دہلی: 15 مارچ، ہماری آواز(جمال اختر صدف گونڈوی)
وسیم رضوی کے ذریعے قرآن مقدس پر ہوئے حملے کی ملک بھر میں مذمت کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، ہر طرف غم و غصّے کا اظہار کیا جا رہا ہے، ہر چھوٹی بڑی تنظیمیں اپنے اپنے طور پر مذمت کرتے ہوئے وسیم رضوی کے خلاف ایکشن لینے کی باتیں کر رہی ہیں،
تمام شوسل سائٹس پر ٹرینڈنگ ہو رہی ہے، اس وقت کے تمام اجلاس میں تحفظ قرآن کو موضوع بنایا جا رہا ہے، لیکن اسکے اثرات لمحاتی ہونگے، کیونکہ جس سپریم کورٹ میں اس معاملے کو وسیم رضوی کے ذریعہ چیلنج کیاگیا ہے ہمیں وہیں اسکا جواب دینا زیادہ اثر انداز ہوگا،
سب سے خاص بات یہ کہ کسی بھی مذہب کے خلاف کچھ بولنے کی آزادی کسی کو نہیں حاصل ہے لہذا وسیم رضوی نے ہمارے مذہب کے خلاف جا کر اگر کوئی کام کیا ہے تو ہمیں چاہئے کہ ہم کورٹ میں چیلنج کریں، پچیس کروڑ مسلمانوں میں تقریباً بیس کروڑ سنی مسلمان ہیں، اس بیس کروڑ مسلمانوں میں صرف لکھنؤ کے تنظیم پاسبان وطن فاؤنڈیشن کے چیئرمین حضرت مولانامحمد اعظم حشمتی صاحب مولانا ارشاد احمد ثقافی صاحب و ممبئ کے رضا اکیڈمی کے چیف جناب الحاج سعید نوری صاحب کے علاؤہ کوئی نظر نہیں آیا جو سپریم کورٹ میں وسیم رضوی کو چیلنج کر سکے، آج ہی ایک ویڈیو جاری کرتے ہوے وسیم رضوی کے بھائ نے کہا کہ ہمارا اور پورے خاندان کا بلکہ پورے محلے کا وسیم رضوی سے کوئ تعلق نہیں ہے، اس سے پہلے شیعہ علماء نے بھی وسیم رضوی کا بایکاٹ کیا ہے، ایک ایسا شخص جو اقتدار کے نشے میں چور ہے ذہنی بیمار بھی ہے ، اگر اسے ایسے ہی آزاد چھوڑ دیا گیا تو یقین جانیں وہ بہت بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے،
اس حساس مسئلے کو بڑی سنجیدگی سے بھانپتے ہوئے مولانامحمد اعظم حشمتی مولاناارشاداحمدثقافی و سعید نوری صاحبان نے کارہائے نمایاں انجام دئے ہیں، اللہ تعالیٰ سلامت رکھے،
مولانا مولانامحمد اعظم حشمتی صاحب سپریم کورٹ گۓ تھے وہ مسلسل کوشش میں لگے ہوئے ہیں، یہاں ایک سوال قوم کے ان لوگوں سے ہے جو امت کی ٹھیکیداری کا دم بھر رہے ہیں، ایسے نازک حالات میں آپ کیا کر رہے ہیں، کیا صرف جلسوں میں ہاتھ پاؤں چوموانا ہی اس وقت کا سب سے بڑا کام ہے؟ کہاں ہیں وہ تمام لیڈران جو مسلمانوں کے ووٹ سے پاور میں آتے ہیں اور کرسی پاتے ہی قوم کو دھکا اپنے ایجنڈے سے نکال دیتے ہیں، کہاں ہیں وہ دولت مند تاجر جو لاکھوں روپے گیارہوں، کھچڑا، جلسے جلوس میں لٹا دیتے ہیں ، اب وقت آ گیا ہے کہ قرآن مقدس کے تحفظ کے لیے آپ لوگ اپنے اپنے گھروں سے نکلیں، اس وقت قوم مسلم میں اتحاد کی سخت ضرورت ہے اگر یہ اتحاد بر وقت نہ کیا گیا تو بہت سارے جانی و مالی نقصانات کے لۓ خود کو تیار کر لیجۓ، جو قوم بر وقت اپنی ذمہ داری کا بوجھ نہیں اٹھاتی اس قوم کو اپنے جوانوں کی لاشوں کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے، وسیم رضوی جیسے لوگ قیامت تک پیدا ہوتے رہینگے سوال اس بات کا ہے ہم قرآن مقدس کے ساتھ کون سا انصاف کر رہے ہیں، ہم نے اپنے حصے کا کون سا سام انجام دیا جس سے روز حساب ہم خود کو رب کے سامنے سرخروئی سے پیش کر سکیں، اگر ہر شخص ڈیڑھ اینٹ کا کعبہ بنا کر گھر ہی میں طواف کا انتظام شروع کر دیگا تو پھر کعبہ مقدس کی فکر کون کریگا؟
تمام تنظیموں کے سربراہان، تمام اداروں کے ذمہ داران کیوں نہیں متحد ہوکر ایک نا قابل شکست قوت بن کر کسی ایسے پلیٹ فارم پر کوں نہیں جمع ہو جاتے جہاں سے دین و ملت کے لۓ مؤثر طریقے سے اقدام کیا جا سکے، اپنی شان پہ بات آ جائے تو ہم فوراً جلال میں آ جاتے ہیں لیکن جب دین پہ حملہ ہوتا ہے تب ہم خاموش رہتے ہیں ، کیا ہماری شان دین سے بڑھ کر ہے؟
یاد رکھیں خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس کو خود نہ احساس ہو اپنی حالت کے بدلنے کا،
اتر پردیش میں پاسبان وطن فاؤنڈیشن نے جس ذمہ داری کے ساتھ کام انجام دیا ہے میں اس تنظیم کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں، اللہ تعالیٰ اسکے نیک منصوبوں کو عزت بخشے۔ آمین