زمین، پانی، ہوا، درخت، اور پہاڑ اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمتیں ہیں، جنہیں انسان کے فائدے کے لیے بنایا گیا ہے۔ لیکن آج انسان کی غفلت اور غلط رویے کی وجہ سے یہ ماحول خراب ہو رہا ہے۔ فضائی آلودگی، پانی کی کمی، جنگلات کی کٹائی، اور گلوبل وارمنگ جیسے مسائل نہ صرف قدرتی توازن کو بگاڑ رہے ہیں بلکہ انسانی صحت کو بھی بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ آج جو نئی نئی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں، یہ اسی ماحولیاتی بگاڑ کا نتیجہ ہیں۔ ان مسائل کے حل کے لیے ہمیں اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہوگا۔
1.ماحول کی حفاظت:
اسلام ہمیں حکم دیتا ہے کہ ہم زمین اور اس کے وسائل کی حفاظت کریں اور کسی قسم کا فساد نہ کریں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَلَا تُفۡسِدُوا۟ فِی ٱلۡأَرۡضِ بَعۡدَ إِصۡلَـٰحِهَا۔ ترجمہ: اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اس کے سنورنے کے بعد۔(الاعراف: 56)__ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ زمین میں کسی بھی قسم کا بگاڑ پیدا کرنا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ ف: جنگلات، درختوں، اور جانوروں کی نسلوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات کریں، یہ ماحول کو صحت مند رکھنے کا اہم حصہ ہیں۔
2.شجرکاری کریں:
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَغْرِسُ غَرْسًا أَوْ يَزْرَعُ زَرْعًا، فَيَأْكُلُ مِنْهُ طَيْرٌ، أَوْ إِنْسَانٌ، أَوْ بَهِيمَةٌ، إِلَّا كَانَ لَهُ بِهِ صَدَقَةٌ اھ
ترجمہ:”جو مسلمان درخت لگاتا ہے یا کھیتی کرتا ہے، پھر اس سے کوئی پرندہ، انسان یا جانور کھاتا ہے تو وہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔” (صحيح البخاري،كتاب المزارعة،باب: فضل الزرع والغرس إذا أكل منه، الرقم:2195، 2/ 817، الناشر: دار ابن كثير – دمشق)
ف: ہر مسلمان کو چاہیے کہ صدقہ جاریہ کی نیت سے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔ درخت لگانے سے نہ صرف زمین کا حسن بڑھتا ہے بلکہ فضائی آلودگی بھی کم ہوتی ہے۔
3.پانی کا ضیاع نہ کریں:
قرآن مجید میں فرمایا گیا:
وَكُلُوا۟ وَٱشۡرَبُوا۟ وَلَا تُسۡرِفُوۤا۟ۚ۔ ترجمہ: "اور کھاؤ اور پیو، اور حد سے نہ بڑھو۔” (الاعراف: 31)
ف: پانی کا بےجا استعمال بیماریوں اور قلت کا سبب بنتا ہے، اس لیے اسے احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے۔
4.صفائی اور پاکیزگی کا خیال رکھیں:
آپ ﷺ نے فرمایا: «الطُّهُورُ شَطْرُ الإِيمَانِ» ترجمہ: "”پاکیزگی ایمان کا نصف حصہ ہے۔”(صحيح مسلم،كتاب الطهارة،باب فضل الوضوء، الرقم:223، 1/ 203، ط: دار إحياء التراث العربي ببيروت)
ف: صفائی نہ صرف روحانی پاکیزگی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔ گندگی اور آلودگی سے بچ کر کئی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
الحاصل: ماحول اللہ عزوجل کی امانت ہے اور اس کی حفاظت کرنا ہر مسلمان کا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے۔لوگوں کو ماحولیاتی مسائل اور ان کے نقصانات کے بارے میں آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنے طرز عمل میں بہتری لا سکیں۔ اس کے لیے مساجد اور مدارس کے علماء و ذمّے دران اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ازقلم:
محمد توصیف رضا قادری علیمی
مؤسس اعلیٰ حضرت مشن کٹیہار