیں ہوتے جیسا کہ امید ہے تو پھر ان کی مشکلات بھی بڑھنا یقینی ہے، روس اکیلا پڑ جائے گا، چین کا کاروبار جو افغانستان اور ایران کے ساتھ ہے تقریباً بند ہوجائے گا، گویا امریکا ایک تیر سے کئی شکار کرے گا، افغانستان ایک بار پھر امریکا سے دہائیوں پریشان رہے گا جب کہ پ ا ک بھی کئی اطراف سے گھر جائے گا، بظاہر حالات ایسے بن رہے ہیں کہ بہت سے ممالک اس جنگ میں نا چاہتے ہوئے بھی شامل ہونگے ورنہ خطرہ ان کے لیے بھی تیار ہے….

ایران کیا کرے گا؟
ایران امریکا کے شامل ہونے سے جنگ میں کمزور پڑ جائے گا، فی الحال جس قدر اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے ارکان ایران کے اندر کار بم دھماکے اور اپنی دیگر سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں اس سے لگتا یہی ہے کہ امریکا جلد از جلد یہ کھیل مکمل کرنا چاہے گا تاکہ خون کم بہے اور بدنامی کم ہو، اگر خمینی مارے جاتے ہیں تو بڑی آسانی سے ایران ختم ہو جائے گا، ایران کے لیے خمینی کا زندہ رہنا اور جنگ کو طول دینا ہی واحد راستہ ہے کیوں کہ ان ایام میں ایران جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کر سکتا ہے، ایرانی جوہری سائٹس کو ابھی ایسا کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے جس سے اس کے اس پروگرام میں کوئی رکاوٹ آئے، کئی بین الاقوامی ادارے یہ مان رہے ہیں کہ جوہری تنصیبات ابھی تک محفوظ ہیں، خبر یہ بھی ہے کہ ایران نے جوہری تنصیبات زیر زمین ٩٠ میٹر رکھی ہیں ایسے میں نقصان کا تصور نہیں کیا جا سکتا، ہاں اوپری ڈھانچے میں کچھ نقصان ہو سکتا ہے بس……

یورپ بس غلامی چاہتا ہے

کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جو یورپی ممالک یہ کہتے ہیں کہ ہم ہتھیار بنائیں گے لیکن تم نہیں! تم پر بھروسا نہیں کہ کب کہاں استعمال کر دو! لیکن انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ سب سے پہلے امریکا نے ہی جاپان کے ہیرو شیما، ناگا ساکی پر دوسری جنگ عظیم کے درمیان جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا، جو خود استعمال کر چکا ہو وہ کس منہ سے دوسرے پر زبان درازی کر رہا ہے؟

اگر ایک سال قبل ایران حزب اللہ کا ساتھ نہ چھوڑتا اور شام میں اس کی پراکسی فوج مودجود ہوتی تو ایران کو کچھ آسانی ہوتی، لیکن ایران نے اس وقت سب کو اکیلا چھوڑ دیا اور آج خود اکیلا ہڑگیا ہے، ١٩٨٠ کے بعد سے ایران نے جتنا پیسا ان بھاڑے کے قاتلوں پر خرچ کیا اگر وہ اپنی فوج، ہتھیار یا اپنے اندر کے نظام کو مضبوط کرنے میں خرچ کرتا تو آج یہ دن نہ دیکھنے پڑتے……

بہرحال ایران دو ہی صورتوں میں غالب آ سکتا ہے پہلی جوہری ہتھیاروں کا حصول، دوسرے ٹاپ لیڈر شپ کا زندہ رہ جانا اور یہ دونوں ہی مشکل نظر آرہے ہیں ۔

اس تحریر کو مذہبی نقطہ نظر سے پرے ہوکر پڑھیے، جو ایران نے سنیوں کے ساتھ کیا ہے اسے بھولا نہیں جا سکتا مگر ایران ہاتھ جانے کا مطلب ہے کہ کوئی مسلم ملک بنام مسلم زندہ نہیں رہ پائے گا….
اپنی رائے کا اظہار کریں تاکہ ہمیں بھی آپ کا نقطہ نظر سمجھنے میں آسانی ہو

تحریر: محمد زاہد علی مرکزی
چیئرمین تحریک علمائے بندیل کھنڈ
17/6/2025
20/12/1446

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے