مذہبی مضامین

دین کا کام اور دین پر چلنے کی حقیقت:قولِ امام ربانی کی روشنی میں ایک اصلاحی تجزیہ

دینِ اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو انسان کے ظاہر و باطن، عقیدہ و عمل، زبان و دل، نیت و سلوک… سب کو اپنے احکام میں سمیٹتا ہے۔ دین کا اصل مطالبہ یہ ہے کہ انسان اپنے پورے وجود کو دین کے تابع کر دے؛ ظاہر بھی دین کا ہو، باطن بھی؛ عبادت بھی ہو اور معاملہ بھی؛ تبلیغ بھی ہو اور اخلاص بھی۔
مگر افسوس! آج کے دور میں دین کی نمائندگی تو بہت ہے، لیکن دین کی پیروی کم ہے۔ زبانیں دین کے تذکرے سے آباد ہیں، مگر دل دنیا کی محبت سے لبریز؛ منبر و محراب سے اسلام کی صدائیں بلند ہیں، مگر بازار و معاملات میں دین کی روح مفقود۔۔۔ ایسے نازک ماحول میں حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک مختصر مگر بصیرت افروز قول ہماری اصلاح اور رہنمائی کے لیے کافی ہے۔

🌟 ارشادِ امام ربانی رحمۃ اللہ علیہ:
"دین کا کام کرنا اور دین پر چلنا دو الگ باتیں ہیں،
بہت سے لوگ دین کا کام کرتے ہیں، مگر دین پر نہیں چلتے؛
اور جو دین پر چلتے ہیں، وہ دین کا کام خود بخود کر جاتے ہیں۔”(مکتوبات امام ربانی، جلد اول، مکتوب نمبر:193)

مفہوم و تشریح:

حضرت امام ربانی کا یہ قول حقیقت کا آئینہ ہے، جو دین کی خدمت کے ظاہر اور باطن کے فرق کو واضح کرتا ہے۔ آپ نے دو الگ پہلوؤں کی نشان دہی فرمائی:

  1. دین کا کام کرنا:
    جیسے وعظ و نصیحت، درس و تدریس، تبلیغ و اشاعت، جلسے، اجتماعات، خطابت، تحریر، مدارس و خانقاہ کی خدمات…. یہ سب دین کے کام ہیں۔
  2. دین پر چلنا:
    جیسے صدق و دیانت، تقویٰ و اخلاص، عدل و انصاف، معاملات میں پاکیزگی، ریا و خودنمائی سے اجتناب، سنتوں پر عمل، باطنی اصلاح، اور حقوق العباد کی ادائیگی۔۔۔۔یہ سب دین پر چلنے کے مظاہر ہیں۔

مجددالف ثانی حضرت امام ربانی علیہ الرحمہ کے مطابق، اگر کوئی دین کا کام کرے مگر دین پر نہ چلے، تو اس کی دعوت بے اثر ہو جاتی ہے۔ لیکن جو دین پر چلتا ہے، اس کا کردار خود ایک خاموش، مؤثر اور سچا پیغام بن جاتا ہے۔

ایک تلخ حقیقت:

ہم آج مشاہدہ کرتے ہیں کہ بہت سے دینی شخصیات، خطباء، مدرسین، اور پیر حضرات دین کا کام تو کر رہے ہیں، مگر ان کی نجی زندگی، معاملات، تعلقات، یا نیتوں میں دین کی روشنی کمزور نظر آتی ہے۔ منبر پر شریعت کا درس، اور بازار میں جھوٹ، فریب یا دنیا پرستی۔۔۔۔یہ وہ دورنگی ہے جو اللہ تعالیٰ کو ہرگز پسند نہیں۔

باطن کی اصلاح کے بغیر خدمت بے سود:

حضرت امام ربانی علیہ الرحمہ کی فکر یہ ہے کہ اگر دل خراب ہو، نیت میں فتور ہو، تو دین کی خدمت بھی فتنہ بن سکتی ہے۔ ایسی خدمت سے نہ صرف اثر ختم ہو جاتا ہے بلکہ بسا اوقات دین کو نقصان بھی پہنچتا ہے۔ اس لیے نیت، باطن، اور اخلاق کی اصلاح دین کے کام سے پہلے ضروری ہے۔

کردار کی زبان، صرف خطابت سے زیادہ مؤثر ہے:

حضور نبی کریم ﷺ نے کردار سے دل جیتے، اخلاق سے ایمان والوں کو متاثر کیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:
"كان خلقه القرآن”
یعنی: آپ ﷺ کا اخلاق قرآن تھا-(صحیح مسلم، حدیث:746)

جو بھی نبی کریم ﷺ کے عمل، انداز، سچائی اور رحم دلی کو دیکھتا، ایمان لے آتا۔ آج ہمیں بھی کردار کے ذریعے دین کا سفیر بننا چاہیے۔

خود احتسابی کا لمحہ:

ہر داعی، ہر عالم، ہر دینی کارکن اپنے آپ سے یہ سوال کرے:

★کیا میں محض دین کا کام کر رہا ہوں یا دین پر چل بھی رہا ہوں؟

★کیا میری نیت خالص ہے؟

★کیا میرے قول و عمل میں ہم آہنگی ہے؟

★کیا میرے عمل سے لوگ دین کی طرف راغب ہوتے ہیں یا دور؟

اگر ان سوالوں کا جواب منفی ہے، تو ہمیں فوراً حضرت امام ربانی کے اس قول سے نصیحت حاصل کرنی چاہیے۔

عملی اصلاحی نکات:

  1. دینی خدمت سے پہلے خود دین پر چلنے کی کوشش کریں۔
  2. ریا و نمود سے بچ کر خالص نیت کے ساتھ عمل کریں۔
  3. کردار کو ایسا بنائیں کہ خود ہی دعوت بن جائے۔
  4. باطن کی صفائی، نیت کی درستگی، اور عمل کی سچائی کو لازم پکڑیں۔
  5. دینی محفلوں سے زیادہ خلوت میں دین پر عمل کو ترجیح دیں۔

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ قول ہر اُس شخص کے لیے آئینہ ہے جو دین سے جڑا ہے۔ دین صرف بولنے، لکھنے،پڑھنے پڑھانے یا سنانے کا نام نہیں؛ بلکہ دین پر چلنے کا نام ہے۔

ہمیں چاہیے کہ ہم دین کو اپنی ذات، گھر، ماحول، اور معاملات میں نافذ کریں، تاکہ ہماری دعوت صرف زبان سے ہی نہیں بلکہ کردار سے بھی ہو۔

اللّٰہ تعالیٰ ہمیں اخلاص، تقویٰ، اور سچائی کے ساتھ دین پر چلنے اور دین کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ

ازقلم: محمد شمیم احمد نوری مصباحی
خادم: دارالعلوم انوارِ مصطفیٰ سہلاؤشریف،باڑمیر(راجستھان)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے