مذہبی مضامین

دن کے جلسے: فکر تطہیر

فکر: مصلح امت حضرت علامہ مولانا تطہیر احمد رضوی مد ظلہ العالی…
پیش کش: محمد حشیم الدین قادری
دارالعلوم غریب نواز منڈلہ ایم. پی


تقریری پروگرام جلسے، محفلیں اور مجلسوں کا انعقاد دن میں بھی ہوسکتا ہے بلکہ یہ رات کے مقابلے میں زیادہ مفید ثابت ہوں گے اور اخراجات بھی بہت کم ہوں گے، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دن میں لوگ کام دھندوں میں رہتے ہیں اس لیے پبلک جمع ہونا مشکل ہے یہ ان کی غلط سوچ ہے. میں پوچھتا ہوں یہ سیاسی جلسے دن میں کیوں ہوتے ہیں کیا ان میں پبلک نہیں ہوتی، یہ ہزار ہزار پانچ پانچ سو کی باراتیں لیکے آپ جاتے ہیں تو یہ دن میں کہاں سے جمع ہوتے ہیں، آپ محنت کیجیے کوشش کیجیے باراتوں کی طرح گھر گھر جا کر دعوت دیجیے، بجائے خوبصورت پوسٹروں ، اشتہاروں کے دعوت نامے چھپوا کر بانٹئے لوگوں کو سمجھائیے کہ بھائی فلاں دن اس وقت فلاں مولوی صاحب کی تقریر ہوگی آپ ضرور تشریف لائیں، پروگرام زیادہ لمبا نہ کیجیے، مولویوں شاعروں کی زیادہ بھیڑ نہ لگایئے، غیر ضروری باتوں میں پبلک کا ٹائم خراب نہ کیجیے.
جلسے روز نہیں ہوتے سال میں ایک دو بار ہی ہوتے ہیں تو جس کو دین سے تھوڑی سی دلچسپی ہوگی اور اس کو پہلے سے اطلاع ہوگی کہ فلاں دن جلسہ ہے تو وہ اپنا کام دھندہ چھوڑ دےگا، اور جس کو دین سے بالکل دلچسپی نہیں وہ رات کو بھی دینی پروگرام میں کیوں آنے لگا، اور جو رات کی نیند خراب کر سکتا ہے وہ دن کا دھندہ بھی چھوڑ سکتا ہے، اور بہت سارے وہ لوگ ہیں جو رات کو نہیں آتے لیکن دن میں آ سکتے ہیں.
اور کوئی آئے نہ آئے آپ تو اپنا کام کیجیے اگر خلوص ہے تو ان شاء اللہ کامیابی ملےگی، مگر یہاں خلوص کہاں یہاں تو اب غریبوں مزدوروں سے چندہ کر کے لائٹ، ڈیکوریشن اور سجاوٹوں میں خرچ کرنے کا زور چڑھا ہوا ہے، یہ سب کام دن میں کہاں ہو پائیں گے.
میں کہتا ہوں :جتنی محنت چندے کرنے اور نوٹ بٹورنے میں کرتے ہو اتنی محنت گھر گھر جا کر جلسہ سننے کی دعوت دینے اور لوگوں کو سمجھانے اور علماء دین کی تقریریں سننے کی ترغیب دینے میں کرو اور جلسہ دن میں کم خرچے میں سادگی کے ساتھ کرو.
(بارہویں شریف جلسے اور جلوس، 92)
مزید کیلئے ہماری عنقریب شائع ہونے والی تالیف افکار تطہیرکا مطالعہ کریں…

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے