تحریر: محمد دلشاد قاسمی
محبت کسی کے بارے میں ایک احساس کا نام ہے جو خود بخود پیدا ہوجائے اور اسے سوچنا نہ پڑے، اگر وہ خود بخود یاد رہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اس سے محبت ہےَ
محبت میں مجھے ایک چیز بہت پسند ہے اور وہ ہے احساس محبت اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ احساس رہنا کہ میں کسی کو چاہتا ہوں یا یہ احساس قائم رکھنا کہ کوئی مجھے چاہتا ہے اس کا اپنا الگ مزہ ہے اس کی وجہ سے آدمی ہر وقت active رہتا ہے۔
میرا خیال یہ ہے کہ ہر creative انسان ، ہر بڑا انسان ، romantic ہوتا ہے۔ اور positive رومنٹک ہوتا ہے ہم نے رومینٹک کا بڑا گندا مفہوم سمجھ لیا ہے کیونکہ ہم نے Bollywood romantic فلمیں بہت دیکھی ہیں جس کی وجہ سے ہم نے physical touch کا نام Romance رکھ دیا ہے romantic ہونے کا مطلب ہوتا ہے کسی کے احساس کا بہت زیادہ active ہونا اسی وجہ سے وہ Nature کا دلدادہ ہوتا ہے وہ نظاروں کو دیکھ کے خوش ہوتا ہے وہ کوئل کی آواز سے خوش ہوتا ہے وہ بہتے پانی اور جھرنوں سے خوش ہوتا ہے ایک بات یاد رکھئے جو romantic نہیں ہے وہ creative نہیں ہوسکتا romantic ہونے کا مطلب ہی imagination ہے یعنی آپ کے اندر کی دنیا بہت خوبصورت ہے ۔
آپ غور کریں ہوائیں چلتی ہیں بارش پڑتی ہے تو کسی کو بہت خوشی ہوتی ہے وہ اس سے مزے لیتا ہے اور کسی کو الجھن ہوتی ہے کیونکہ اس کو یہ sense ہی نہیں کہ یہ خوبصورتی یہ رومانس کی چیزیں ہیں ؟ Romance آدمی کے اندر ہوتا ہے باہر نہیں ہوتا باہر کی دنیا میں بہترین خوبصورتی ہو ہریالی ہو لیکن آپ کے اندر کوئی احساس نہ ہو کوئی فیلینگ نہ ہو تو آپ اس رومانس کو محسوس نہیں کر سکتے ۔
میرا ماننا ہے کہ بہت creative ہونے progressive ہونے اور ترقی کے لیے آگے بڑھنے کے لیے محبت بڑی ضروری چیز ہے کیونکہ محبت کے بغیر آپ میں نرمی اور چیزوں کو دیکھنے کا انوکھا انداز پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جب محبت ہوتی ہے تو آپ کی خوشی غم اور اداسی پوری کائنات سے ہٹ کر صرف ایک بندے سے جڑ جاتی ہے پھر جب دل ٹوٹتا ہے تو آپ کائنات کی طرف دوبارہ سے لوٹ کر آتے ہیں یعنی پہلے آپ کل میں ہوتے ہیں پھر کل سے منتقل ہو کر جز کی طرف جاتے ہیں اور دل ٹوٹنے کے بعد پھر سے کل کی طرف آ جاتے ہیں تو اس کے بعد آپ کا انداز نظر بدل جاتا ہے آپ کی سوچ بدل جاتی ہے چیزوں کو دیکھنے کا ایک انوکھا انداز آپ کے اندر پیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے آپ ایک creative انسان بنتے ہیں ۔
میری رائے یہ ہے کہ ایک mature اور سمجھدار انسان کو یہ بات سمجھ آجانا چاہئے کہ ہر محبت کا انجام شادی نہیں ہو سکتی ۔
محبت نہ ملے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ زندگی ختم ہوگئی یہ ٹوٹ جانا بھی آپ کو ایک انرجی دے دیتا ہے کیونکہ کہ محبت نہ ملنے کے بعد دل ٹوٹنے کے بعد آپ کی بات میں تاثیر آجاتی ہے آپ بڑے انسان بننا شروع ہو جاتے ہیں ۔
نیپولین کہتا ہے کہ دنیا میں جتنے کامیاب لوگ ہیں سب ٹوٹے ہوئے ہیں سوائے پیغمبر و رسول علیہم السلام کے ۔
کیونکہ جب آپ کا کبھی دل نہیں ٹوٹا جب آپ نے کبھی غم نہیں دیکھے اداسیاں نہیں دیکھی زخم نہیں سہے وہ کلیجے کے اوپر کنجروں کو نہیں سہا تو آپ قوم میں کیسے حوصلہ ڈال سکتے ہیں ۔
ایک اور اہم بات یہ ہے کہ محبت میں ناکامی کے بعد جب دل ٹوٹ جاتا ہے تو بے بسی پیدا ہوتی ہے اور بے بسی بھی انتہائی درجے کی تو ان بے بسی کے سبب جو اللہ تبارک و تعالی کے سامنے سجدے میں روتا ہے تو وہ سجدے اللہ تبارک و تعالی قبول کر لیتا ہے اور آنسو بہانے کے سبب دل کے اوپر کی پرت کھلتی ہے اور اندر سے ہیرہ نکلتا ہے ۔
علامہ اقبال فرماتے ہیں ۔
تُو بچا بچا کے نہ رکھ اسے، ترا آئنہ ہے وہ آئنہ
کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئنہ ساز میں
جو آئینہ ساز ہے یعنی میرا رب ہے وہ ٹوٹے دل کی زیادہ سنتا ہے اور وہ بندہ بے بس اور مجبور ہو کر اللہ سے کہتا ہے کہ اللہ میں لوٹ کے آپ کے پاس آ گیا ہوں بہت ٹوٹ گیا ہوں مجھے جوڑ دے تو اللہ تبارک و تعالی ان آنسوؤں کو قبول کر لیتا ہے اور اس کی بدولت اسے عشق حقیقی نصیب ہو جاتا ہے۔