گوشہ خواتین

اسلام کی شاہین صفت بیٹی ہماری بہن بھارت کی شیرنی مسکان کو سلام!

ازقلم: آسیہ محب نوری BA
امین منزل سورجاپور بازار اتردیناجپور بنگال
9851527183


مکرمی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہماری شاہین صفت بہن مسکان خان بنت محمد حسین خان مہاتما گاندھی کالج اوڈی پی شیموگہ کرناٹک کے ساتھ جو شرمناک واقعہ پیش آیا
ساری دنیا میں انسانیت کو شرمسار کرنے کے لیے کافی ہےافسوس کالج کے دروازہ پر اسلام دشمنی حجاب مخالفت عریانیت دوست بھگوا گنڈوں نے جو آتنک مچایا وہ پوری دنیا نے دیکھا وائرل ویڈیو میں دیکھا جارہا ہے کہ ایک بھیڑ ہے ان کے ہاتھوں میں بھگوا جھنڈے زبان پر جے شری رام کے نعرے ہیں اور ایک مسلم بیٹی کا تعاقب کیا جارہا ہے
میں سیکولرزم کے دعویداروں اور آئین ہند کی شپت لینے والے برسر اقتدار صوبائی ملکی حکومت سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا یہ سارا کچھ درست ہے اگر جواب ہاں میں تو پھیر سیکولرزم جمہوریت کا کیا مطلب اور جواب نا میں ہے تو بتائیں آخر ہمارے ساتھ ایسا کیوں اور کس لیے برتاو کیا جارہا ہے؟
اور ایک بات شری رام کے نام کو کیوں خراب کیا جارہا ہے ان کے ماننے والوں کو سوچنا چاہئیے کہ کیا یہی ان کا اپدیش تھا اور یہ بھگوا رنگ آتنک مچانے شر انگیزی کرنے کے لیے ہے کوئی بھی پڑھا لکھا سیکولر مزاج انسان اسے شری رام اور بھگوا کا ناجائز استعمال ہی کہیگا
نسوانی اقدار عزت و عصمت اور حرمت کی پامالی پر رونگٹے کھڑے کردینے والا یہ منظر ایک خاص قسم کی ذہنیت کا عکاس ہے
آج پچھلے کئی دنوں سے حجاب پوش بہنوں کو پریشان کیا جارہا ہے کالج کے دروازے سے انہیں لوٹایا جارہاہے جبکہ حجاب پردہ ہماری عزت و عصمت کے محافظ ہے‘ بےحیائی اور ہوس پرستوں سے بچنے کا ایک ذریعہ ہے‘ معاشرہ میں پھیلتے ہوئےجرائم شہوانیت زنا عصمت دری گینگ ریپ کے تدارک کی ایک اہم موثر صورت ہے‘ اور ہمیں اسلام اس کا پابند کرتا ہے کہ ہم با پردہ رہ کر ایک صالح معاشرہ تشکیل دیں‘ اور وطن عزیز کا سنودھان بھی ہمیں اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے مذہبی روایات پر عمل کرنے میں آزاد اور خود مختار ہیں‘ہمارے مذہب و کلچر اور ہندوستانی تہذیب کا حصہ ہے یہ کہ ہم عریانیت سے دور ونفور رہیں اور اسی میں ایک پاکیزہ معاشرہ کا وجود متصور ہے؛ باوجود اس کے سنگھی ذہنیت کے بے حیالوگ ہماری عزت وقار کو مجروح کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ہماری آزادی بھارتی تہذیب اور کلچر پر قدغن لگانا چاہتے ہیں‘
آئے دن ہماری مخالفت کے دردناک نظارے دیکھ کر روح کانپنے لگتی ہے لیکن حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں اسی لاپرواہی کا نتیجہ ہے‘کہ آج وہ سب کچھ ہورہا ہے جو کسی بھی حال میں نہیں ہونا چاہئیے اور ایک جمہوری نظام کے لیے زہر قاتل ہے
ارباب اقتدار کو یہ نہیں بھولنا چاہئیے
جب کوئی حکومت گنڈوں کو بے لگام چھوڑ دے تو انسان کو حیوان بننے میں دیر نہیں لگتی ویڈیو تصویر میں جو لوگ نظر آئے وہ سب حیوانیت درندگی ہی کا مظاہرہ کررہے تھے۔
لہٰذا حکومت کو ایسے قوانین بنانے چاہئیے جو انسان کو انسان بنائے رکھنے میں معاون ہوں
اور ملک میں بھائی چارہ امن و آشتی بحال رہے
ہمارا پیارا ملک نفرتوں کی نذر نہ ہو جائے
مبارک باد ہے ہماری بہن مسکان بنت محمد حسین کو کہ وہ کتوں کی بھیڑ سے دلیری کا مظاہرہ کرتی ہوئی محفوظ لوٹ پائی شری رام کے نعرہ کا جواب اپنے مولیٰ کی کبریائی ﷲاکبر سے دیا
سچ کہا ہے ہمت مرداں مددے خدا
ان کی ہمت و جرات کو سلام
انہوں نے ہمارے حوصلوں میں روح پھوکنے کا کام کیا ہے ایسے ہی ہماری بہنوں کو اپنی ہمت کا مظاہرہ کرنا چاہئیے اور اس پر قائم رہنا چاہئیے کہ ہمیں بے حیائی بے پردگی قبول نہیں ہے
حجاب ہماری عزت ہے
حجاب ہماری شناخت ہے
حجاب ہمارے دین اور ملک کا دیا ہوا حق ہے۔ یہ حق ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا۔
ضروری ہے کہ ہماری مائیں بہنیں اور اسلام کی بیٹیاں اپنے اوپر لازم کرلیں
اس سے ان شاء ﷲ دنیا و آخرت میں ہم محفوظ رہینگے اور نفرت کے پجاریوں بھگوا دھاریوں کو ہماری غیرت وحریت کا پتہ چلے گا دنیا کے سامنے ہماری عفت و پارسائی کے حوالے سے ایک اچھا میسیج جائیگا:
اخیر میں اپنی بات ختم کرتے کرتے یہ بتادوں کہ اب شاید ہمارے سیاسی مذہبی قائدین خانقاہوں درگاہوں آستانوں میں بیٹھے ہوئے عمائدین کی غیرت جاگ گئی ہوگی اگر نہیں جاگی ہے وہ اب بھی سورہے ہیں تو آپ کے موقر اخبار کے ذریعہ میں انہیں دعوت فکر دینا چاہتی ہوں کہ اب تو وہ جاگ جائیں اور کچھ کریں اور ہماری اس بہن سے سیکھیں دشمنوں کی انکھوں میں آنکھیں ڈال کے کیسے بات کی جاتی ہے اور کیسے اپنا دفاع کیا جاتا ہے۔
فقط
والسلام

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے