مذہبی مضامین

موجودہ حالات میں ہم بقر عید کیسے منائیں؟

بقلم۔ محمد اشفاق عالم نوری فیضی

مکرمی ! حالیہ کویڈ 19 کی اس مہاماری والے دنوں میں ہمارے پیش نظر سب سے اہم مسئلہ بقر عید کی نماز اور قربانی کا ہے۔ جبکہ ہمارا حال یہ ہے آج ہم بے راہ روی کا شکار ہو کر گردوپیش رہنے والوں کو تو پیچھے چھوڑ ہی چکے ہیں یہاں تک کہ ہم اپنے بزرگان دین اور آپ کے فرامین کو بھی فراموش کر بیٹھے ہیں۔ان کی طرز زندگی کو ہم نے صرف سننے ہی تک محدود رکھا ہے. ایک وقت تھا کہ ہمارے اکابرین دین کے ہر فعل و عمل میں خلوصیت للہیت نمایاں طور پر نظر آتی تھی یہی وجہ تھی کہ ان کا ہر فعل و عمل بارگاہ خداوندی میں قبول ہوتا نظر آتا تھا اور یہی نہیں بلکہ ان کے یہی اعمال و افعال تا قیامت امت مسلمہ کے لئے درس عبرت بن جاتے۔لیکن آج ہم ہیں کہ ہماری عبادتوں میں پرہیزگاری کی جگہ ریاکاری، خلوص کی جگہ نام و نمود سرایت کر چکے ہیں ۔حالانکہ قربانی کے تعلق سے اللہ ربّ العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتاہے۔” لَنۡ يَّنَالَ اللّٰهُ لُحُوۡمُهَا وَلَا دِمَا ؤُهَا وَلٰكِنۡ يَّنَا لُهٗ التَّقۡوٰی "۔ اور اللہ تعالی کے پاس ان قربانیوں کا گوشت اور خون ہرگز نہیں پہنچتا بلکہ اس کے پاس تمہاری پرہیزگاری پہنچتی ہے ۔

لیکن ہم ہیں کہ قربانی کے جانور خریدنے سے لیکراخیر تک ریاکاری اور نام نمود کا کوئی بھی موقع اپنے ہاتھ سے جانے نہیں دیتے پھر تعجب بالائے تعجب تو یہ ہے اپنی بڑائی سننے کے لیےدروغ گوئی کا سہارا بھی لے کر دس ہزار کے جانور کو بیس ہزار ، اور بیس ہزار کے جانور کو چالیس ہزار اور کبھی کبھار تو دیکھنے میں کچھ اس طرح ملتا ہے کہ پچاس ہزار کے جانور کو ایک لاکھ بتانے میں ذرا برابر بھی خوف نہیں کھاتے اور نہ ہی ہچکچاتے ہیں۔مزید خود کی تعریف کے لئے قربانی کے جانور کی تصویر موبائل کے اسٹیٹس، فیس بک میں اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے وائرل کر کے خوب داد وتحسین حاصل کرتے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آخر کب تک ؟ کیا ان چیزوں سے ہمارا رب بھی راضی ہے ؟ اگر نہیں تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
میرے بھائیوں اور بہنوں ہوش میں آؤ ! ہمیں تو اپنی عبادت کا صلہ اللہ رب العزت سے لینا ہے نہ کہ ان بندوں سے کہ جب کہ بندہ کا مقصد ہی رضائے الٰہی ہے تو بندہ کے سامنے جھوٹ بول کر واہ واہی اوصول کر آخر ہمیں کیا حاصل ہونے والا ہے ؟بہر حال موجودہ حالات کے پیش نظر چند نکات جو قربانی کے تعلق سے نہایت ہی اہم ہیں، ان پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔

  1. حالات کے مدنظر کم سے کم قیمت کے جانور کی خریداری کر یں.
  2. بلاوجہ قربانی کے جانور کو ادھر ادھر نہ گھمائیں
  3. حالات کے تقاضے کو دیکھتے ہوئے پردے میں قربانی کرنے کی کوشش کریں.
  4. عام جگہوں پر قربانی کرنے سے اجتناب کرین.
  5. قربانی کے جانوروں کی تصویریں یا ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے سے گریز کریں.
  6. جب قربانی سے فارغ ہو لیں تو صاف صفائی کا اہتمام کریں اگر ممکن ہو تو بلیچنگ پاؤڈر کا چھڑکاو کردیں ۔
    7۔قربانی کے جانور کی غلاظت ادھر ادھر نہ پھینکیں بلکہ مناسب جگہ اس کو ڈالا جائے کہ موذی جانور ادھر لے کر کر نہ پھیرے۔اور ساتھ ہی ساتھ یہ خیال رہے کہ جن جگہوں پر گورنمٹ کی جانب سے نماز عیدالاضحیٰ ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے تو حکومت کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن پر ہی عمل کرتے ہوئے نماز عید الاضحٰی ادا کرنے کی کوشش کریں۔ انشاء اللہ العزیز ہم اپنے تمام بھائیوں، بہنوں اور جملہ مسلمانوں سے امید کرتے ہیں کہ ان ساری چیزوں کا خیال رکھتے ہوئےبقرعید جیسے تہوار کو انجام دینے کی کوشش کریں گے اور اللہ ربّ العزت کی بارگاہ میں بہتر صلہ پائینگے۔ وماتوفیقی الا باللہ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے