الحمد للہ 17 جنوری 2017ع، کو گرامی قدر محترم قمرغنی عثمانی و مولانا محمد عقیل جامعی کے ساتھ میری حاضری دیوٰی شریف ضلع بارہ بنکی یوپی کے عظیم بزرگ، عارف باللہ حضرت سرکار سیدنا وارث پاک علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ہوئی، چاندنی رات تھی، بڑا پُرکیف سماں تھا ایسے میں یہ اشعار وہیں موزوں ہوئے۔
وصال: یکم صفر المظفر 1323ہجری
=======
آج بھی چَرخِ ولایت پہ عیاں ہیں وارث
مثلِ خورشید و قمر ، نور فِشاں ہیں وارث
کم نہ ہوگی کسی ظلمت سے تجلی ان کی
جلوۂ شمسِ مدینہ کے نشاں ہیں وارث
کیسے اندازہ لگے ان کی بَڑائ کا ہمیں
خُسروی ہے وہیں قدموں میں، جہاں ہیں وارث
رب تعالی سے ملا دیتا ہے رستہ ان کا
قائدِ راہِ جناں ، شیخِ زماں ہیں وارث
ان کی سیرت پہ عمل، ان کے محبین کریں
غافلوں کے لیے طاعت کی اذاں ہیں وارث
نسبتِ وارثی اور ترکِ عبادت ؟ افسوس
سن لو ایسوں کے لیے بَرقِ تَپاں ہیں وارث
وارثی رنگ ، فرائض کے بِنا پھیکا ہے
سنیے! طاعت کے حسیں رنگ و نشاں ہیں وارث
چھوڑ کر ان کی رَوِش ، پا نہیں سکتے اُن کو
ڈھونڈھتے پھرتے رہوگے کہ کہاں ہیں وارث
ان کو پانا ہے تو پھر ان کے طریقے پہ چلو
سچے دیوانے جہاں بھی ہیں، وہاں ہیں وارث
رافضی ، نجدی ، وہابی سے رہیں وارثی دُور
بد عقیدوں کے لیے آفتِ جاں ہیں وارث
مشکلوں میں بھی سدا رکّھا شریعت کا خیال
صبر و ایثار کے اک کوہِ گراں ہیں وارث
ان کے دستور پہ چلنے سے ملے گی جنت
حُسنِ کردار میں پیغامِ جِناں ہیں وارث
جھکتے ہیں اِس لیے حُکّامِ زمانہ آکر
یہ تو سب کو ہے پتہ ، شاہِ شہاں ہیں وارث
کھیتیاں روح کی، سیراب ہیں جس سے اب بھی
عشق وعرفاں کے وہ دریاے رواں ہیں وارث
شخصیت ان کی ہے سورج سے زیادہ روشن
خاک کے پردے میں گو آج نہاں ہیں وارث
ان کو اواز تو دیجے ، وہ کریں گے امداد
اپنے عاشق پہ سدا ، سایہ کُناں ہیں وارث
خشک ہوں گے نہ فریدی کے قلم کے چشمے
جاری ہے آبِ سخن ، فیض رَساں ہیں وارث
======
از فریدی صدیقی مصباحی بارہ بنکوی مسقط عمان 96899633908±