جدید ٹیکنالوجی اور نِت نئے ایجادات نے انسانی زندگی کو بے شمار سہولتیں فراہم کی ہیں۔ ہاں! ان سہولتوں سے نفع اور نقصان اٹھانا انسان کے اپنے طریقہ استعمال پر منحصر ہے، اس لیے کہ بے شمار ایجادات ایسے ہیں جن کے ذریعہ دعوت وتبلیغ اور اجر وثواب کا کام بحسن وخوبی انجام دیا جاسکتا ہے۔ دوسری طرف ایسے ڈیجیٹل وسائل بھی ہیں جن کے ذریعہ باآسانی انسان گناہوں کی نحوست کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں جوا بھی مختلف نئی نئی شکلوں اور صورتوں میں نسلِ نو کو اپنے خونخوار پنجوں میں جکڑے ہوئے ہے۔ اپنے شیدائیوں کے لیے دنیا وآخرت کی تباہی اور بربادی کا ضامن بنا ہوا ہے۔
شروعات میں کچھ سٹہ باز اور جواری تفریحِ طبع کے طور پر یوں ہی جوا کے خطرناک دلدل میں ہاتھ ڈال دیتے ہیں، نتیجتاً! آہستہ آہستہ اپنے ہاتھوں کھودی ہوئی دلدل میں جواری دھنستا چلا جاتا ہے، اور یوں وہ زندگی جینے کی شرافت اور عظمت کا سودا کر بیٹھتا ہے، حتی کہ تباہی و بربادی مقدر بن جاتی ہے۔ اگر کسی جواری کو کچھ مال ودولت، روپیہ پیسہ ہاتھ لگ بھی جائے تو وہ خالص حرام، اور ضائع ہوجائے تو گناہ کے ساتھ خسارہ بھی، باعثِ ذلت رسوائی الگ سے، بہر صورت جوا خسارے کا سودا ہے۔
جوا کی تعریف: جوا اس عقد کو کہتے ہیں جس میں دو طرفہ شرط ہو اور ہارنے کی صورت میں اپنی رقم کے ڈوبنے کا خطرہ ہو اور جیتنے کی صورت میں دوسرے کا مال ملنے کی امید ہو۔ در مختار اور رد المحتار میں ہے: (حل الجعل)… (إن شرط المال) فی المسابقۃ (من جانب واحد وحرم لو شرط) فیہا (من الجانبین)؛ لأنہ یصیر قمارًا (إلا إذا أدخلا ثالثًا) محللاً (بینہما) ملخصاً۔یعنی انعام حلال ہے، اگر شرط ایک جانب سے ہو اور اگر جانبین سے شرط ہو تو حرام ہے، کیونکہ اس وقت یہ جوا ہو جائے گا، ہاں جب وہ اپنے درمیان کسی حلال کرنے والے کو داخل کر لیں تو جائز ہوگا۔
حضرت میرسید شریف جرجانی رحمہ اللہ جوئے کی تعریف میں تحریر فرماتے ہیں:کل لعب یشترط فیہ غالبًا من المتغالبین شیء من المغلوب (معجم التعریفات، ص:۱۵۰) یعنی ہر وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب (یعنی ناکام ہونے والے) کی کوئی چیز غالب (یعنی کامیاب ہونے والے) کو دی جائے گی۔
مذمتِ جوا در قرآن وحدیث: فرمان باری تعالیٰ ہے: یَسئَلُونَکَ عَنِ الخَمرِ وَ المَیسِرِ قُل فِیہِمَا اِثمٌ کَبِیرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَ اِثمُہُمَا اَکبَرُ مِن نَّفعِہِمَا .(پ۳، سورۃ البقرۃ، آیت:۲۱۹) ترجمہ کنزالایمان:‘‘ تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے’’۔
شراب اور جوا کے کچھ دنیاوی منفعت ہیں: شراب نوشی سے کچھ لمحہ کے لیے لطف وسرور اور جوا سے کبھی کبھی مالِ مفت ہاتھ لگتا ہے مگر نقصانات اور گناہوں کا کوئی شمار نہیں: عقل وشعور کا زوال، غیرت وحمیت کا فقدان، بغض وعداوت کا شکار، عبادت وریاضت میں تساہلی نیز تضییع اوقات واموال کا باعث ہے۔
ایک دوسرے مقام پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے ارشاد فرمایا: یٰاَیُّہَا الَّذِینَ اٰمَنُوا اِنَّمَا الخَمرُ وَ المَیسِرُ وَ الاَنصَابُ وَ الاَزلَامُ رِجسٌ مِّن عَمَلِ الشَّیطٰنِ فَاجتَنِبُوہُ لَعَلَّکُم تُفلِحُونَ (پ۷، سورۃ المائدۃ، آیت:۹۰ )۔ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔
احادیث طیبہ میں متعدد جگہوں پر جوئے کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ جوئے کے ایک کھیل کے بارے میں حضرت بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ‘‘جس نے نرد شیر (جوئے کا ایک کھیل) کھیلا تو گویا اس نے اپنا ہاتھ خنزیر کے گوشت اور خون میں ڈبو دیا۔ (مسلم شریف)۔ ایک دوسری حدیث میں ہے:وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِہِ تَعَالَ أُقَامِرْکَ فَلْیَتَصَدَّقْ. جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے چاہئے کہ (بطور کفارہ) صدقہ دے۔ (بخاری شریف)،یعنی جوا کھیلنا تو درکنار، جوا کھیلنے کی دعوت دینے والا صدقہ دے تاکہ اس کے ارادے کا کفارہ ہوجائے۔
جوئے کی چند رائج صورتیں
جوئے کی کچھ صورتیں بالکل واضح اور عیاں ہیں جن کی حرمت سے عوام وخواص سب آشنا ہوتے ہیں، بلکہ جسے توفیقِ خداوندی حاصل ہوتی ہے وہ اجتناب بھی کرتے ہیں۔ اس کے برعکس موجودہ زمانے میں جبکہ سٹّہ بازی، شرط بازی اور جوا بازی عروج پر ہے جس کو بروئے کار لانے کے لیے نئے نئے طریقے ایجاد کئے جاچکے ہیں، تو ایک سادہ لوح انسان جوئے کی پُرکشش اور دل نشیں صورتوں کے دام فریب میں آجاتا ہے، اور اپنی لاعلمی اور ناآشنائی کی وجہ سے جوا جیسا کبیرہ گناہ کا مرتکب ہوجاتا ہے، بریں بنا جوا کے جدید طریقوں کی وضاحت ضروری ہے فانتظروا۔۔
مزید برآں جوا کے کچھ طریقے بالکل شائع اور ذائع ہیں جن کا ارتکاب انسان چلتے پھرتے یا باتوں باتوں میں کر بیٹھتا ہے۔ جیسے دوڑ بھاگ یا کھانے پینے کی چیزوں میں مثلا: کوئی دعویٰ کرے کہ میں ایک کلو لڈّو ایک بیٹھک میں کھا جاؤں گا، یا ایک کپ گرم چائے یا ایک بوتل کولڈ ڈرنک ایک سانس میں پی لوں گا، اگر نہیں پی پایا تو میں آپ کو ایک ہزار دوں گا اور پی گیا تو آپ مجھے ایک ہزار دوگے۔ اسی طرح کرکٹ، فٹبال اور والی وال اور دیگر کھیلوں میں بھی ایسا ہوتا ہے کہ فلاں ٹیم جیت گئی تو آپ مجھے پیسہ دوگے اور ہار گئی تو میں دوں گا۔ یہ سب جوا میں شامل ہے اس لیے کہ شرط جیتنے کی صورت میں دوسرے کا مال ملنے اور ہارنے کی صورت میں اپنا مال جانے کا خطرہ ہے۔
کبھی کبھی جانوروں کی مقابلہ آرائی کی جاتی ہے اس شرط کے ساتھ کہ اگر میرا جانور جیتا تو آپ مجھے پیسہ یا سامان دوگے اور اگر آپ کا جانور جیتا اور میرا ہار گیا تو میں دوں گا۔ یہ بھی جوا کی ایک صورت ہے۔ اور جانوروں کا آپس میں لڑانا یہ ایک الگ جرم اور گناہ ہے۔
لاٹری (Lottery)
بعض دوکانوں پر ایک خاص قسم کی لاٹری بیچی جاتی ہے یہ ایک ٹکٹ کی شکل میں ہوتی ہے، آن لائن بھی بیچی او خریدی جاتی ہے، اس صورت میں خریدار کا کبھی کبھی اپنا پورا پیسہ ڈوب جاتا ہے، کبھی تھوڑا یا زیادہ مل جاتاہے۔ یہ بھی جوا کی ایک قسم ہے۔
ڈریم الیون (Dream11)
اس میں فیس لگا کر ٹیم بنائی جاتی ہے پھر اگر آپ کی بنائی ہوئی ٹیم اچھا کھیلتی ہے تو ٹیم کی کارکردگی کے مطابق آپ کو پیسہ ملتا ہے ورنہ اپنا پیسہ بھی ڈوب جاتا ہے۔ یہ بھی جوا کی ایک صورت ہے۔
مائی الیون سرکل (My11circle )
اس میں بھی ڈریم الیون کی طرح ٹیم بنانے کے لیے پہلے پیسہ ادا کرنا ہوتا ہے۔ اپنی ٹیم اچھا کرے تو نفع ورنہ نقصان، لہذا حکم وہی ہوگا جو ڈریم الیون کا ہے۔
آن لائن لوڈو گیم (Online ludo game)
مختلف ناموں سے کئی لوڈو گیمز پلے اسٹور پر موجود ہیں جس میں پیسہ لگا بھی کر کھیلا جاتا ہے، جیتنے کی صورت میں دوسرے کا پیسہ ملتا ہے اور ہارنے کی صورت میں اپنا ضائع ہوتاہے۔ اس واسطے یہ بھی جوا کے زمرے میں شامل ہوگا۔
A23 Rummy, Rummy circle, Junglee Rummy etc.
ان سب میں تاش کے پتوں کا گیم ہوتا ہے جسے آن لائن کھیلا جاتا ہے۔ اس میں بھی پیسہ لگا کر کھیلا جاتا ہے۔ مغلوب ہونے کی صورت میں اپنا پیسہ ڈوب جانے اور غالب ہونے کی صورت میں مغلوب کا پیسہ ملتا ہے۔ اس لیے یہ صورت بھی جوا میں شامل ہوگی۔
کلر ٹریڈنگ گیم(Colour Trading Game)
کلر ٹریڈنگ گیم یا کلر پریڈکشن گیم(Colour Prediction Game) کے تحت کئی پلیٹ فارم ہیں جس میں پیسہ لگا کر رنگوں کی پیشن گوئی کرنی ہوتی ہے، اگر آپ کی پیشن گوئی صحیح ثابت ہوئی تو تقریباً ڈبل مل جاتا ہے اگر غلط ثابت ہوئی تو پورا پیسہ ڈوب جاتا ہے۔ یہ بھی جوا کے زمرے میں شامل ہوگا۔
مذکورہ بالا سطروں میں نوجوانوں کے مابین معروف ومشہور جوا کی چند صورتیں مذکور ہیں۔ اس کے ماسوا جو بھی صورتیں معرضِ وجود میں آچکی ہیں یا آئیں گی، اگر مذکورہ طرز پر ہوگا تو وہ بھی جوا کے زمرے میں شامل ہوگا۔
جوا کی کمائی کا حکم:
اعلی حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ‘‘سود اور چوری اور غصب اور جوئے کا روپیہ قطعی حرام ہے۔’’ (فتاوی رضویہ، ج:۱۹)۔ لہذا فعلِ جوا کے مرتکبین کے حضور التماس ہے کہ اگر آپ نے جوا جیسا عظیم جرم کا ارتکاب کرلیا ہے تو بارگاہِ خداوندی میں صدق دل سے توبہ کیجئے، ہمیشہ اس سے بچتے رہنے کا عزم مصمم کریں۔ جوا سے جمع شدہ مال کو صاحبِ مال کے حوالے کردیں، اگر وہ نہ ملے تو ان کے ورثہ کے سپرد کردیں، اگر وہ بھی نہ ملیں تو حاصل شدہ تمام رقوم اور اموال کو فقرا میں تقسیم کردیں۔ اللہ عزوجل ہم سب کو مالِ حرام سے بچنے اور رزقِ حلال کمانے کی توفیق ورفیق عطا فرمائے۔
تحریر: محمد اشرف رضا علیمیؔ
ڈگری لکچرر: دار الہدیٰ اسلامک یونیورسٹی، ملاپورم، کیرلا