نتیجۂ فکر: عبدالمبین حاتمؔ فیضی، مہراج گنج
جب دیدِ خدا کو چلے آقا شبِ معراج
تھے نور فشاں کعبہ و اقصی شبِ معراج
اللہ کے محبوب کو جبریل امیں نے
بیدار کیا چوم کے تلوہ شب معراج
سدرہ پہ پہونچ کر یہ کہیں بلبلِ سدرہ
اب جائیے آگے شہا ! تنہا شبِ معراج
باراتی بنے مہر و مہ و نجم فلک اور
آقا ہوئے معراج کے دولہا شبِ معراج
تھی ہوش رُبا طور پہ جو برق تجلی
بالواسطہ دیکھیں اسے موسیٰ شب معراج
جس لمحے میں "اَو اَدنیٰ” گئے سید عالم
پُرکیف تھا کِس طور وہ لمحہ شبِ معراج
ہیں عقل و خرد آج بھی انگشت بدنداں
کیسے بنا افلاک میں رستہ شبِ معراج
معراجِ مسلماں ہے وہی حاتمِ فیضی
آقا کو ملا رب سے جو تحفہ شبِ معراج