فیض آباد( ایودھیا ) ایس۔این۔بی۔
خانقاہ فردوسیہ مخدومیہ سبحانیہ بلہری شریف پورا بازار ایودھیا کا تین روزہ عرس پاک نہایت تزک احتشام کے ساتھ 17/ 18/ 19/ ذی الحجہ شریف کو منایا گیا۔جس کی سرپرستی خانقاہ کے سجادہ نشین پیر طریقت رہبر راہ شریعت مجاہد اسلام حضرت علامہ الحاج الشاہ سید عبد الرب صاحب عرف چاند بابو نے فرمائی جبکہ پورے عرس پاک کی قیادت ولئی عہد عالم نوجوان حضرت علامہ الشاہ سید نظامی حسن نظامی بابو نائب سجادہ نشین خانقاہ بلہری شریف نے فرمائی۔ قاری خوش الحان حافظ قرآن حضرت حافظ و قاری ابوالحسن سبحانی نے تلاوت قرآن پاک سے محفل پاک کا آغاز کیا ۔۔۔۔۔مقرر خصوصی خلیفۂ تاج الشریعہ خطیب ہندوستان طوطئ باغ رضا حضرت علامہ مفتی محمد کمال اختر قادری شیخ الادب دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور نے خطاب فرماتے ہوئے بتایا کہ بزرگوں کی بارگاہوں میں حاضری دینے سے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوتا ہے ذات برادی اپنا اور پرایا نہیں دیکھا جاتا بلکہ عقیدت ومحبت دیکھی جاتی ہے حضرت نے خطاب فرماتے ہوئے بتایا کہ اچھی نیت سے بزرگوں کی بارگاہوں میں حاضری سے اس کی جائز مرادیں پوری کی جاتی ہیں۔
خلیفۂ شیخ الاسلام مقرر شعلہ بار خطیب الہند
حضرت علامہ مفتی محمد شمس القمر قادری فیضی مفتی دارالعلوم بہارشاہ فیض آباد نے خطاب فرماتے ہوئے بتایا کہ سید بھیکاشاہ مکی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا آستانہ تقریباً 500/ سال قدیم آستانہ ہے جو بلہری شریف میں مرجع خلائق ہے مفتی صاحب نے خطاب فرماتے ہوئے بتایا کہ سید بھیکاشاہ مکی رحمۃ اللہ علیہ12 / سال تک سرجو ندی میں غوطہ زن رہے اور بارہ سال کے بعد باہر نکلے تو حضرت کی اہلیہ گرم گرم فرا ایک قسم کا کھاناجو بارہ سال تک سرجو ندی کے کنارے لئے کھڑی تھیں کھانے کے لئے پیش کیا حضرت بھیکاشاہ مکی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے تناؤل فرمایا۔
دارالعلوم بہارشاہ فیض آبادکے استاذ مولانا محمد شعبان قادری نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ امسال خانقاہ کے سجادہ نشین پیر طریقت رہبر راہ شریعت حضرت علامہ الحاج سید عبد الرب عرف چاند بابو کی طرف سے مزار شریف پر عورتوں کی حاضری پر سخت پابندیاں عائد تھیں ۔اور آئندی سال ایسے ہی عورتوں کی شرکت پر پابندیاں عائد رہیں گی ۔۔۔شعراء میں شاعر اہلسنت قاری محمد علی فیضی ۔۔ شاعر اسلام انور علی مرزاپوری۔۔بلبل باغ رضا زبیر فیضی ممبئی نے نعت و منقبت پیش کرکے لوگوں کے قلوب کو باغ باغ کیا۔ ماہر علوم وفنون حضرت علامہ مولانا صاحب علی چترویدی فیضی صاحب نے بھی خطاب فرماکر لوگوں کواولیاء کرام کی زندگی مبارکہ سے روشناس کرایا۔ نظامت کے فرائض جناب دلشاد فاروقی نے انجام دیا۔
اس پروگرام میں اطراف کے معزز علماء کرام خصوصیت کے ساتھ ۔ خلیفۂ تاج الشریعہ مجاہد سنیت عمدۃ الخطباء حضرت علامہ الشاہ مفتی مختارالحسن قادری صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور فیض آباد، خلیفۂ قائد ملت قاضئ شہر احسن الائمہ حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد شمس القمر قادری علیمی صاحب استاذ مدرسہ اہلسنت معراج العلوم دلی دروازہ فیض آباد،
فخر بلرام پور نازش اسلام ماہر منطق وفلسفہ حضرت علامہ الشاہ مفتی عبد السلام صاحب شیخ الحدیث دارالعلوم انوارالعلوم تلشی پور ضلع بلرامپور، خطیب ہردلعزیز مجاہد کنہٹی حضرت علامہ الشاہ مفتی ابو طالب صاحب، احسن المدالرسین شفیق الطلباء حضرت علامہ الشاہ سراج الدین احمد نظامی صاحب وائس پرنسپل دارالعلوم بہارشاہ فیض آباد، نباض قوم وملت استاذالاساتذہ حضرت علامہ الشاہ مفتی محمد رفیع الزماں مصباحی صاحب شیخ الادب دارالعلوم بہارشاہ فیض آباد، شیخ القراء استاذالاساتذہ حضرت علامہ الشاہ قاری شمس الدین احمد نظامی صاحب شیخ القراء دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور فیض آباد، فخرالقراء قارئ خوش الحان حافظ قرآن حضرت قاری رئیس احمد خان صاحب استاذ دارالعلوم نورالحق چرہ محمد پور فیض آباد۔ محبوب الاودھ عزیزالعلماء قارئ خوش الحان حضرت قاری محمد اکرم فیضی وارثی صاحب استاذ دارالعلوم بہارشاہ فیض آباد کے علاوہ سیکڑوں علماء کرام وحفاظ عظام و مریدین۔ معتقدین ۔ محبین شریک اجلاس رہے۔۔۔عرس پاک و دیگر پروگرام کی ترتیب خانقاہ کے نگراں فداۓ بھکا شاہ مکی عاشق سجادہ نشین حضرت علامہ مولانا الشاہ خلیل اللّٰہ سبحانی نے دی۔۔
ولئی عہد عالم نوجوان حضرت علامہ الشاہ سید نظامی حسن نظامی بابو نے شجرۂ مبارکہ پیش کیا اور سجادہ نشین پیر طریقت رہبر راہ شریعت حضرت علامہ الشاہ سید عبد الرب عرف چاند بابو کی دعا پر عرس پاک اختتام پذیر ہوا سجادہ نشین نے اشک بار آنکھوں سے پورے عالم اسلام خصوصیت کے ساتھ ملک ہندوستان کے امن کا امان کے لئے دعائیں کی۔
یہ جانکاری دارالعلوم بہارشاہ فیض آباد کے استاذ مولانا محمد شعبان قادری نے دی۔