امت مسلمہ صوفیا کے مشن کو اپنائے: مولانا ممشاد پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد 19فروری (راست) سرزمین ہند کے لوگوں کونورہدایت سے روشناس کروانے، ظلم و ستم سے نجات دلانے اور لوگوں کے عقائد کی اصلاح کرنے والے عظیم صوفیا میں حضرت خواجہ غریب نواز ؒکا نام نامی بہت نمایاں ہے۔آپؓ نے اصلاح و تبلیغ کے ذریعہ تلامذہ و خلفاء کی ایسی جماعت تیار کی جس نے ہندوستان کے کونے کونے خدمت دین کا عظیم فریضہ انجام دیا۔حضرت خواجہ غریب نواز ؒ کا ہندوستان میں تشریف لانا کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ ایک عہد ساز اور انقلاب انگیز آغاز ہے جس کے بعد ہی ہندوستان کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھی گئی۔آج بھی آپ کی تعلیمات کے ذریعہ بیرونی وداخلی فتنوں کا قلع قمع کیا جاسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولانا سید محمد علی قادری ممشادپاشاہ بانی و صدر مرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ سلطان الہند معین الملت والدین خواجہ غریب نواز مشائخ کبار میں کرامت اور کمال اور درجات عالیہ کے ساتھ معروف ہیں، ولادت باسعادت ولایت سجستان میں ہوئی اور دیار خراسان میں نشوونما پائی۔والد ماجد حضرت خواجہ سید غیاث الدین سنجری ؒ سیدنا امام حسین ؓ کے نبیرہ اور والد ہ ماجدہ حضرت سید ہ ام الورع بی بی ماہ نورؒ سیدنا امام حسن ؓ کی نبیری ہیں۔آپ کے مشہور القابات میں غریب نواز، سلطان الہند،عطائے رسول اور نائب رسول اللہ فی الہندشامل ہیں۔حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی عمر 15 سال تھی والد ماجد وصال فرماگئے،پھر آپ نے سمرقند وبخارا کا سفر کیا وہاں حفظ القرآن کی سعادت حاصل کی اور دیگر مذہبی علوم سے فارغ ہوئے۔آپؓ نے بہت سارے علماء اور عارفین سے اکتساب فیض کیا، سیدنا غوث اعظم ؓ کی خدمت میں پانچ ماہ تک رہ کر اکتساب فیض کیااور اپنے مرشد حضرت شیخ عثمان ہارونی ؓ کی نگرانی میں باطنی علوم اور سلوک ومعرفت کی بہت ساری منزلیں طے کیں،جب پیر ومشد کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے اورروضہ نبوی پر حاضر ہوئے تو مواجہ شریف کے سامنے حضرت شیخ عثمان ہارونی ؓ نے فرمایا اے معین الدین بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کرو آپ نے انتہائی عقیدت واحترام کے ساتھ سلام عرض کیا،قبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم ے سلام کا جواب آیا سلام کا جواب سنتے ہی مرشد نے حکم دیا کہ درود شریف پڑھو آپ درود شریف پڑھنے لگے آپ پر نیند کا غلبہ طاری ہوا اور حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار سے مشرف ہوئے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معین الدین ہم نے تمہیں بحکم الٰہی آج سے سلطان الہند مقرر فرمادیا ہے ہندوستان جاکر ہمارے دین کا خوب چرچا کرو۔ آپ نے یہ خواب اپنے مرشد سے بیان کیا انہوں نے وہیں بیٹھے بیٹھے آنکھیں بند کراکے پورے ہندوستان کی سیر کروائی۔ پھر آپ نے مرشد سے اجازت لیکر ہندوستان آگئے۔لاہور سے سامان کے راستے سے دہلی اور اجمیر پہنچے۔ جہاں جہاں سے گذرتے لوگ آپ کی نورانیت سے مالامال ہوتے گئے۔حضرت خواجہ غریب نوازؓ نے ہندوستان میں نفرتوں کے مقابلے میں محبتوں کے گلاب اور شودروں کے لئے مساوات کا نصاب لیکر آئے۔آپؒ نے ایک جھونپڑے میں بیٹھ کر ہندوستان کے بادشاہوں سے بھی بڑا مقام حاصل کیا،آپؓ نے ہندستان میں ایک عظیم الشان سماجی ومعاشرتی انقلاب برپا کیا۔خواجہ غریب نوازؓ نے عالمی اخوت انسانی، اقدار کی حرمت اور بلا لحاظ مذہب وملت ایکدوسرے کے ساتھ رواداری برتنے کا جو درس دیا اور پھر جس انداز میں ان تمام اور ایسی بہت سی دوسری خصوصیتوں کو خود اپنی شخصیت میں سموکر دکھایا وہ یقیناً اپنی مثال آپ ہے۔ اور اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا کہ خواجہ غریب نواز ؓ ہندستان میں عدل ومساوات کے علمبرداروں کے سردار ہیں۔جب آپؓ کا وصال ہوا منقول ہے کہ آپؓ کی نورانی پیشانی پر ہرے اور سنہرے رنگ سے لکھا ہوا تھا ھذا حبیب اللہ مات فی حب اللہ(یعنی یہ اللہ کے حبیب تھے۔ اللہ کی محبت میں وفات پائی)۔مولانا ممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ آج ہندوستان میں ایمان واسلام کی جو بہار نظر آرہی ہے،اس میں حضرت خواجہ غریب نوازؒ کی سعی بے مثال کا بھی بہت بڑا حصہ ہے۔آپؒ کا آستانہ ہندوستان میں مرکزروحانیت ہے،آستانہ پر صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو، سکھ، عیسائی اور دیگر مذاہب کے بھی لاکھوں افراد بڑی عقیدت ومحبت کے ساتھ حاضر ہوتے ہیں۔ آج بھی لوگ فیض یاب ہوتے ہیں جس طرح آپکی حیات میں ہوتے تھے۔ہرطبقے کا شخص خواہ فقیر ہو یا درویش، عالم ہو یا فاضل، مصنف ہو یا شاعر، لیڈر ہو یا لیکچرر، بادشاہ ہو یا رئیس، غریب ہو یا مسکین آپ کے دربار میں پہنچتا ہے۔ خواجہ غریب نوازؓ نے ہندستان والوں کو جو دولتِ ہدایت دے کراحسان کیا اسکی احسان مندی اور شکرگذاری کرتے ہوئے آپکی یاد منانا اہل ہند کا فرض ہے اور ان پر قرض بھی۔ امت مسلمہ صوفیا کے مشن کو اپنائے۔آخر میں مولانا سید احمد پاشاہ قادری زرین کلاہ معتمد عمومی کل ہند مجلس اتحاد المسلمین ورکن اسمبلی کے لئے دعائے صحت کی گئی۔