ازقلم : محمد سلیم انصاری ادروی
امام اہل سنت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمه کے خلفا کی تعداد سیکڑوں میں ہیں۔ ان میں سے اکثر خلفا غیر معروف ہیں۔ راقم الحروف کے ضلع مئو میں بھی محدث بریلوی کے چار خلفا گزرے ہیں۔ جن کے نام یہ ہیں: صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمه، مولانا عبد السلام گھوسوی علیہ الرحمه، مولانا عبد الرحمن مئوی علیہ الرحمه، مولانا ظہیر الحسن بن کریم بخش مئوی علیہ الرحمه۔ صدر الشریعہ کو چھوڑ کر بقیہ تینوں خلفا غیر معروف ہیں۔ تلاش بسیار کے بعد آخر الذکر ان تینوں خلفا کے بارے میں جتنا معلوم چل سکا اسے آگے پیش کر رہا ہوں۔
مولانا عبد السلام گھوسوی: آپ صدر الشریعہ کے بھانجے، محدث بریلوی کے خلیفہ اور شیخ المحدثین مولانا وصی احمد محدث سورتی علیہ الرحمه کے آخری اور چہیتے شاگرد تھے۔ یہی وجہ تھی کہ محدث سورتی مرض الموت میں مبتلا ہونے کے باوجود گاؤ تکیہ کے سہارے بیٹھ کر انہیں ترمذی شریف کا درس دیتے تھے۔ مولانا محمد صدیق گھوسوی علیہ الرحمه (متوفیٰ ١٩١٢ء) جو علامہ ہدایت اللہ رام پوری علیہ الرحمه (سابق مدرس مدرسہ حنفیہ جون پور) کے شاگرد، صدر الشریعہ کے چچا زاد بھائی اور استاذ، مدرسہ اشرفیہ مصباح العلوم مبارک پور (قیام ١٩٠١ء) کے صدر مدرس تھے، ان کے وصال کے بعد اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمه نے مولانا عبد السلام کو مدرسہ اشرفیہ کا صدر مدرس منتخب کیا۔ شیخ العلماء علامہ غلام جیلانی اعظمی علیہ الرحمه نے مدرسہ اشرفیہ میں آپ سے فارسی کی پہلی آمد نامہ وغیرہ کتابیں پڑھیں۔ مولانا عبد السلام کا دور مختصر رہا، بہت جلد ہی آپ کا وصال ہو گیا۔ آپ کی تاریخ رحلت ١٢ صفر ١٣٣٦ھ ہے۔ (حیات مؤرخ اسلام/ص: ٦٢-٦٩)
مولانا ظہیر الحسن بن کریم بخش مئوی: آپ قصبہ مئو ناتھ بھنجن کے محلہ اورنگ آباد کے رہنے والے تھے۔ یہ وہی مئو ناتھ بھنجن ہے جہاں بیسویں صدی کے ابتدائی دہائی میں اہل سنت وجماعت کی جانب سے جاری ہونے والے اخبار "اخبار الفقيه” امرت سر کی سب سے زیادہ کاپیاں بکتی تھیں، جس کا اعتراف خود اخبار الفقيه میں اخبار الفقيه کے ایڈیٹر حکیم معراج الدین احمد نقش بندی امرت سری علیہ الرحمه نے کیا ہے۔ اخبار الفقيه کے سرپرستوں میں ایک اہم نام مولانا ابو المحامد احمد علی مئوی علیہ الرحمه کا تھا، ان کا تعلق بھی اسی قصبے سے تھا۔ مولانا ظہیر الحسن کو بھی محدث بریلوی سے اجازت و خلافت حاصل تھی۔ آپ مئو سے ہجرت کرکے راجستھان تشریف لے گئے اور وہیں آپ کا انتقال ہوا، اور راجستھان ہی میں آپ سپرد خاک کر دیے گئے۔
مولانا عبد الرحمن مئوی: آپ بھی قصبہ مئو ناتھ بھنجن ہی کے رہنے والے تھے۔ مدرسہ حنفیہ اہل سنت بحر العلوم کھیری باغ (مئو ناتھ بھنجن) کے پاس قاضی داموں پورہ میں آپ کا گھرانہ آج بھی آباد ہے۔ یعنی آپ مدرسہ بحرالعلوم کے بانی اور دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور کے سابق شیخ الحدیث، محدث ثناء اللہ امجدی اعظمی مئوی علیہ الرحمه کے پڑوسی تھے۔ مولانا عبد الرحمن مئوی صاحب بھی مئو سے ہجرت کرکے راجستھان چلے گئے تھے اور وہیں آپ کا وصال ہوا اور تدفین ہوئی۔