از قلم : شیخ عسکری رضوی بنارسی
جہاں میں ہر کوئی شیدا مرے حسین کا ہے
واہ کیا مرتبہ اعلیٰ مرے حسین کا ہے
صدائیں آتی ہیں اب بھی زمین کربل سے
حقیقتاً یہ مہینہ مرے حسین کا ہے
نبی کے دین کی خاطر کٹایا سر اپنا
علی سا خون میں جذبہ مرے حسین کا ہے
جو تیر کھا کے بھی گودی میں مسکراتا ہے
قسم خدا کی وہ بیٹا مرے حسین کا ہے
وہی تو جائے گا خلد بریں میں روز جزا
کہ جو بھی چاہنے والا مرے حسین کا ہے
کبھی تو دیکھ لوں آنکھوں سے اپنی اے مولیٰ
صدا چمکتا جو روضہ مرے حسین کا ہے
رسول پاک کے صدقے اے عسکری ہر سو
جہاں میں خوب ہی شُہرَہ مرے حسین کا ہے