مذہبی مضامین

محمد ہے متاع عالم ایجاد سے پیارا

تحریر: محمد مجیب احمد فیضی
استاذ: دارالعلوم محبوبیہ رموا پور کلاں اترولہ بلرام پور

Email:faizimujeeb46@gmail.com
رابطہ نمبر: 8115775932

تاریخ کا گہرا مطالعہ کرنے سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ عہد نبوی سے لے کر اب تک یعنی چاہے وہ خیرالقرون ہو یا شرالقرون,
ہر دور میں کچھ ناخلف شر پسند ظالموں نے شان رسالت میں گستاخیاں کر کر کے اپنے انجام تک پہونچے ہیں۔مگرافسوس !!
کہ وہ لوگ ہزارہا خباثتوں کے باوجود بھی فی زماننا کی طرح بیجا الزامات نہیں لگائے تھے۔اور جو بھی لگاتا تھا وہ اپنے کیفرکردار تک پہونچتا تھا۔ اور لوگوں میں ذلیل وخوار, خائب وخاسر, اور رسوا ہوتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکدامنی, پاسائی ,اور امانت داری پر کسی شخص نے کبھی انگشت نمائی نہیں کی ۔ہاں یہ بات مسلم ہے کہ آپ کے اعداء نے آپ کو نازیبا تکلیف دہ کلمات کہے آپ کے متعلق نجس چالیں چلیں, لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکدامنی کو لے کر کسی نے کبھی بھی سوال نہ اٹھائے۔ کیوں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقت سے سبھی واقف تھے۔اغیار بھی یہی سوچا کرتے تھے کہ اگر ہم ان کے پاک دامنی, عفت, پارسائی پر انگلی اٹھائیں گے تو سب سے پہلی جو بات ہے اس حوالے وہ یہ کہ اسے کوئی تسلیم ہی نہ کرے گا۔ کیوں اپنے تو اپنے ہیں اغیاروں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حتمی اور یقینی طور پر” الصادق الامین” کہا تھا۔
آیئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک مستند عدو ,بددین, بد کردار, بلکہ اگر ورلڈ کا مستند حرامی انٹر نیشنل بے حیاء کہیں تو یقینا غلط نہیں ہوگا (کیوں نبی کا گستاخ چاہے کچھ ہو یا نہ ہو پر حرامی ضرور ہوتا ہے)کی گستاخی قرآن کے زبانی ملاحظہ کریں اور اپنے ایمان وعقیدے کی حفاظت کریں۔حضور رحمت عالم فخر بنی آدم علیۃ التحیۃ والثناء کے ازلی دشمن "ولید بن مغیرہ” نے آپ کو مجنون کہا تھا( معاذ اللہ)پڑھئے قرآن!!عتل بعد ذلک زنیم○ اللہ جل مجدہ الکریم نے فورا اپنی منزل من السماء کتاب قرآن مجید میں اس کی الزام تراشیوں کی سخت سے سخت مذمت فرمائی۔ اور فرمایا مرے حبیب آپ کبیدہ خاطر نہ ہوں آپ پریشان نہ ہوں۔اتنا ہی نہیں اس گستاخ کی حقیقت پر مبنی دس برائیوں کو بھی بتادیا کہ اے رسول! آپ کا گستاخ بہت بڑا جھوٹا اور جھوٹی قسمیں کھانے والا ہے,بہت ذلیل ہے,بہت طعنہ دینے والا ہے,چغل خور ہے, بھلائی سے روکنے والا ہے, درشت خو اور تند مزاج ہے,کرخت آواز والا ہے,حد سے بڑھنے والا ہے,اور اس سے بڑھ کر یہ کہ اس کی اصل میں خطا ہے, آپ کو مجنون کہنے والا بہت سے اوصاف قبیحہ کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ وہ orignel نہیں ہے یعنی اپنے باپ کا اصلی بیٹا نہیں ہے۔ بلکہ حرامی ہے۔تمام عیوب گنائے اسی میں یہ بھی بتادیا وہ غیر ثابت النسب ہے۔ وہ شر پسند ظالم بدبخت ان آیتوں کو سن کر بڑا بےقرار ہوا کہ میں اپنے اندر پہلی شمار شدہ نو برائیاں تو پاتا ہوں مگر آخری برائی کے بارے میں مجھے معلوم نہیں ۔کیوں کہ یہ تو مری ماں سے متعلق ہے اس معاملے میں اس سے بہتر کون جان سکتا ہے۔فورا آتش غصب میں بھڑک کر ننگی شمشیر لے کر اپنی ماں کے سینے پر سوار ہو گیا کہ بول!!مسلمانوں کے پیشوا ان کے رہبر نے آج بھرے سبھا میں مری بےعزتی کی ہے اور مجھے حرامی کہا ہے یہ بات کس حد تک صحیح ہے۔ صاف اور صحیح صحیح بتادے ورنہ میں اپنے ساتھ تجھ کو مارڈالوں گا۔اس کی ماں نے کہا بیٹا !! ہم مسلمانوں کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانیں یا نہ مانیں لیکن جو وہ کہتے ہیں صحیح کہتے ہیں۔اچھا مان لو !اگر مرے مصطفی نے نہ بھی فرمایا ہوتا تو جو بیٹا اپنی ماں کے سینے پر تلوار لے کر سوار ہو تو یہ خود حرامی پن ہے۔ اس کے لئے الگ سے کسی دلیل کی ضرورت نہیں۔ جبکہ ماں کی عظمت کا حال یہ ہے کہ اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ولید بن مغیرہ کی ماں نے کہا بیٹا!جو وہ کہتے ہیں صحیح کہتے ہیں تیرا باپ جو حقیقت میں مرا شوہر تھا وہ نامرد تھا۔ اور اس کا پس منظر یہ ہے کہ مجھے خوف لاحق ہونے لگا تھا کہ کہیں مرے بعد ان اموال پر اغیار قابض نہ ہوں اس لئے میں نے ایک بدو چرواہے سے اپنا منہ کالا کروایا جس کا نتیجہ تری ذات کی شکل میں مرے سامنے موجود ہے۔(کتب تفاسیر )
ابھی ماضی قریب میں یتی نرسنگھا نند سرسوتی نامی ایک بنام سادھو نے اسلام کے سب سے داعی ,پیغمبر اسلام ,روحی فداہ جناب احمد مجتبی محمد مصطفی علیۃ التحیۃ والثناء کی شان اقدس میں نازیبا اور تکلیف دہ کلمات بک کر پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل شکنی کی ہےفرزندان توحید دلی جذبات کو ٹھیس پہونچایا۔مسلمانان عالم باالخصوص مادر وطن ہندوستان کے مسلمان اس کے خلاف علم احتجاج بلند کررہے ہیں یہ اور بات ہے اس پر حکومت کان ہی نہیں دھر رہی ہے۔موجودہ حکومت کا اس جانب توجہ نہ دینا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اس کے پیچھے کچھ ایسے اغیاروں کا ہاتھ ہے۔جنہیں اس طرح کی حرکت کرنے کے لئے باقاعدہ پیسہ پاور سب کچھ دے کر ٹرینڈ کیا جاتا ہے ۔اور اس کی یہ پہلی بار کی حرکت نہیں بلکہ کئی بار کی حرکت ہے۔ میں عدالت عظمی سے درخواست کرتا ہوں ایسے لوگوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کو ئی بھی اس طرح حرکت نہ کر سکے۔اور آخر بار بار کیوں اس دیش میں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے۔کبھی کروڑوں مسلمانوں حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے بار ے میں دجالی فتنہ پرور میڈیائی اٹیک کرتے ہیں پھر بعد میں معافی مانگتے ہیں تو کبھی ہمارے قرأن کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کبھی ہمارے پیغمبر پر انگشت نمائی کی جاتی ہے۔

خدارا تیرے یہ سادہ رو چندے کدھر جائیں
کہ سلطانی بھی عیاری ہے اور درویشی بھی عیاری
۔اے فرزندان توحید !!اٹھو خدا را اٹھو!!! اور صدائے توحید بلند کرتے ہوئے شر پسند عناصر کو اپنی جوتیوں سے کچل کر اپنے ایمان وعقیدے کو مستحکم کرکے اپنی زندہ دلی کا ثبوت پیش کرو۔اللہ رب العزت مسلمانان عالم کے دلوں میں اللہ اور اس کے پیارے رسول کی محبت کوٹ کوٹ بھردے۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے