ازقلم: صدام حسین قادری مصباحی دیناج پوری مغربی بنگال
سورہ نور آیت 30، 31، مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں ت اور جس چیز کا دیکھنا جائز نہیں اس پر نظر نہ ڈالیں۔
مسائل : مرد کا بدن زیر ناف سے گھٹنے کے نیچے تک عورت (چھپانے کی جگہ) ہے اس کا دیکھنا جائز نہیں َ مسئلہ : آزاد عورتوں کے لیے سارا بدن عورت (چھپانے کی چیز) ہے سوا منہ اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلوؤں کے، سر کے لٹکے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت ہے ان کا چھپانا فرض ہے مگر بحالت ضرورت قاضی و گواہ اور اس عورت سے نکاح کی خواہش رکھنے والے کو چہرہ دیکھنا جائز ہے اور اگر کسی عورت کے ذریعے حال معلوم کر سکتا ہو تو نہ دیکھے اور ڈاکٹر کو موضع مرض کا بقدر ضرورت دیکھنا جائز ہے۔
مسئلہ :امرد لڑکا کی طرف شہوت سے دیکھنا حرام ہے (مدارک)
م اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں ت اور زنا اور حرام سے بچیں یا یہ معنی ہے کہ اپنی شرم گاہوں اور ان کے لواحق یعنی تمام عورت کو چھپائں اور پردہ کا اہتمام کریں۔
اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہوں کو کچھ نیچی رکھیں ت اور غیر مردوں کو نہ دیکھیں حدیث شریف میں ہے کہ ازواج مطہرات میں سے بعض امہات المومنین سید عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خدمت میں تھیں اسی وقت ابن ام مکتوم آئے حضور اکرم نے ازواج کو پردہ کا حکم فرمایا َ انہوں نے عرض کیا وہ تو نا بینا ہیں َ فرمایا تم تو نا بینا نہیں ہو َ(ترمذی، ابی داؤد) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کا نا محرم کو دیکھنا اس کے سامنے ہونا جائز نہیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگار نہ دکھائیں مگر جتنا ظاہر ہو جائے ت زیادہ ظاہر بات یہ ہے کہ یہ حکم نماز کا ہے نہ نظر کا کیوں کہ آزاد عورت کا تمام بدن چھپانے کی چیز ہے شوہر اور محرم کے سوا اور کسی کے لیے اس کے کسی حصہ کا دیکھنا بے ضرورت جائز نہیں اور علاج وغیرہ کی ضرورت سے قدرے ضرورت جائز ہے (تفسیر احمدی) اور دو پٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں اور اپنا سنگار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہر یا اپنے باپ اور انہیں کے حکم میں دادا، پر دادا تمام اصول یا شوہروں کے باپ کہ وہ بھی محرم ہو جاتے ہیں یا اپنے بیٹے اور انہیں کے حکم میں ان کی اولاد یا شوہروں کے بیٹے وہ بھی محرم ہو گئے یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے اور انہیں کے حکم میں چچا، ما موں وغیرہ تمام محارم َ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ابو عبیدہ بن جراح کو لکھا تھا کہ کفار اھل کتاب کی عورتوں کو مسلمان عورتوں کے ساتھ حمام میں داخل ہو نے سے منع کریں َ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمہ عورت کو کافرہ عورت کے سامنے اپنا بدن کھولنا جائز نہیں َ مسئلہ : عورت اپنے نوکر سے بھی مثل اجنبی کے پردہ کرے (مدارک) م یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی نوکرانیاں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں ان پربناؤ سنگار ظاہر کرنا ممنوع نہیں اور نوکر ان کے حکم نہیں اس اپنی مالکین کے مواضع زینت کو دیکھنا جائز نہیں م یا نوکر بشرطیکہ کہ شہوت والے مرد نہ ہوں مثلاً ایسے بوڑھے ہوں جنہیں اصلا شہوت باقی نہ رہی ہو اور وہ ہوں صالح َ مسئلہ : ائمہ حنفیہ کے نزدیک خصی اور عنین حرمت نظر میں اجنبی کا حکم رکھتے ہیں َ مسئلہ : اسی طرح قبیح الأفعال مخنث سے بھی پردہ کیا جائے جیسا کہ حدیث مسلم سے ثابت ہے۔
م یا وہ بچے جنہیں عورت کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں ت وہ ابھی نادان، نا بالغ ہیں اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار ت یعنی عورتیں گھر کے اندر چلنے پھرنے میں بھی پاؤں اس قدر آہستہ رکھیں کہ ان کے زیور کی جھنکار نہ سنی جائے َ مسئلہ :اسی لئے چاہیے کہ عورتیں باجے دار جھانجھن نہ پہنیں َ حدیث شریف میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قوم کی دعا قبول نہیں فرماتا جن کی عورتیں جھانجھن پہنتی ہوں اس سے سمجھنا چاہیے کہ جب زیور کی آواز عدم قبول دعا کا سبب ہے تو خاص عورت کی آواز اور اس کی بے پردگی کیسی موجب غضب الہی ہوگی اور اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو سب کے سب اس امید پرکہ تم فلاح پاؤ َ (سورہ نور آیت 30، 31، کا ترجمہ، تفسیر اور ان سے ماخوذ مسائل)
موجودہ حکومت کی ناپاک عزائم
ہند کی موجودہ حکومت مسلمانوں کے حق میں کس قدر خطرہ ہے یہ کسی سے مخفی نہیں، حد تو یہ ہے کہ یہ حکومت اور اس بر سر اقتدار افراد مسلمانوں کے مذہبی معاملات میں مداخلت سے گریز نہیں کرتے َ انہیں کون بتائے کہ یہ مذہب اسلام کے احکام و مسائل سے نا بلد و ناواقف ہیں َ فی الوقت حجاب کا مسئلہ اتنا طول پکڑا ہے کہ جس کو اس کے بارے میں واقفیت نہیں وہ بھی کچھ نہ کچھ بھونکنا شروع کر دیتا ہے، اس میڈیا کا نیوز انکروں کا اتنا بحث و مباحثہ ہو رہا ہے کہ اس موضوع کے علاوہ اور کوئی ٹوپک نہ رہا ہو َ کوئی کہتا ہے اسلام میں حجاب ہے یا نہیں، کوئی کہتا ہے شریعت بڑی ہے یا سویدھان َ ایسے بے تکے سوال سے مسلمانوں کو حد درجہ تکلیف ہوتی ہے َ ایسے بے سر اور بے پیر کے سوال کے وجہ سے میں قلم اٹھانے پر مجبور ہو گیا۔
مذہب اسلام میں صرف پردہ ہی نہیں بلکہ یہ پردہ خدا غز و جل کا حکم ہے مضمون بالا میں سورہ نور کی آیت 30، 31، پردہ کے متعلق ہے۔
عورت کا سارا بدن پردہ ہے سواے منھ، ہتھیلیوں، پاؤں کے تلوؤں کے یہ مسئلہ نماز کے متعلق ہے نظر کے متعلق نہیں یعنی عورت کا سارا بدن پردہ ہے اور یہ پردہ حجاب اور نقاب کے کسی اور لباس سے نہیں ہو سکتا کیونکہ اس سے حکم خدا پر عمل بھی ہو ہوتا ہے اور عورت آراستہ، حسین لگتی ہے اور ہوش کے پچاریوں کی بد نگاہی محفوظ بھی رہتی ہے۔