خواجہ غریب نواز

شان حضرت خواجہ بزبانِ اعلیٰ حضرت (قسط:1)

تحریر: اے رضویہ، ممبئی
جامعہ نظامیہ صالحات کرلا

محی دیں غوث ہیں اور خواجہ معین الدین ہے
اے حسن کیوں نہ ہو محفوظ عقیدہ تیرا
(رضی اللہ تعالی عنمھا)

کچھ جاہل اور فتنہ فساد رکھنے والے اور تاریخ کا مطالعہ نہ کرنے والے حاسدوں کی جانب سے سیدنا امام احمد رضا بریلوی کے بارے میں یہ افواہ پھیلانے کی ناکام کوشش کی گئی کے آپکو سیدنا حضور خواجہ غریب نواز رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے کوئی عقیدت و محبت نہیں تھی، نہ آپ نے کبھی بارگاہِ غریب نواز کی شان میں کچھ لکھا.
اور اس غلط افواہ کے جواب میں جماعتِ اسلامی کی جانب سے کئی ایک کتابچے لوگوں کے سامنے آئے لیکن عربی علم و تحقیق کو اس کی شدّت سے ضرورت محسوس ہوئی . جس سے مفتی عابد حسین مصباحی صاحب جمشید پوری نے اپنی زبردست تلاش و جستجو کے بعد تصنیفاتِ اعلیٰ حضرت اور علمی تاریخوں کو اِکٹّھا اور ہر جگہ سے موتی سمیٹ کر اُسے ایک کتاب کی شکل میں تحریر فرمایا لھذا اِسی کتاب کے چند ضروری اعتراض کے جوابات منظرے عام پر لانے کی اشد ضرورت ہے. وہ آپ حضرات پڑھیں اور ہماری سُنّی عوام کے نوعمر بچوں کو بھی اِس بات سے آگاہ کریں ورنہ آنے والے لوگ نہ جانے اُنھیں کیا بتائیں. ابھی سے اپنے بچوں کے ایمان و عقائد کو اور مسلک اعلٰی حضرت کا دامن تھمائے رکھو اللہ تعالیٰ ہماری آنے والی نسلوں کے ایمان و عقائد کی حفاظت فرمائے. آمین…!!!

سچ فرمایا مخدومی حضرت عبدالمصطفٰی اعظمی علیہ الرحمہ کے ممدوح مکرم حضرت علامہ قاضی محبوب صاحب نقشبندی مجدوی امروہی نے کہ…
نقشبندی جب بگڑتا ہے تو وہابی ہوتا ہے اور چشتی جب بگڑتا ہے تو رافضی ہوتا ہے۔

حضور اعلیٰ حضرت کے بارے ميں سیدنا غریب نواز کے تعلق سے جنھوں نے یہ واویلا مچایا ہے وہ اِسی طرح بگڑے ہوئے خود کو چشتی کھلانے والے چشتی ہے جو کے اصل چشتی ہی نہیں۔
جبکہ حضور اعلیٰ حضرت وہ سوادِ اعظم یعنی جماعت اہلسنت کی وہ عظیم الشان امانتِ اولیاء اور ہدایت کا سرمایہ ہیں جن پر جماعت اہلسنت ہمیشہ فخر کرتی ہے، اور تا قیامت فخر کرتی رہے گی۔

سرکارِ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا رضی اللہ تعالیٰ عنہ اجمیر شریف کے قیام کے دوران جمعہ مبارک پڑا، اعلانِ عام ہوا کے مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت بریلی درگاہِ معلی .. اجمیرِ مقدس میں مسجد شاہجہانی کے اندر جمعہ کے پہلے حضرت خواجئہ ہند کی شانِ ولایت پر بیان فرمائیں گے، اس جمعہ کو کئی گھنٹے پہلے ہی نمازیوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا، یہاں تک کہ مسجدِ عظمی پوری بھرگئ، اور آس پاس کی خالی جگہ بھی بھرگئی، چنانچہ اعلیٰ حضرت کے اعلان کے مطابق جمعہ سے پہلے خواجئہ پاک کی عظمت پر وعظ شروع ہوا، وعظ اتنا بصیرت افروز اور پر مغز تھا کے عوام جھوم جھوم اُٹھے. اِنھیں میں شہنشاہِ دکن میر عثمان علی صاحب ،نظام سابع حیدرآباد بھی موجود تھے. وہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دل آفرین بیان سُن کر مچل اُٹھے کافی تاخیر سے جمعہ ہوا. اعلان ہوا کے باقی بیان بعد نمازِ عشاء اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اِسی مسجدِ شاہجہانی میں ہوگا. لوگ خوشی سے جھوم اُٹھے چنانچہ بعد نماز عشاء سرکارِ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان شروع کیا رات کا کافی حصہ گزرگیا. مجمع کے اندر نظام حیدرآباد بھی بیٹھے سُنتے رہے چونکہ نظام حیدرآباد حضرت سیدنا خواجئہ پاک کے بہت زیادہ معتقد تھے، عُرسِ مقدس میں شریک ہوتے تھے، اِس کے علاوہ وہ سال میں کئی بار اجمیر شریف حاضر ہوتے تھے، اُنھوں نے اپنی عقیدت کی یادگار درگاہِ معلی میں نظام گیٹ ” کی صورت میں تعمیر کر کے ظاہر کیا جو آج بھی موجود ہے. نظام حیدرآباد نے اپنے مرکزِ عقیدت حضرت غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سلسلے میں اعلٰی حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دلائل و براہین سے مزین پر مغز بیان سُن کر جھوم اُٹھے اور اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے معتقد ہوگئے اور اور آپکی خدمت میں مملکت کے صدرالصدور کا عہدہِ جلیلہ پیش کیا، اعلیٰ حضرت مظہرِ امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے آپ نے ابتداء میں فرمایا میں اِسکا اہل نہیں ہوں. نظام سکتہ میں رہ گئے یہ درخواست 3 بار پیش کی مگر اعلیٰ حضرت نے یہی جواب دیا. شاہوں کا مزاج پل میں بدلتے رہتا ہے. کے ( کبھی سلام پر رنجیدہ تو کبھی گالیوں پر انعام ) اور اسی وجہ سے وہ سرکارِ اعلیٰ حضرت رضی اللہ تعالی عنہ کے دشمن بن گئے. انکی سیاست والی پیش کش کو اعلیٰ حضرت نے نا منظور کیا جسکی وجہ سے حیدرآباد پہنچے تو اعلیٰ حضرت پر ظلم وستم کی انتہا کردی. یہاں یہ بات کے کافی پھیلی مگر عنوان کی طرف آتے ہیں کے اُس وقت تقریر کے بعد خدَّام بہت خوش ہوئے اور آپ کے دیوانے ہوگئے اُن میں سے کئی حضرات کو اعلیٰ حضرت نے اپنی خلافت سے نوازا یا مرید کیا اُنکو سلسلے چشتیہ میں کیا۔ اُنکی اولادیں آج بھی موجود ہیں۔
(مضمون جاری۔۔۔۔)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے