مذہبی مضامین

سانحہ بابری مسجد ملت اسلامیہ کی زوال پزیری کا واضح ثبوت!


ازقلم: محمد علاؤالدین قادری ضوی
خادم : محکمہ شرعیہ سنی دارالافتا والقضا میراروڈ ممبئی
6/ دسمبر 2021 ء


زمین پر ہمیشہ سے بیدار قوم ہی حکومت کرتے آئی ہے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ قوم کس مکتبہ فکر کا حامل ہے ۔ بیداری زندگی ہے غفلت موت ، 6/ دسمبر قوم مسلم کے لئے سیاہ دن ہے ۔ہندو آتنک وادیوں نے منظم پلاننگ سے بابری مسجد کو زمیں بوس کیا ، آثار قدیمہ کے ساتھ جو کھیلواڑ ہوا اسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ، یہاں سرکار کسی بھی پارٹی کی ہو وہ مسلمانوں کے بنیادی مسائل میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں ، سب سے بڑا المیہ قیادت کا فقدان ہے ، ملی خسارے کی اصل وجہ ہمارا آپسی مسلکی ، مشربی انتشار ہے ، اسلامی تعلیمات سے دوری بھی زوال پزیری کا سبب ہے ، اب بھی وقت ہے کہ ہمارے علماء ، اکابر ، مشائخ ، پیران طریقت ، خصوصاً مساجد کے ائمہ کو سیاسی امور میں ملی رہنمائی کی آزادی دی جانی چاہئیے ، ہمیں اس کے لئے جمعہ کا دن اللہ سبحانہ تعالیٰ نے اسی لئے دیا ہے کہ ملی فروغ کے لئے اجتماعی کوششیں کیسے کرنے ہیں لیکن افسوس! ہم نے اس مقدس دن کو محض اجتماعی سر پٹخنے کا دن بنالیا ہے ، ائمہ ملی ضرورتوں پر گفتگو کرنے کے بجاۓ اپنی خطابت کا زور مسلکی مسائل کے اختلافات بیان کرنے میں ہی صرف کردیتے ہیں جو انتہائی افسوس ناک امر ہے ۔ ملک میں جتنی چھوٹی بڑی تنظیمیں ہیں انہیں مرکز سے ضم ہوکر منظم منصوبے کے تحت ملی فرائض انجام دینے کی ضرورت ہے ورنہ ہم اسی طرح ٹکڑیوں میں مارے جاتے رہیں گے اور کوئی پرسان حال نہ ہوگا ۔ ایک خدا رسیدہ بزرگ حضرت حافظ ملت کا قول ہمیشہ یاد رکھیں !
اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت
اللہ سبحانہ تعالیٰ ہمیں عقل سلیم کی دولتوں سے مالامال کردے ۔
آمین ! بجاہ سید المرسلین

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے