اولیا و صوفیا مذہبی مضامین

سیدنا امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی نیاز کب؟ ۲۲/رجب یا ۱۵؟

ازقلم: اسلام الدین احمد انجم فیضی، گونڈہ

۲۲ رجب کو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ جو سلسلۂ عالیہ قادریہ چشتیہ برکاتیہ رضویہ یارعلویہ حشمتیہ سبحانیہ وغیرہم کے مرکزی شیخ طریقت ہیں ، ان کا فاتحہ اکثر دیار میں مروج ہے جبکہ
حضرت امام قدس سرہ کی تاریخ وصال ۱۵ رجب ہے
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ
۲۲ رجب حضور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وصال ہے ، شیعہ جماعت کے لوگ اس روز امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کی فاتحہ دلاکر خوشیاں مناتے ہیں
لہذا ۲۲ / رجب کو امام جعفر صادق کی نیاز دلانا طریقۂ شیعت کو اپناناہے جو جائز نہیں ۔
اس پر بندۂ عاصی عرض پرداز ہے کہ
فاتحہ اور نیاز ہر دن اور ہر رات دلائی جا سکتی ہے لیکن اولیائے کرام علیھم الرحمۃ والرضوان روز وصال اپنے زائرین و محبین کی طرف خصوصی نگاہ کرم فرماتے ہیں اس لئے تاریخ وصال میں فاتحہ و نیاز معمولات اہل سنت میں داخل ہے
چونکہ حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وصال ۱۵ رجب ۱۴۸ ھجری بروز دوشنبہ ہے(مرأ ۃالاسرار )
اس لئے ۱۵ رجب کو امام جعفر صادق کی نیاز دلائی جائے کہ یہی احوط وانسب ہے
لیکن اگر کوئی ۲۲ رجب کو حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ کی نیاز دلاتا ہے تو اس میں شرعا کوئی حرج نہیں کہ
یہ فعل مستحسن ہے جو ہر دن جائز اور باعث برکت ہے
اور یہ کہنا کہ ۲۲ رجب کو حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کا وصال ہوا ہے ، اس دن امام جعفر صادق کی نیاز کرنا شیعوں کا طریقہ ہے ،
ہرگز درست نہیں بلکہ بکواس و فتنہ پروری ہے
۔۔۔۔ حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تاریخ وصال میں بہت اختلاف ہے ۔۔۔۔
کسی نے ۴ رجب ، کسی نے ۲۲رجب ، کسی نے ۲۶ رجب اور کسی نے ۱۵ رجب بھی لکھا ہے ،
تاریخ اسلام کی معتبر و مستند کتاب
البدایہ و النہایہ میں مذکور ہے
“فقال جماعۃ لیلۃ الخمیس للنصف من رجب “
یعنی ایک جماعت کا قول ہے کہ ۱۵ رجب جمعرات کی شب کو وصال ہوا
۲۲ رجب کو حضرت امیر معاویہ کی وفات پر شیعوں کا خوشیاں منانا وہ بھی امام جعفر صادق کے فاتحہ کے نام پر ، بعید از فہم ہے ،
اس کو شیعوں کی موافقت قرار دیکر ممنوع قرار دینا بھی درست نہیں کہ کفار و مرتدین کی ہر موافقت ممنوع نہیں ، بلکہ بری باتوں میں موافقت ممنوع ہے، ورنہ بہت سے جائز ، ناجائز ہوجائیں اور فاتحہ و نیاز بری چیز نہیں کما لا یخفی

بعض جگہ اس نیاز کے لئے عجیب و غریب رسمیں رائج ہیں کہ جہاں نیاز ہوگی وہیں کھایا بھی جائیگا ، اسے باہر لے جانے کی اجازت نہیں ، یہ بیجا پابندی ہے ، اس سے احتراز کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے