سیرت و شخصیات

ساحل ملت کی دینی و علمی خدمات کو زمانہ ہمیشہ یاد کرے گا

تحریر: ظفرالدین رضوی
خطیب و امام رضا جامع مسجد گئوشالہ روڈ ملنڈ ممبئی 9821439971


مکرمی
اس دھرتی پہ بیشمار ہستیوں نے جنم لیااوراپنے اپنے کارناموں سے اورانقلابی سوچ سے دنیا کے سامنے اپنے آپ کو متعارف کرایا اور اس دنیائے رنگ و بو میں اپنےآپ کومنوانے کی بھرپورکوشش کی اور منوایا بھی مگر کچھ کے کارنامے زمین بوس ہوگئے کوئی ان کا نام لینے والا نہیں کئی انقلابی ہستیاں ایسی بھی ہیں کہ جن کے کارنامے ہمیشہ کیلئے زندہ و تابندہ رہتے ہیں جس سے آنے والی نسلوں اور صدیوں کو ایک نئی سوچ اور نیا دھارا ملتا ہے لوگ نسل در نسل انکے انقلابی مشن کو اپنے لئے مشعل راہ بناتے ہیں انہیں چمکدار ہستیوں میں ایک نمایاں ہستی ستاروں سے بڑھ روشن و تابناک جو شرافت و کرامت کا انمول خزانہ و بحر بیکراں،صداقت و دیانت کا نایاب خزانہ،ولایت و معرفت،شریعت وطریقت کا بحر ذخار،فصاحت وبلاغت کانیرتاباں،محافظ مسلک اعلی حضرت، شیدائے مفتئ اعظم ہندعلیہ الرحمہ، عطائے حضور حافظ ملت،کرامت محبوب سبحانی مفکر ملت حضرت علامہ مولانا مفتی عبدالرحیم خان نوری صاحب قبلہ ساحل مصباحی علیہ الرحمہ المعروف بہ ساحل ملت بانی دارالعلوم محبوب سبحانی کرلا ممبئی کے نام سےجاناجاتا ہے علامہ عبدالرحیم علیہ الرحمہ جہاں ایک بردبار شخصیت کے حامل تھے وہیں پر علم و فضل کے کوہ ہمالہ اور فولادی جگر رکھنے والے مرد قلندر،مایہ ناز عالم دین،مفسر ومحدث،لاجواب مدرس و محقق،منطقی وفلسفی،مفکر ومدبر،بے مثال خطیب،جامع معقولات ومنقولات صاحب الفضیلت ماہر درسیات و نفسیات نباض قوم و ملت،ماہرعلم وفن،ناشر مسلک اعلی حضرت تھے اللہ رب العزت کا بے پناہ احسان اور رسول محترم صلی اللہ علیہ وسلم کا بے انتہا فضل وکرم ہے کہ دارلعلوم محبوب سبحانی کرلا ممبئی کوحضرت علامہ عبدالرحیم خان مصباحی علیہ الرحمہ کی شکل میں ایک ایسی شخصیت میسر تھی جس کے اندر ہر طرح کی لیاقت و صلاحیت موجود تھی علامہ ساحل ملت علیہ الرحمہ اوصاف جمیلہ اور اخلاق حسنہ کے پیکر جمیل تھے وہ علمی حلقوں میں مقبول و محبوب تھے،اپنے تدریسی خدمات اور نظم و ضبط کی ایک نادر المثال شخصیت کے حامل تھے جس کا ثبوت ہندوستان اور بیرون ہند آپ کے شاگردوں کی موجودگی ہے ملک کے معزز علمائے کرام کی نظر میں آپ ایک اعلی مقام و مرتبہ رکھتے تھے آپ نے دارالعلوم محبوب سبحانی کرلا ممبئی کی جو خدمات انجام دیا ہے وہ رہتی دنیا ہمیشہ یاد رکھے گی اس گلشن علمی کی جس طرح سے آپ نے آبیاری کی ہے وہ آج عوام و خواص کی نظر سے پوشیدہ نہیں ہے اپنے تو اپنے ناقدین وحاسدین بھی آپ کی علمی و تنظیمی صلاحیت کے گرویدہ تھے اورآج بھی ہیں ساحل ملت ایک سادگی پسند انسان تھے، نازونخرہ آپکو بالکل پسند نہیں تھا وہ تقوی وطہارت کے عظیم مینار تھے انکی پیشانی سے یہ بات خود ہی عیاں تھی کہ وہ عابد شب زندہ دار ولی تھے طلباء کی جماعت ان کے رخ زیبا کی زیارت میں اس طرح گم رہتی تھی جیسے غواص سمندر میں موتیاں تلاش کرتا ہو تبحر علمی کے اس بحر بیکراں کا نام علامہ مفتی عبدالرحیم خان مصباحی تھا،وہ ماہر علم و فن،درس فقہ و حدیث میں اپنے وقت کے بے مثال مدرس،عربی و اردو ادب کے شہسوار درس و تدریس کے کوہ ہمالہ،درسگاہ کی زینت،الفاظ و معانی کے بے تاج بادشاہ،رمز شناس رموز آشنا،خطابت کی دنیا کے دلکش ودلربا خطیب،درس و تدریس میں عبور رکھنے والی عظیم المرتبت شخصیت کے حامل تھے،علامہ مفتی عبدالرحیم خان مصباحی صاحب علیہ الرحمہ ایسی تاریخ ساز شخصیت کے حامل تھے جو صرف خود ہی نہیں مہکتے تھے بلکہ دوسروں کو اپنے حسن کلامی واخلاق کریمانہ سے مہکاتے تھے حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ ایک ایسا روشن چراغ تھےجس سے ناجانے کتنے بجھے ہوئے چراغوں کو روشنی ملی،وہ ایسے چراغ کو وجود میں لائے جس کی لئو سے سینکڑوں چراغ جلتے گئے جس کی روشنی صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں پھیلتی چلی گئی وہ علم دین مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک پھلدار درخت تھے جس کی ساری ٹہنیاں لوگوں اورطالبان علوم نبویہ کوفیضیاب کرتی ہیں ساحل ملت نے دین وسنیت کی تبلیغ و اشاعت کو حاصل زندگی سمجھا جس کیلئے انہوں نے ممبئی جیسی جگہ میں ہر اس طوفان بدتمیزی کا مقابلہ کیا جوان کے راستے میں حائل ہو رہے تھے ان کی ہمت وعزم اور ان کی جرآت و بیباکی کوجتنا سلام پیش کیا جائے وہ کم ہے انہوں نے مسکراتے ہوئے ہر حوادثات زمانہ کاڈٹ کر مقابلہ کیا جس کی مثال میری نظر میں دور دور تک نہیں ملتی وہ لاجواب تعلیم و تعلم کے ماہر و مدبر تھے میں نے خود اپنی آنکھوں سے حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ کے شب و روزکو، لیل و نہارکو،صبح و شام کو،تدریسی خدمات جلیلہ کو،انتظامی امور کو،ان کی پارسائی و بزرگی کو،ان کے زہدو اتقاء کو،ان کی شب زندہ داری کو،انکے تقویٰ وطہارت کو،انکی مشفقانہ چال وڈھال کو،ان کے کوہ ہمالہ جیسے حوصلوں کو، انکی شان محبتانہ کو،انکے شاہین صفت جیسے ارادوں کو، ان کی اساتذہ و طلباء پر مخلصانہ و محبتانہ انداز کومیں نے بہت ہی قریب سے دیکھا اور پڑھا ہے،وہ اپنے استاذگرامی جلالۃ العلم رئیس الاساتذہ شیخ الاساتذہ، امیرالاساتذہ، امام الاساتذہ،شیخ العلماء والفضلاء، رئیس المحققین،امیرالمحدثین،صاحب الفضیلت شاہ محدث مبارکپوری حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کی زندہ کرامت تھے،ممبئی شہر کے بارے میں کون نہیں جانتا کہ اس کی ہر گلیوں وچوراہوں، محلوں،میں ہر طرح کی رنگینیاں واٹکھیلیاں موجود تھیں اور آج بھی موجود ہیں جہاں دنیا ہی کو اور اسکی رنگینیوں کو سب کچھ سمجھا جارہا تھا ایسے ماحول میں حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھتے ہوئے اپنے استاذگرامی کے قول مب ار ک پر چلتے ہوئے اہل زمانہ کو بتا دیا کہ زمین پر رہو تو کام،زمین میں رہو تو آرام یقینا حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ اس جملے پر مکمل کھرا اتر ے اور کیوں نہ ہو وہ حضورحافظ ملت علیہ الرحمہ کی عطاء تھے دنیاوی وسائل کی کمی کے باوجود وہ روحانی وسائل سے مکمل آشنا تھے انکے پاس روحانی وسائل کی کمی نہیں تھی وہ غوث اعظم اور اپنے پیرو مرشد حضورمفتئ اعظم کا فیضان اپنے ساتھ لیکر چل رہے تھے حقیقت میں ان کے اوپر حضور غوث اعظم کا فیضان ساون بھادوں کیطرح ہمیشہ برس رہا تھا اور آج بھی ان کے مزار پاک پر برس رہا ہے تبھی توآپ شاہ جیلاں میرمیراں بڑے پیر غوث اعظم دستگیر سرکار محی الدین عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ سے منسوب مہینہ گیا رہویں شریف مورخہ 17/ربیع الغوث ۱۴۲۶ بروز جمعرات عین وقت اذان عشاءاپنے مالک حقیقی سےجاملے،الحمدللہ انکی حیات ظاہری میں دارالعلوم محبوب سبحانی کا ہرذرہ ان کی نگاہوں میں بسا رہتا تھا اسی طریقے سے آج بھی دارالعلوم ان کی نگاہوں کے سامنے موجود ہےحضور ساحل ملت علیہ الرحمہ نے کرلا ممبئی کی سرزمین پرعشق رسول کی جو شمع روشن کیا تھا آج بھی اسکی لو پوری توانائی کے ساتھ پورے قرب و جوارکو منور کئے ہوئے ہے،دین وسنیت کا وہ عظیم گہوارہ جسے دنیا دارالعلوم محبوب سبحانی کرلا ممبئی کے نام سے جانتی ہے،یہ ادارہ ایمان و عقیدہ اور تعلیم و تعلم وتفنن اور علم و حکمت کا مہکتا ہوا باغ فردوس بنا ہوا نظر آرہا ہے،عطائے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ حضرت علامہ مفتی المعروف بہ ساحل ملت علیہ الرحمہ نے کرلا ممبئی کی سرزمین پر علم و حکمت کا ایسا چمنستان قائم فرمایاجس کے مہکتے ہوئے پھول یعنی کہ فارغین دارالعلوم محبوب سبحانی دشمنان اسلام و گستاخان رسول پر برق رفتار بجلی کیطرح گرتے وگرجتے ہیں وہ فارغین دارالعلوم محبوب سبحانی دین وسنیت یعنی کہ مسلک اعلی کی ترویج و اشاعت میں اپنے تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں یہ سب حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ کا صدقہ ہے قارئین کرام حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ نے ایسے ماحول میں ادارے کی بنیاد رکھی ہے کہ جب چاروں طرف باطل عقائد کے پیروکار پھیلے ہوئے تھے دور دور تک ان دیابنہ ووھابڑا کا مقابلہ کرنے والا کرلا ممبئی کی دھرتی پر کوئی دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ ان کے باطل منصوبوں کا منہ توڑ جواب دے سکے،ایسے میں غیرت حق کو جلال آہی گیا اورکرلا ممبئی کی سرزمین پر ایک ایسے مرد قلندر حق آگاہ کو یعنی کہ حضور ساحل ملت کی شکل میں بھیج دیا جس نے باطل و فاسد عقائد کے قلعے میں سیند لگا کر مذہب حقہ مسلک اعلی حضرت کا پرچم لہرایا، عطائے حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ زہدواتقاء کا علمبردار، عابد شب زندہ دار، تقویٰ وطہارت کا نیر تاباں ودرخشندہ ستارہ، عالم بے ریا،مخلص و مددگار مدرس، درس و تدریس کا بے تاج بادشاہ تھے، ایسامرد قلندر ممبئی عظمی میں کوئی دوسرا ہماری نظر میں دیکھائی نہیں دے رہا ہے،ہمیں ناز ہے اپنے استاد گرامی پر کہ ہم جیسوں کو ایسا قائد ورہنما اور استاذ میسر ہوا،برادران سبحانی اپنی قسمت پر جتنا ناز کریں وہ کم ہے، جنھوں نے انہیں دیکھا ہے ان کا یہی کہنا ہے کہ ایسا پرہیز گار متقی ہم نے دیکھا ہی نہیں آپ کی زبان فیض ترجمان پر ہم ہمیشہ یہی شعر جاری وساری رہتا
انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ لحمد میں دنیا سے مسلمان گیا
واقعی میں آپ کو قدرت نے ہر طرح کی لیاقت و صلاحیت سے مالا مال کیا تھا ہم نے آپ کے شب و روز کو بڑے قریب سے دیکھا ہے آپ نے کبھی کسی دنیا دار کو اپنے منہ نہ لگایا اگر لگایا ہے تو وفادار مسلک اعلی حضرت کو سینے سے لگایا ہے آپ اعلی حضرت سرکار کے سچے دیوانے اورسپاہی تھے، مسلک اعلی حضرت کی ترویج و اشاعت میں آپ ہمیشہ مصروف رہے یہی وجہ ہے کہ آپکے شاگردوں کی جماعت اسی کام میں مصروف العمل ہے اللہ رب العزت کی بارگاہ میں ہم دعاء کرتے ہیں کہ حضور ساحل ملت علیہ الرحمہ نے جو ہمیں درس دیا ہے اس پر ہمیں ہمیشہ چلنے کی توفیق رفیق عطاء فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے