ازقلم: ابوحامد محمد شریف الحق رضوی مدنی کٹیہاری
حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ عنہ کا عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم
ایک دن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے دعوت کا اہتمام کیا اور حضور اقدس رحمتِ دوعالم جانِ دوعالم سیّدِ دوعالم حاکمِ دوعالم مختار دوعالم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوئے اور شرکت کی استدعا کی – حضور اقدس سیدالمرسلین خاتم النبیین شفیع المذنبین انیس الغربین رحمۃ اللعالمین محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دعوت کو شرفِ قبولت بخشا اور صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو بھی شرکت کی عام اجازت مرحمت فرمائی – وقتِ مقررہ پر حضور اقدس اصلِ کائنات جانِ کائنات روحِ کائنات سیّدِ کائنات باعثِ تخلیقِ کائنات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صحابۂ کرام کے جھرمٹ میں حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر کی جانب روانہ ہوئے – حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اقدس خاتم الانبیاء امام الانبیاء سید الانبیاء نبی الانبیاء رسول الانبیاء محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے – اور حضورِ اقدس مصطفیٰ جانِ رحمت شمعِ بزم ہدایت گلِ باغِ رسالت نوبہارِ شفاعت نوشہِ بزمِ جنت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو قدمِ مبارک اٹھا رہے تھے ‘ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ ان قدموں کو گن رہے تھے – حضور اقدس شمس الضحیٰ بدرالدجیٰ صدرالعلیٰ نورالھدیٰ خیرالوریٰ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب گنتی کی آواز سنی تو دریافت فرمایا : اے عثمان ! (رضی اللہ عنہ) قدموں کو کیوں شمار کر رہے ہو اور قدموں کی گنتی کیوں کر رہے ہو؟ تو حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ عنہ عرض گزار ہوئے ‘ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جتنے قدمِ مبارک اس غلام کے غریب خانہ کی طرف اٹھیں گے ‘ ہر قدم کے بدلے ایک غلام آزاد کروں گا – چنانچہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے گھر تک جمیلُ الشیم شفیعُ الامم شہریارِ ارم تاجدارِ حرم منبعِ جودوکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جتنے قدم مبارک اٹھے ‘ اتنے ہی حضرت عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ عنہ نے غلام آزاد کیے – سبحان اللہ –
(عاشقانِ خیرالانام ‘ صفحہ 140/)
عقل والوں کے نصیبوں میں کہاں ذوقِ جنوں
عشق والے ہیں جو ہر چیز لٹا دیتے ہیں