ترتیب: ریاض فردوسی، 9968012976
اگرتم صدقات ظاہر کرو توکیاہی اچھا ہے اوراگرتم اسے چھپا ؤاورانہیں ضرورت مندوں کو دو تووہ تمہارے لیے بہت زیادہ بہترہے،اوروہ (اللہ تعالیٰ) تمہاری کچھ بُرائیاں تم سے دورکردے گا،اورجو بھی تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح با خبرہے(سورہ البقرہ۔آیت۔271)
جو صدقہ فرض ہو ، اس کو علانیہ دینا افضل ہے ، اور جو صدقہ فرض کے ماسوا ہو ، اس کا اخفا زیادہ بہتر ہے ۔ یہی اصول تمام اعمال کے لیے ہے کہ فرائض کا علانیہ انجام دینا افضلیت رکھتا ہے اور نوافل کو چھپا کر کرنا اولیٰ ہے۔مخلوق سے چھپا کر نیکیاں کرنے سے آدمی کے نفس و اخلاق کی مسلسل اصلاح ہوتی چلی جاتی ہے ، اس کے اوصاف حمیدہ خوب نشونما پاتے ہیں ، اس کی بری صفات رفتہ رفتہ مٹ جاتی ہیں ، اور یہی چیز اس کو اللہ کے ہاں اتنا مقبول بنا دیتی ہے کہ جو تھوڑے بہت گناہ اس کے نامہ اعمال میں ہوتے بھی ہیں ، انہیں اس کی خوبیوں پر نظر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ معاف فرما دیتا ہے۔
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں ایک قطعہ زمین ملی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مشورہ کیلئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے خیبر میں ایک زمین کا ٹکڑا ملا ہے اس سے بہتر مال مجھے اب تک کبھی نہیں ملا تھا ‘ آپ اس کے متعلق کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر جی چاہے تو اصل زمین اپنے ملکیت میں باقی رکھ اور پیداوار صدقہ کر دے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کو اس شرط کے ساتھ صدقہ کر دیا کہ نہ اسے بیچا جائے گا نہ اس کا ہبہ کیا جائے گا اور نہ اس میں وراثت چلے گی۔ اسے آپ نے محتاجوں کے لیے ‘ رشتہ داروں کے لیے اور غلام آزاد کرانے کے لیے ‘ اللہ کے دین کی تبلیغ اور اشاعت کے لیے اور مہمانوں کیلئے صدقہ ( وقف ) کر دیا اور یہ کہ اس کا متولی اگر دستور کے مطابق اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق وصول کر لے یا کسی محتاج کو دے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ ابن عون نے بیان کیا کہ جب میں نے اس حدیث کا ذکر ابن سیرین سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ ( متولی ) اس میں سے مال جمع کرنے کا ارادہ نہ رکھتا ہو(صحیح البخاری حدیث۔2737)
حضور ﷺ کی 40 پیاری باتیں!
- دوسرے کو نقصان پہونچانے سے بچنا صدقہ ہے۔
[بخاری: 2518] - اندھے کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3368] - بہرے سے تیز آواز میں بات کرنا صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3368] - گونگے کو اس طرح بتانا کہ وہ سمجھ سکے صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3377] - کمزور آدمی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3377] - راستے سے پتھر,کانٹا اور ہڈی ہٹانا صدقہ ہے۔
[مسلم: 1007] - مدد کے لئے پکارنے والے کی دوڑ کر مدد کرنا صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3377] - اپنے ڈول سے کسی بھائی کو پانی دینا صدقہ ہے۔
[ترمذی: 1956] - بھٹکے ہوئے شخص کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔
[ترمذی: 1956] - لا الہ الا الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- سبحان الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- الحمدلله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- الله اکبر کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- استغفرالله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔
[مسلم: 1007] - برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]
- ثواب کی نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 55]
- دو لوگوں کے بیچ انصاف کرنا صدقہ ہے۔
[بخاری: 2518] - کسی آدمی کو سواری پر بیٹھانا یا اس کا سامان اٹھا کر سواری پر رکھوانا صدقہ ہے ۔ [بخاری: 2518]
- اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2589]
- نماز کے لئے چل کر جانے والا ہر قدم صدقہ ہے۔
[بخاری: 2518] - راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔
[بخاری: 2518] - خود کھانا صدقہ ہے۔ [نسائی – کبری: 9185]
- اپنے بیٹے کو کھلانا صدقہ ہے۔
[نسائی – کبری: 9185] - اپنی بیوی کو کھلانا صدقہ ہے۔
[نسائی – کبری: 9185] - اپنے خادم کو کھلانا صدقہ ہے۔
[نسائی – کبری: 9185] - کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [نسائی: 253]
- اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے۔
[ترمذی: 1963] - پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے۔
[ابو یعلی: 2434] - اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔
[ابو یعلی: 2434] - ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔
[ابو داﺅد: 5243] - آپس میں صلح کروانا صدقہ ہے۔
[بخاری – تاریخ: 259/3] - تمہارے درخت یا فصل سے جو کچھ کھائے وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔ [مسلم: 1553]
- بھوکے کو کھانا کھلانا صدقہ ہے۔
[بیہقی – شعب: 3367] - پانی پلانا صدقہ ہے۔
[بیہقی – شعب: 3368] - دو مرتبہ قرض دینا ایک مرتبہ صدقہ دینے کے برابر ہے۔ [ابن ماجہ: 3430]
- کسی آدمی کو اپنی سواری پر بٹھا لینا صدقہ ہے۔
[مسلم: 1009] - گمراہی کی سر زمین پر کسی کو ہدایت دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]
- ضرورت مند کے کام آنا صدقہ ہے۔
[ابن حبان: 3368 - علم سیکھ کر مسلمان بھائی کو سکھانا صدقہ ہے۔ [ابن ماجہ: 243]