ازقلم: عنایت اللہ الحصیر، پاک
دل سوز خبر نظر سے گذری کہ تنازع کے حل کے لیے فریقین مسلح ہوکر جرگے میں آئے تو جھگڑا ہوگیا 9 افراد جان بحق ہوگئے….عام طور پر مسلح ہونے پر پابندی لگنی چاہیے…
چاہے کوئی لیڈر ہو یا وزیر جج ہو یا وکیل وڈیرہ ہو یا کوئی بڑا مفتی وغیرہ کسی کو بھی مسلح گارڈز رکھنے اور خود مسلح ہونے اور مسلح گھومنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے
.
سوائےاس کے کے کوئی انتہائی خطرے میں ہو جسے سخت سیکیورٹی کی ضرورت ہو تو وہ مسلح ہوسکتا ہے مسلح گارڈ رکھ سکتا ہے وہ بھی سمجھاتے ہوئے کہ اسلحہ کا استعمال بے جا نہیں کرنا اور ضرورت پڑے تو بھی قتل نہیں کرنا، ہوائی فائرنگ کرنی ہے یا سامنے والے کو زخمی کرنا ہے تاکہ اسکی جان بھی نہ جائے اور اپنا بھی تحفظ ہو…
.
جرگے والوں کو یا فیصلہ کرنے والوں کو چاہیے کہ تاکید کریں کہ فریقین غیرمسلح ہوکر آئیں، اگر مسلح ہوکر آ بھی جائیں تو ہتھیار ان سے لیکر دور ، بہت دور رکھا جائے تاکہ غصہ یا جلد بازی وغیرہ میں ہتھیار چلا کر نقصان نہ کیا جاسکے…
.
اسی طرح پولیس رینجر فوج کو بھی اجازت نہیں کہ مشکوک یا مجرم کو مارتے پھریں حتی کہ اپنے دفاع میں بھی عام طور پر قتل نہیں کرسکتے بلکہ ایسی جگہ گولی مارنا سکھایا جائے کہ ملزم.و.مجرم زخمی ہوجائے البتہ ضدی فسادی شرعی باغی و مباح الدم کو مجبورا پولیس فوج قتل کرسکتی ہے وہ بھی علماء کے فتوے کے بعد ، وہ بھی تبلیغ و سمجھانے کی کوشش کے بعد…
.
یہی اسلام ، آیات و احادیث و صحابہ کرام علیھم الرضوان کی تعلیمات تربیت و عمل کا خلاصہ ہے…اس معاملےپر چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کیجیے
.
①اسلحہ نہ اٹھاؤ
مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا، وَمَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا
ترجمہ:
جو ہم مسلمانوں پے(بلا اجازت شرع)اسلحہ اٹھائے(اسلحہ نمائش کرائے ناحق ڈرائے دھمکائے ظلم تشدد کرے)وہ ہم مسلمانوں میں سے نہیں اور جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں
(مسلم حدیث283 بخاری حدیث7070 اولہ)
.
②شرع شریف کی اجازت سےاسلحہ اٹھاؤ تو احتیاط لازم
الحدیث:
مَنْ مَرَّ فِي شَيْءٍ مِنْ مَسَاجِدِنَا، أَوْ أَسْوَاقِنَا بِنَبْلٍ فَلْيَأْخُذْ عَلَى نِصَالِهَا، لَا يَعْقِرْ بِكَفِّهِ مُسْلِمًا
ترجمہ:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص ہماری مساجد یا ہمارے بازاروں میں تیر(یا ہتھیار)لیے ہوئے چلے تو ان کے پھل تھامے رکھے، ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں سے کسی مسلمان کو زخمی کر دے(یا مار ڈالے)
(بخاری حدیث452)
.
③کوئی کسی مسلمان پر اسلحہ نہ تانے، مذاقاً یا شوقیہ وڈیو بنانے یا ڈرانے کےلیے یا کسی بھی وجہ سے اپنی طرف یا کسی کی طرف اسلحہ نہ تانے بلکہ اشارہ تک نہ کرے
الحدیث:
لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ ؛ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ ، فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنَ النَّارِ
ترجمہ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی شخص اپنے کسی دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے کیونکہ وہ نہیں جانتا ممکن ہے شیطان اسے اس کے ہاتھ سے چھڑوا دے تو وہ(کسی مسلمان کو مار کر اس کی وجہ سے)جہنم کے گڑھے میں گر پڑے
(بخاری حدیث7072)
.
الحدیث:
مَنْ أَشَارَ إِلَى أَخِيهِ بِحَدِيدَةٍ، فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَلْعَنُهُ حَتَّى يَدَعَهُ
ترجمہ:
جو اپنے مسلمان بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ کرے تو ملائکہ اس پر لعنت کرتے ہیں یہاں تک کہ(ہتھیار اٹھانا تاننا اشارہ کرنا)چھوڑ دے…(مسلم حدیث6666)
.
④بلا اجازتِ شرع نہ ڈراؤ ، نہ دھمکاؤ، نہ دہشت پھیلاؤ
لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا
ترجمہ:
کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ کسی مسلمان کو ڈرائے دھمکائے دہشت پھیلائے
(ابوداؤد حدیث5004)
.
⑤حتی کہ "ذمی و مستامن غیرمسلم” کو ناحق قتل کرنا ڈرانا دھمکانا اذیت دینا جائز نہیں…ـ الحدیث:
رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : ” أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهَدًا أَوِ انْتَقَصَهُ، أَوْ كَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ، أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ – فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو….!! جس نے کسی غیر مسلم معاہد(امن معاہدہ کی پاسداری کرنے والے غیرمسلم اور ذمی غیرمسلم)پر ظلم کیا یا اس کا کوئی حق چھینا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالا یا اس کی کوئی چیز بغیر اس کی مرضی کے لے لی تو قیامت کے دن میں اس(غیرمسلم ذمی و مستامن)کی طرف سے وکیل ہوں گا
(ابوداؤد حدیث3052)
.
الحدیث*
من قتل رجلا من أهل الذمة لم يجد ريح الجنة
ترجمہ:
جس نے "ذمی(اور مستامن) غیر مسلم” کو (ناحق)قتل کیا تو وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا..(سنن نسائی حدیث4749)