ازقلم: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
ایسے وقت میں جب کہ کفار و مشرکین مسلمانوں کی نسل کشی پر آمادہ ہیں، ایک طبقہ اہلِ کفر و شرک کی خوشنودی کے لیے کوشاں و منہمک ہے…بلکہ مشرکین کو راضی کرنے کے جَتَن کر رہا ہے… ہر بات میں انھیں مسلمان ہی غلطی پر نظر آتے ہیں… بلکہ مفاہمت کی یہ مہم بعض قائدین کے یہاں بڑی شَدومَد سے جاری ہے… وہ دُشمنانِ اسلام کے ہر منفی ایجنڈے کی بڑھ کر تائید کر رہے ہیں… کفر سے بغل گیر ہیں… دینِ فطرت کو معذرت خواہانہ انداز سے پیش کرنے کی سوچ سخت نقصان دہ ہے… یہ عجیب بات ہے کہ… ان کی اِس وَفا شعاری سے وہ (مشرکین) اُس وَقت تک راضی نہیں ہوں گے… جب تک کہ ان کا مفروضہ باطل مذہب نہ قبول کر لیں… وہ تو مسلمانوں کو مُرتَد بنانے پر آمادہ ہیں… بالآخر انجام یہ ہے کہ دُنیا میں بھی دہکتی ہوئی آگ اور آخرت کی بربادی تو ان کا مقدر ہے…
وَلَنۡ تَرۡضٰى عَنۡكَ الۡيَهُوۡدُ وَلَا النَّصٰرٰى حَتّٰى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمۡؕ (سورۃ البقرۃ، آیت ١٢٠)
"اور ہرگز تم سے یہود اور نصاریٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو…”
’’مسلمان! ہندو اور ہندو فرقہ پرستوں سے پرہیز کریں، اپنے امور ان کے ہاتھ میں نہ دیں، اپنے آپ کو ان کی رائے کے سپرد نہ کریں، رہزنوں کو رہنما نہ بنائیں، ان کی مجالس میں شرکت نہ کریں، ان کی چکنی چپڑی باتوں اور اسلام کے دعاوی سے دھوکہ نہ کھائیں، حریفانِ چابک فن سے بچیں۔‘‘(ص۲۴، خطبۂ صدارت مرادآباد)
بھلائی اور حیات کی سُرخی اسی میں ہے کہ اپنے دین پر استقامت اختیار کریں… کفر و اہلِ ہوا کے مراسمِ مذہبی سے دور و نفور رہیں… تا کہ توشۂ ایمان سلامت رہے…